کولگام اور نور آباد میں نیشنل کانفرنس کے مظاہرے
سرینگر//دفعہ35اے کو ختم کرنے کیلئے ہورہی سازشوں کیخلاف کولگام میں نیشنل کانفرنس کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ نورآباد میں ایک بھاری اجتماع کا انعقاد ہوا۔ ریلی ضلع صدر کولگام و ایم ایل اے ہوم شالی بُگ ایڈوکیٹ عبدالمجید بٹ لارمی کی قیادت میں برآمد ہوئی جبکہ اس میں پارٹی کے صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار (انچارج کانسچونسی کولگام) اور دیگر عہدیداران نے بھی شرکت کی جبکہ دمہال ہانجی پورہ میں پارٹی کی جنوبی زون صدر سکینہ ایتو کی صدارت میں ایک عوامی جلسہ کا انعقاد ہوا۔ ریلی کے شرکا نے موجودہ حکومت کی طرف سے دفعہ35Aاور370کو نیلام کرنے کیخلاف احتجاج کیا اور فلک شگاف نعرے بازی کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی اور عمران نبی ڈار نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت کا قیام ہی ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے پر ہوا ہے۔ اگر حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں بروقت جواب گیا ہوتا تو آج یہ دفعہ سماعت کیلئے نہیں گئی ہوتی۔ نور آباد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سکینہ ایتو نے کہا کہ دفعہ35Aکو ہٹانے کی صورت میں ریاست کے تینوں خطوں کی پہنچان ختم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو دفعہ35Aکے نہ رہنے کی صورت میں پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں جانکاری فراہم کرنا ہمارا فرض بنتا ہے ۔
سڑکوں پر آئیں گے ،راجوری کے نوجوانوں کا انتباہ
راجوری //راجوری کے نوجوانوں نے حکومت کو دفعہ35اے اور ریاست کے خصوصی درجے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر متنبہ کیا ہے ۔راجوری میں ایک پریس کانفرنس میں نوجوانوں نے کہا کہ آرٹیکل 35ائے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیتا ہے اور یہ ریاست کی خود مختاری کی بنیادہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریاض وانی نامی نوجوان نے بتایا کہ آرٹیکل 35ائے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن میںریڈھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے اور اس میں کوئی تبدیلی ہمیں سڑکوں پرآنے پر مجبور کرسکتی ہے۔مذکورہ نوجوان نے کہا کہ پیرپنچال اور چناب وادی سے تعلق رکھنے والے لوگ ریاست کی خصوصی پوزیشن میں ترمیم کی مخالفت کریں گے۔ نوجوانوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ لیں کیونکہ یہ ہماری تعلیم، روزگار، تجارت اور اقتصادیات سے جڑا ہے۔ پریس کانفرنس میں انتخاب ملک، اظہر محمود ، فیضان شاد، طہیب ماگرے اور کمال اداببھی موجود تھے۔
عوام سازشوں سے خبردار رہیں، قائدین منظم مہم کا آغاز کریں:مزاحمتی خیمہ
سرینگر//جماعت اسلامی ، مسلم لیگ اور تحریک مزاحمت نے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کا عزم دہراتے ہوئے عوام پر زوردیا ہے کہ وہ متحد ہوکر ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ جماعت اسلامی نے کہاکہ خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا اصل مقصد یہاں کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرکے جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کاری ضرب لگانا ہے۔ جماعت اسلامی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہاں کے عوام کے ساتھ یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ حق خود ارادیت کے ذریعہ انہیں اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقعہ دیا جائے گا لیکن بہت جلد حکومت ہند اپنے وعدے سے مکر گئی اور آئین ہند کے تحت اس متنازعہ ریاست کو جو خصوصی پوزیشن حاصل تھی اُس میں بتدریج کمی لانے کی خاطر یہاں کے سنگھاسن اقتدر پر براجمان ٹولوں کو استعمال کرکے یہ کام کرایا گیا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔بیان میں کہا گیا کہ خصوصی پوزیشن کے ساتھ اس چھیڑ چھاڑ پر واویلا کرنے والے ہند نواز لوگ اور تنظیمیں ہی اصل میں اس کے لیے ذمہ دار ہیں، کچھ لوگ اقتدار کو دوبارہ حاصل کرنے کی خاطر یہ واویلا مچارہے ہیں اوردیگر لوگ مختلف قسم کے مراعات حاصل کرنے کے لیے ایسا کررہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ عوام کو دھوکے کا شکار ہونے کے بجائے اتحاد و اتفاق کا بھر پور مظاہرہ کرکے ان سازشوں کو ناکام بنانے کی خاطر ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چاہیے ۔ جماعت اسلامی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان سازشوں سے خبردار رہیں، عوام دوست قائدین ، تنظیموں اور اداروں سے بھی اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اس نازک ترین وقت پر اپنا مؤثر کردار نبھائیں اور عوام کو صحیح صورتحال سے بیدار کرانے کی خاطرایک منظم مہم کا آغاز کریں۔ادھر مسلم لیگ کے ترجمان سجاد ایوبی نے ریاست کی موجودہ تشویشناک صورتحال میں عوام سے مکمل اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہنے اور ہر سازش کا توڑ کرنے کے لئے استقامت و استحکام کے زیور سے آراستہ ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان پورے جموں کشمیر کو اکھنڈ بھارت کا حصہ بنانا چاہتا ہے جس کے لئے وہ نت نئے طریقے اور حربے آزمانے کی کوشش کر رہا ہے ۔سجاد ایوبی نے کہا کہ ہندوستان کو اس بات کا ادراک ہوچکا ہے کہ دیر سویر اسے جموں کشمیر میں بہرصورت رائے شماری کرنی پڑے گی اسی لئے وہ دفعہ 370اور35Aکو ختم کرنا چاہتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کا اکثریتی کردار اقلیتی کردار میں تبدیل ہو کر رہ جائے گا تاکہ جب کل کو یہاں رائے شماری کی جائے گی تو فیصلہ ان کے حق میں آجائے گا اسی لئے ہندوستان این آئی اے کا گیم کارڈ کھیل کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ اس دوران تحریک مزاحمت کے چیرمین بلال صدیقی نے ریاست میں آبادیاتی تشخص کو تبدیل کرنے اورمسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے کہاکہ وہ حکمرانوں کی جانب سے ایک اور سودابازی کو روکنے کے لئے تیار رہیں۔ بلال صدیقی نے موجودہ صورت حال سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی سالمیت اور مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کئے جانے کے لئے ماحول تیار کیا جارہا ہے ۔انہوں نے آرٹکلA 35میں بھارتی سپریم کورٹ میں چلینج کئے جانے اور اس میں ترمیم یا منسوخ کئے جانے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا پی ڈی پی کی سربراہی میں انتظامیہ آگ سے کھیل رہی ہے اور اگر اس سلسلے کو فی الفور روکا نہ گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔بلال صدیقی نے سبھی آزادی پسند حلقوں ،نوجوانوں ،طلباء تنظیموں ،ائمہ مساجد،کاروباری اداروں اور سول سوسائیٹیز کو اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج بھی ہم نے اس سنگین صورت حال سے متعلق چشم پوشی کا رویہ اختیار کیا تو ہماری پہچان اور شناخت تاریخ کے کتابوں میں بھی نہ ملے گی ۔