سرینگر//ریاست پر آئے دن مرکزی قوانین ٹھونسے جانے کی کوششیں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن اور دفعہ370کو ختم کرنے کے اُس منصوبے کا حصہ ہے جو آر ایس ایس اور دیگر کشمیر دشمن جماعتوں نے پی ڈی پی مخلوط حکومت کو عمل آوری کیلئے سونپا ہے، لیکن نیشنل کانفرنس عوامی اشتراک اور تعاون سے ان ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریگی۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس صوبہ کشمیر کے ایک غیر معمولی اجلاس کے شرکا نے کیا۔ اجلاس کی صدارت صدرِ صوبہ کشمیر ناصر اسلم وانی کررہے تھے جبکہ اس موقعے پر صوبہ کشمیر کے سینئر لیڈران، ممبرانِ اسمبلی، کانسچونسی انچارج، ضلع صدور اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔اجلاس میں جی ایس ٹی کے اطلاق سے ریاست اور ریاستی عوام پر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں سیر حاصل بحث ہوئی اور شرکا نے مختلف تحفظات سامنے رکھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ صوبہ کشمیر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ جی ایس ٹی کا نفاذ سے ریاست کی مالی خودمختاری اور رہی سہی خصوصی پوزیشن (دفعہ370) کیلئے سم قاتل ثابت ہوگا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ہوش کے ناخن لیکر ریاست میں اس قانون کا اطلاق عمل میں لانے کی غلطی نہ دہرائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ڈی پی حکومت نے دفعہ370کی دھجیاں اُڑا کر شرائن بورڈ کو زمین منتقل کی تھی ، جس کے بعد یہاں کے خرمن امن کو آگ لگ گئی ۔ کشمیری قوم کچھ بھی برداشت کرسکتی ہے لیکن خصوصی پوزیشن اور دفعہ370کے ساتھ کسی بھی قسم کی مزید چھیڑ چھاڑ نہیں۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے طریقہ کار سے ریاست میں امن لوٹ آنے کی کوئی اُمید نہیں۔ناصر اسلم وانی نے کہا کہ جونہی حکومت نے ریاست میں جی ایس ٹی کے اطلاق کرنے کیلئے سرگرمیاں شروع کیں، نیشنل کانفرنس نے بھی اس کیخلاف آواز اُٹھانا شروع کیا۔ ہم نے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس کے منفی اثرات عوام کے سامنے لائے،ریاست کے گورنر این این ووہرا کو تحریری طور میمورنڈم میں جی سی سے متعلق خدشات سے آگاہ کیا، اس کے بعد ہم نے کل جماعتی میٹنگ ، جس میں وزیر اعلیٰ بھی شریک تھیں، حکومت کو اس قانون سے ہم پر پڑنے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا اور پھر پریس کانفرنس کے ذریعے جی ایس ٹی کے تمام خدو خال کیساتھ ساتھ ریاست کی مالی خودمختاری اور خصوصی پوزیشن پر پڑنے والے منفی اثرات بھی عوام کے سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام جماعتیں آپسی اخلافات کو بالائے طاق رکھ کر ریاست کی خصوصی پوزیشن پر ہونے والے اس حملے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلئے سامنے آئیں۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ ریاست کے تشخص ، انفرادیت، شناخت اور وحدت کے تحفظ کیلئے ریاستی عوام نے عظیم مالی اور جانی قربانیاں پیش کیں ہیں اور آج بھی ہم انہی اصولوں پر چٹان کی طرح قائم و دائم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کا دفاع کرنا ہمارے لئے موت وحیات کا سوال ہے۔ انہوں نے پارٹی لیڈران ، عہدیداران و کارکنان سے اپیل کی کہ وہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے ریاست ، تاجروں اور عوام پر پڑنے والے منفی اثرات سے لوگوں کو آگاہ کریں۔