نئی دہلی //مرکزی وزارت داخلہ نے کشمیری نوجوانوں کو غیر قانونی سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے ان کیلئے نئی فلاحی اسکیمیں مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے۔اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوج اور دیگر نیم فوجی دستوں سے مظاہرین کابراہ راست تصادم نہ ہونے پائے بلکہ اسکے لئے جموں و کشمیر پولیس کو ذمہ داری سونپی جائے۔وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پیر کو نئی دلی میں خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران جموں کشمیر اور مائونوازوں سے متاثرہ ریاستوں کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ میٹنگ میںداخلہ سیکریٹری راجیو مہریشی ، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سربراہ راجیو جین، راء چیف انیل دھسمانا اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)کے ڈائریکٹر جنرل راجیو رائے بھٹناگر کے علاوہ وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران، نیم فوجی دستوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔مرکزی وزیر داخلہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ اندرون ریاست کسی بھی حصے میں جنگجوئوں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لانے کے حوالے سے کسی قسم کی تاخیر یا کوتاہی نہ برتی جائے ۔وزارت داخلہ کے افسران نے اس بات کو باعث تشویش قرار دیا کہ جنگجو مخالف کارروائیوں کے دوران عام شہری گھروں سے باہر آکر سیکورٹی فورسز پر پتھرائو کرتے ہیںلہٰذا اس صورتحال کے پیش نظر جنگجو مخالف آپریشنز انتہائی احتیا ط سے انجام دئے جائیں ۔میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ ایسے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے جموں کشمیر پولیس کے اہلکاروں کو خاص ذمہ داری سونپی جائے جو مقامی لوگوں کو انکائونٹر سائٹس سے دور رکھنے کی کارروائی انجام دیں گے۔میٹنگ میں جنگجوئوں، ان کے اعانت کاروں ، علیحدگی پسندوں اوراس طرح کے دیگر عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ، تاہم سیکورٹی ایجنسیوں پر زور دیا گیا کہ کسی بھی کارروائی کے دوران معصوم شہریوں کو گزند نہ پہنچنے پائے اور لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔اس کے علاوہ نوجوانوں کو غیر قانونی سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے ان کیلئے نئی فلاحی اسکیمیں مرتب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ انہیں مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے۔میٹنگ میں ڈگری کالج پلوامہ میں پولیس کارروائی کے بعد طلبہ کی طرف سے احتجاجی مظاہروں اور پتھرائو کے واقعات کے تناظر میں کئی اہم معاملات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔میٹنگ میں ملی ٹینسی کے حوالے سے خفیہ اطلاعات جمع کرنے اور انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مضبوط بناکر حفاظتی اداروں کے آپسی تال میل کو بہتربنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہر سال کی طرح اس بار بھی گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی لائن آف کنٹرول کے اُس پار سے جنگجوئوں کی دراندازی میں اضافے کا امکان ہے۔لہٰذا ایک اہم پیشگی اقدام کے بطور حد متارکہ پر فوج اور ہند پاک بین الاقوامی سرحد پر بی ایس ایف کی اضافی نفری بھیجنے کا منصوبہ بھی زیر غور آیا تاکہ دراندازی کے روٹوں کو قبل از وقت سیل کیا جاسکے۔