سرینگر/ /بی جے پی کا کہنا ہے کہ این آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے مزید گرفتاریاں خارج از امکان نہیں ہیں کیونکہ کس حریت لیڈر کے پاس کتنی رقم ہے اس کا سارا حساب کتاب موجود ہے۔وادی کے دورہ پر پہنچے بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری اور جموں کشمیر اموارات کے مرکزی کردار رام مادھو نے جمعرات کونائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کی رہائش گاہ پر بھاجپا کارکنوں کی میٹنگ کے دوران س واضح کیا ’’ بی جے پی جب تک ریاست میں مخلوط سرکار میں ہے،تب تک دفعہ370اور35Aکے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھا ڑ نہیں کی جائے گی‘‘۔ ذرائع کے مطابق’’رام مادھو نے کہا کہ حریت لیڈروں کے پاس کتنی دولت ہے،یہ کہاں سے لائی گئی اور کس چیز پر صرف کی،اس سے متعلق حکومت کے پاس تمام تفصیلات موجود ہیں،اور جہاں پہلے ہی حریت لیڈروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی،وہاں ان لیڈروں(حریت) کو بھی بخشا نہیں جائے گا،جن کی تفصیلات معلوم ہوئی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ مقامی یا غیر مقامی جنگجو یکساں ہیں،اور جس کسی نے بھی ہتھیار اٹھائے،انہیں اس کا خمیازہ اٹھانا پڑے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں70سے80ایسے افراد سرگرم ہیں،جو حالات خراب کر رہے ہیں،اور انکی نشاندہی بھی ہوچکی ہے۔اور عنقریب ہی ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔فوج اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کو جھڑپوں کے دوران شہری ہلاکتوں سے بچنے پر زور دیتے ہوئے رام مادھو نے مقامی پولیس کی طرف سے جنگجو مخالف آپریشنوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ رام مادھو نے پارٹی کارکنوں کو نومبر میں پنچایتی انتخابات کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا’’ یہ بات اب طے ہے کہ جموں کشمیر میں بی جے کے بغیر آئندہ کوئی بھی حکومت تشکیل نہیں لائی جاسکتی کیونکہ بھاجپا نے ریاست میں اپنی جڑیں بہت مضبوط کی ہیں،اور یہ جموں کشمیر کے مستقل ترین پارٹیوں میں شامل ہوگئی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقی کیلئے بھاجپا اور پی ڈی پی کی سوچ یکساں ہے،اور اس میں کوئی بھی تضاد نہیں ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ3برسوں کے دوران ریاست میں ترقی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا کارکنوں نے سخت ترین حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے بھی بی جے کے ساتھ نہ ہی کنارہ کشی اختیار کی اور نہ ہی بی جے پی کے جھنڈے کو چھوڑ دیا۔میٹنگ کے حاشیہ پرنائب وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے رام مادھو نے کہا کہ کشمیر میں مکمل طور پر اس وقت پرامن صورتحال بحال ہوگی جب اپوزیشن جماعتیں’’ہمارے ساتھ تعاون کریں گی‘‘ اور اشتعال انگیزی پر مبنی سیاسی کھیل کھیلنا بند کریں گی۔انہوں نے کہا’’اگر اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ تعاون کریں گی،اگر وہ اشتعال انگیزی پر مبنی سیاسی کھیل کھیلنا بند کریں گی،بہت جلد ریاست میں مکمل امن کی بحالی ہوگیــ‘‘۔مادھو نے مزید کہا کہ حکومت تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا’’ریاست میں ہمارے دروازے تمام فریقین کیلئے کھلے ہیں، ان کا خیر مقدم کیا جائے گا،جو ریاستی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں،اور انکا بھی،جو مرکزی حکومت کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں‘‘۔بی جے پی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ہم بات چیت کیلئے دستیاب ہیں،تاہم سوال ان سے پوچھا جانا چاہے جو مذاکراتی عمل کیلئے تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا’’ جیسا کہ میں نے کہا ہم ان سب کیلئے دستیاب ہے جو قبل از مذاکرات شراط کے بغیر بات چیت کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ایک اور سوال کے جواب میں رام مادھو نے واضح کیا کہ ریاستی سرکار میں شامل بھاجپا وزیروں کے پھیر و بدل سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں قیام کے دوران اس معاملے پر کسی بھی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی تاہم رام مادھو نے کہا کہ مخلوط سرکار کی کابینہ میں شامل دونوں جماعتوں یعنی پی ڈی پی اور بی جے پی سے وابستہ سبھی وزراء عوامی عدالت میں جوابدہ ہیں ۔اس سے قبل میٹنگ کے دوران بی جے پی کارکنوں نے رام مادھو سے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر حکومت میں بی جے پی کی طرف سے کسی کشمیری وزیر کو شامل کیا جائے۔