گزشتہ دنوں وزیر برائے خوراک، شہری رسدات، امور صارفین و اطلاعات چودھری ذوالفقار علی کے والد محترم مر حوم ومغفورچودھری محمد حسین کی پندرہویں برسی تزک واحتشا م کے ساتھ منائی گئی ۔ آج تک لوگ ان کی عوامی خدمات اور کارناموں کو بڑی عزت ومحبت کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ مرحوم نے مسلکی تفرقات اور طبقاتی منافرتوں کے خلا ف جہاد ہی نہ کیا بلکہ راجوری پونچھ میں ترقیاتی سرگرمیوں کو بھی بڑھاوادیا۔ سادہ مزاجی ، ایمانداری اور غریب پروری ان کی طبیعت ثانی تھی۔ راجوری کو ضلع کا درجہ دلانا اور پسماندہ طبقہ کو پسماندگی کے دلدل سے نکال باہر لانے میں ان کا کردار نمایاں رہا۔ مرحوم چودھری محمد حسین دھکڑ ذات میں پیدا ہوئے ۔ کہا جاتا ہے کہ کھوکر خان نامی گوجر سب سے پہلے کوٹرنکہ کے ساکری علاقے کے بائیں ہل آیا اور یہیں سے یہ کنبہ پھیلا۔ کھوکر خان کے بیٹے مسر خان نے بھی ساکری علاقے میں ہی اپنی رہائش گاہ تعمیر کی جن کے بیٹے بلند خان نے یہاں سے ہجرت کرکے ترالاں گائوں میں اپناڈیرا ڈالا ۔ بلند خان کو مہاراجہ کے اقتدار میں ذیلداری ملی اور مہاراجہ نے ان کی ایمانداری و دیانتداری کے اعتراف میں انہیں 5؍گائوں کی جاگیر بھی عطا کی تھی ۔ اُن کے بعد ان کا بیٹاحشمت خان ذیلدار بنا جنہوں نے اپنا کام ترالاں کے بجائے پنجناڑہ گائوں سے چلایا ۔ یہ گائوں بھی اُن کی جاگیرمیں شامل تھا۔ حشمت خان کی شادی ترالاں علاقے کے نور بیگم سے ہوئی تھی جن سے ذیلدار غلام محمد کی پیدائش پنجناڑہ میں ہی 1898ء میں ہوئی ۔ بچپن میں ہی باپ نے اس کی شادی کا فیصلہ لیا اور رشتہ ترالاں گائوں کے مقدم خیر دین چوہان کی بیٹی سے ہوا،جس دن شادی تھی اسی دن دلہن کی وفات ہوئی، تدفین کے بعد اس کی چھوٹی نابالغ بہن بھگی بیگم سے موصوف کی شادی کردی گئی ۔ بھگی بیگم کے بطن سے چودھری محمد حسین نے 1928ء میں جنم لیا۔بھگی بیگم کی کم عمری میں وفات کے بعد ذیلدار غلام محمد نے دوسری شادی کی ۔ 1947ء میں بٹوارے کے وقت ذیلدار غلام محمد نے مہاراجہ گورنمنٹ کی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کر کے عام لوگوں کے بچائو کیا ۔ اس وقت ہندوستانی فوج کشمیر میں داخل ہوگئی تھی اور جموں و ریاسی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم تھا ۔ مہاراجہ کے انتہائی ظلم سے پریشان ہوکر ذیلدار غلام محمد اپنے کنبے اور ہزاروں لوگوں کے ساتھ پار ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ہری پور میں آباد ہوئے ۔ 1947ء کے ان جنگی حالا ت میں دیول سے ذیلدار علی محمد بھی اپنے کنبہ کو لے کر پاکستان پہنچے ۔ ذیلداروں کی ملاقات دوستی اور پھر رشتہ داری میں بدل گئی۔ پاکستان کے صوبہ سرحد کے ہری پور علاقے میں ہی1950ء کو بیگم غلام فاطمہ کی شادی چودھری محمد حسین سے کرائی گئی ۔ 1952ء میں حالات معمول پر آنے کے بعد ذیلدار اپنے کنبے کے ساتھ واپس اپنے وطن ترالاں لوٹے ، ذیلداری نظام کاخا تمہ ہوا تھااور ان کو علاقہ کا نمبردار مقرر کیا گیا ۔ 1984ء میں وہ ابدی نیند سوگئے جس کے بعد چودھری محمد حسین کی اہلیہ بیگم غلام فاطمہ راجوری ضلع کی پہلی خاتون نمبردار بنیں۔ ان کی نیک دلی کی مثالیں لوگ آج بھی دیا کرتے ہیں۔
چودھری محمد حسین نے پرائمری سکول کی پڑھائی پیڑی سے حاصل کی جب کہ مڈل ہائی سکول شوپیاں سے حاصل کر کے میٹرک کا امتحان پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پاس کیا۔ پنچایت انسپکٹر سے سرکاری ملازمت شروع کی اور بلاک ڈیولپمنٹ آفیسر کے عہدے تک جا پہنچے ۔ سیاسی شعور کی وجہ سے1967میں پہلی بار انتخاب جیت لیا اور5؍مرتبہ قانون ساز اسمبلی کے ممبر چنے گئے ، کئی محکموں کے وزیر بھی رہے جن میں محکمہ مال باغبانی بھی شامل ہے۔ 1972سے1977کے درمیان انہوں نے اندرا گاندھی سے سیاسی مراسم پیدا کئے اور ضلع صدر راجوری کانگریس کے بنائے گئے۔ 30؍ستمبر 2002کو وہ اللہ کو پیارے ہو گئے ۔انہوں نے اس علاقے کے لوگوں میں تعلیمی شعور پیدا کیا اورکوٹرنکہ میں36دفاتر کھلوائے، درہال اور بدھل میں اس دور میں36 سکول جن میں ہائر سکینڈری، ہائی سکول اور مڈل سکولوں کا درجہ دلوایا اور2ہزار سے زائد بے روزگار نوجوانوں کو ان کی وساطت سے روزگار ملا۔ پہلا انتخاب جیتنے کے بعد چودھری محمد حسین نے راجوری کو ضلع بنانے کی ایک مہم شروع کی جس کے نتیجے میں1جنوری1968ء کو راجوری کو پونچھ سے الگ ہو ا،اورراجوری الگ سے ضلع بنا۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ کبھی راجوری ضلع ریاسی کی تحصیل بنا، کبھی ضلع پونچھ کی اور راجوری کے لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے بھی درد ر کی ٹھوکریں کھاتے ۔ ڈوگرہ حکمرانوں نے راجوری سے نا انصافیاں کیں ۔1856ء کو نوشہرہ اور راجوری کو ضلع بھمبر کی تحصیلات بنایا گیا اورپھر 1904ء میں مہاراجہ پر تاب سنگھ کے عہد میں راجوری کو بھمبرسے کاٹ کر ڈیڑ ھ سوکلومیٹر دور ضلع ریاسی کی تحصیل بنادیاگیا لیکن یہ چودھری محمد حسین مرحوم ہیں جنہوں نے اپنی اَن تھک جدوجہد سے راجوری کو مرکزیت دلائی جس کیلئے مرحوم کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ راجوری پونچھ میں ذات پات ، مسلکی اور طبقاتی کشاکش کافی عروج پر رہی ہے لیکن گوجر خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود چودھری محمد حسین نے مسلکی و طبقاتی کدورتوں کے خلاف آواز بلند کی اور تمام لوگوں کو ایک نظر سے دیکھ کر ان کی مشکلات دور کرنے کی کوششیں کیں۔ جب یہ قانون سازیہ کے ایوانوں میں رہے تو تمام طبقوں کو تعمیر و ترقی کے نقشے میں آگے لایا۔ ان کے سامنے گوجر بکروال، پہاڑی، سنی، شیعہ، بریلوی نام کا کوئی بھید بھاؤ نہ تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر طبقہ نے ان کی حمایت کی اور5بار ان کو ایوان میں بھیجا۔ راجوری پونچھ کی پسماندگی کو دور کر نے میں چودھری محمد حسین نے مسلسل جدوجہد کی اور پسماندہ طبقہ کو انصاف دلا کر دم لیا۔ چودھری محمد حسین کے بارے میں لوگ آج بھی فخر اً کہتے ہیں کہ وہ دل کے صاف تھے اور جو بھی لوگوں کے ساتھ وعدہ کرتے، اُس کو پورا کرنا ان کا دین و ایمان بن جاتا ۔ انہوں نے غریب پروری کا ایک نمونہ پیش کر کے ہر ایک کی مدد کی کہ ا س وجہ سے آج بھی ان کا نام لوگوں کے دلوں میں ہے۔ وفات کے 15سال بعد بھی آج عوام ان کے کارناموں کو یاد کر کے خوشی محوس کر تے ہیںاور دل سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آج ان کے بیٹے چودھری ذوالفقار علی کابینہ وزیر ہیں اور اپنے والد مرحوم کے نقش قدم پر چل کر اپنے علاقے کو ترقی کے راستے پر گامزن کررہے ہیں ۔
9622124432