سرینگر//ریاست کے پشتینی باشندگان سے متعلق قانون35اے پر سپریم کورٹ میں شنوائی سے2روز قبل ہی تا جر و ں ، کا ر و با ر یو ں ، صنعت کاروں،ٹرانسپورٹروں ، ہاوس بوٹ و شکارامالکان کے علاوہ سرکاری ملازمین اور حق اطلاعات کارکنوںنے ہائی کورٹ تک مارچ کرنے کی کوشش کی،اور تاریخی لالچوک میں احتجاجی دھرنا دیا۔کشمیر اکنامک الائنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہوں نے حکومت ہند کو متنبہ کیا کہ35اے سے کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے2008طرز کی ایجی ٹیشن شروع ہونے کا احتمال ہے۔ عدالت عظمیٰ میں جمعہ کے روز آرٹیکل35کو چیلنج کرنے والی عرضی پر شنوائی سے قبل ہی وادی میں احتجاجی جلوسوں اوردھرنوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔سرینگر میں بدھ کو تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے علیحدہ علیحدہ احتجاج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر آئین ہند کی شق35 اے سے متعلق عرضی کو خارج کیا جائے۔ مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس کی طرف سے آرٹیکل35 اے کے دفاع میں لالچوک سے احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا۔احتجاجی جلوس میں شامل شرکا،چلو چلو ہائی کورٹ چلو،آرٹیکل35اے کو تحفظ دو،35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بند کرو کے نعرے لگا رہے تھے۔مظاہرین نے جب ہائی کورٹ کی جانب پیش قدمی کی،تو جہانگیر چوک میں پولیس کی جمعیت نے انہیں روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی،جس کے بعد انہوں نے بڈشاہ چوک میں دھرنا دیا۔اس موقعہ پر فاروق احمد ڈارنے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کو 2008میں امرناتھ شرائن بوڈ کو زمین کی منتقلی کے بعد برپا ہوئے حالات کو ذہن میں رکھ کر ریاست کے پشتینی باشندے قانون کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے گریز کرناچاہئے۔فاروق احمد ڈار نے کہاکہ ہم دفعہ35Aکیخلاف ہورہی سازشوں کیخلاف لڑنے کیلئے تیار ہیں، اگر اس دفعہ کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو شرائن بورڈ ایجی ٹیشن سے بڑی عوامی تحریک چھڑ جائے گی۔احتجاجی مظاہرے میں کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یوسف چاپری،نائب چیئرمین اعجاز احمد شہدار،سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین حاجی محمد اکبر پال،چیف آرگنائزر حاجی نذیر احمد زرگر،سیکریٹری ارشد احمد بٹ،شکارہ ایسو سی ایشن کے صدر حاجی ولی محمد،جاوید احمد زرگر،محمد ایوب سوگامی اور سنیئر ٹریڈ یونین لیڈر تصدق حسین لاوئے بھی موجود تھے۔اس دوران مختلف تجارتی و صنعتی اور ٹرانسپورٹ انجمنوں نے بھی احتجاج کرتے ہوئے واضح کیا کہ آرٹیکل35ائے کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیر چھاڑ سے ریاست میں سنگین صورتحال پیدا ہوگی۔ لالچوک میں جمعہ کو کشمیر اکنامک الائنس،کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن،فیڈریشن چیمبر انڈسٹریز کشمیر اور دیگر انجمنوں نے دھرنا دیا۔احتجاجی دھرنے کے دوران مطاہرین نے بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر دفعہ35اے کے دفاع میں نعرے درج کئے گئے تھے۔دھرنے کی وجہ سے قریب ایک گھنٹہ تک لالچوک سے امیراکدل تک ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی بند ہوئی۔دھرنے کے دوران کئی تجارتی لیڈروں نے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر آرٹیکل35اے کے ساتھ کوئی چھیر چھاڑ کی گئی تو لوگوں کو سڑکوں پر آنے میں دیر نہیں لگے گی۔بعد میں احتجاجی تاجروں نے پریس کالونی تک جلوس برآمد کیا،اور پرامن طور پر منتشر ہوئے۔اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کشمیرٹریڈرس اینڈ مینو فئیکچرس فیڈریشن کے سربراہ حاجی محمد یاسین خان نے ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو متحدہوکر ان ’’سازشوں ‘‘ کو ناکام بنانے پر زور دیا،جس سے ’’ریاست کے مستقل شہریوں کی پیٹ میں خنجر گھونپا جا رہا ہے‘‘۔ خان نے آرٹیکل35 اے کے دفاع کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہند کے یہ دفعات کشمیریوں کی شناخت اور تشخص کی ضمانت ہے اور قوم پورے عزم واستقلال کیساتھ مردانہ وار مقابلہ کرکے کشمیرسے سپریم کورٹ کے گلیاروں تک اس قانون کا تحفظ کرنے کیلئے قانونی،آئینی اور سیاسی لڑائی لڑنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں ۔حاجی محمد یاسین خان جو کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین بھی ہیں نے کہا کہ 35اے کے دفاع کیلئے چاہے کسی بھی کٹھن راستے کا انتخاب کیوں نہ کرنا پڑے، تاجر اور کاروباری برداری ہر اول دستے کارول ادا کریں گے۔ احتجاجی مظاہرے میں کے ٹی ایم ایف کے نائب صدر منظور احمد بٹ،جنرل سیکریٹری بشیر احمد کنگپوش،میڈیا سیکریٹری فرہان کتاب،کشمیرپسنجر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری شیخ محمد یوسف،سنیئر ٹریڈ یونین لیڈر دین محمد متو کے علاوہ دیگر لیڈروں نے بھی شرکت کی۔ملازمین کے ایک گروپ نے پرتاپ پارک میں احتجاج کیا۔اس دوران جموں کشمیر آرٹی آئی مومنٹ نے پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس عرضی کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا جس میں آرٹیکل35اے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ڈاکٹر راجہ مظفر نے کہا کہ دانستہ طور پر اس قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے ریاست میں ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔