سرینگر// دفعہ35اے کے خاتمے پر ریاست بھر میں سیاسی جماعتوں کا شدید رد عمل سامنے آرہا ہے اور اس معاملے میں بیان بازیاں تیز ہوگئی ہیں ۔جمعہ کو کشمیر عظمیٰ کو موصول مختلف سیاسی و دینی انجمنوں کی جانب سے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو نقصان پہنچانے کے اقدامات کی مذمت کی گئی ہے انجمن شرعی شیعیان کے سر براہ آغا حسن نے ریاست جموں و کشمیر کے مسلم اکژیتی تشحص کے خاتمے کی منصوبہ بندیوں کو ریاست کے حریت پسند عوام کے خلاف کھلی جنگ سے تعبیر کرتے ہوئے ان منصوبہ بندیوں کے خلاف عوامی احتجاج کو نا گزیر قرار دیا ۔مر کزی امام باڑہ بڈگام نے بھاری جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ آئینہ ہند کے دفعہ 35.Aاور 370کشمیری عوام کے لئے کوئی انمول تحفہ نہیں بلکہ یہ عارضی دفعات آئینہ ہند میں ریاست کے مسلم اکثریتی تشخص کی حفاظت کی علامتیں ہیں۔ مذکورہ دفعات کی تنازعہ کشمیر کے مستقل حل تک حفاظت حریت پسند کشمیری عوام کی ایک تحریکی زمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ دفعات کی حفاظت کیلئے سنجیدہ جدوجہد ہر کشمیری سیاسی قوت کیلئے ایک کڑی آزمائش ہے۔ آغا حسن نے مزاحمتی خیمے کے خلاف دلی کے سیاسی انتقام گیری کے حربوں کی پُر زور مذمت کرتے ہوئے پابند سلاسل مزاحمتی رہنماؤں اور اراکین کے ساتھ جیلوں میں غیر انسانی سلوک پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ محبوس رہنما شبیر احمد شاہ کے ساتھ جیل میں آئے روز بدسلوکی کے واقعات کو مزاحمتی قیادت کے عزم و استقلال کو توڑنے کی بزدلانہ کوششوں سے تعبیر کرتے ہئے آغا حسن نے کہا کہ ایک سیاسی رہنما کے ساتھ اس طرح کے طرز عمل کی مہذب دنیا میں کوئی گجائش نہیں۔ تارتھ پورہ ہندواڑہ میں جوان سال طالب علم شاہداحمد کی فرضی انکانٹر میں شہادت کے سانحہ کو ریاستی دہشتگردی کا ایک اور دلدوز واقعہ قرار دیتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ بھارت کسی بھی قسم کے حالات میں کشمیریوں کی نسل کشی کی پالیسی ترک کرنے کیلئے تیار نہیں۔آغا حسن نے شہید طالب علم کے لواحقین سے اظہار تعزیت و تسلیت کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کا لہو رائیگان نہیں ہوگا۔اس دوران پیروان ولایت نے آرٹیکل 35A کے ساتھ چھیڑ خوانی کو تشویشناک قرار دیا ہے تنظیم کے ترجمان نے اخبارات کے نام جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مرکزی سرکار اور ان کے ریاستی حامیوں کے ذریعے کشمیر میں مسلم اکثریتی شناخت مٹانے کی ایک مذموم کوشش کی جارہی ہے جو ناقابل برداشت ہے انہوں نے کہا یہاں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت فلسطین کی طرح تاریخ دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے جو ایک تشویشناک عمل ہے انہوں نے کہا ایسی مذموم حرکت کے خلاف کشمیری قوم متحد ہیں اور کسی بھی صورت میں اس ناقابل قبول اور افسوسناک حرکت کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ترجمان نے آرٹیکل 35A کے دفاع کیلئے مزاحمتی قیادت کی طرف سے دئے گئے احتجاجی پروگرام کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کشمیری قوم سے اپیل کی کہ وہ تمام تر اختلافات کو ایک طرف رکھ کر آرٹیکل 35A کے دفاع کے لئے ڈٹ کر مقابلہ کریں اور تن من و دھن سے مزاحمتی قیادت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں تاکہ اس طرح کی کسی بھی مذموم اور ناقابل برداشت سازش کو ناکام بنا دیا جائے درین اثناء تارتھ پورہ ہندواڑہ کے ایک معصوم طالب علم شاہد بشیر کو کسی نامعلوم جگہ سے فوج نے گرفتار کرکے ہفرڈہ کے جنگلات میں ایک فرضی جھڑپ کا روایتی ڈرامہ رچاکر جس طرح قتل کیا ہے اُس سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کی ایک منصوبہ بند سازش کے تحت نسل نسل کشی کی جارہی ہے تاکہ خوف و دہشت کا ماحول کھڑا کرکے اس قوم کو اپنے بنیادی حق ’حق خودارادیت‘ کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے۔ جماعت اسلامی نے ‘ شاہد بشیر کے قتل ناحق کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی چھان بین کی خاطر بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم کے ذریعے ان جیسے تمام معاملات کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یہاں ہورہی نسل کشی کی سازش کو طشت از بام کیا جاسکے۔ بیان میں اسلام آباد کالج میں ترنگا لہراکر طلبا کو مشتعل کرانے اور بعد میں بھارتی فورسز کے ذریعے ان پر تشدد ڈھانے کی کارروائیوں کو بہیمانہ قرار دیا ہے۔ جماعت اسلامی ریاست کے جملہ عوام کو اس ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کا دفاع کرنے کی خاطر ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں عوامی بیداری مہم بڑے زور شور سے چلانے کی خاطر حریت پسند قیادت کے ساتھ ساتھ یہاں کے عوام دوست دانشوروں اور علماء کرام کو آگے آنے کی اپیل کرتی ہے۔اس کے علاوہ ریاست جموںوکشمیر کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے کی خاطر عدلیہ کا سہارا لیا جارہا ہے۔ چونکہ بھارتی سپریم کورٹ کے حدِ اختیار کو یہاں کے حکمرانوں نے ریاست پر لاگو کرواکے‘ اس کے لیے پہلے ہی راستہ صاف کیا ہے اور اگر سپریم کورٹ نے بھارتی آئین کے دفعہ ۳۵؍اے جس کے تحت ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ایک تحفظ حاصل ہے، کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا تو اُس صورت میں مقامی قانون سازیہ کو یہ فیصلہ روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے کیوں کہ یہاں کی حکومتوں نے بہت پہلے ان اختیارات سے دستبرداری کی ہے۔ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو یہاں کے سنگھاسن اقتدار پر براجمان ٹولوں نے وقت وقت پر ریاست کی خصوصی پوزیشن کا سودا کرکے اس کو کمزور کردیا ہے اور موجودہ بی جے پی حکومت آخری وار کرکے اس حفاظتی حصار کو پورے طور پر منہدم کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ ان حالات میں ریاستی عوام علی الخصوص اسلامیانِ جموںوکشمیر کا مکمل اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرنا ناگزیر ہے تاکہ فرقہ پرست ٹولوں اور ان کے حمایتی عناصر کی ناپاک سازشوں کو ناکام بنایا جائے۔ادھرجمعیت اہلحدیث نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دفعہ ۳۵ اے کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھا ڑ ہمارے تشخص ریاست کی وحدت اور انفرا دیت پر ایک ایسا وار ہو گا جو ہمارے وجود اور سالمیت کو تو ڑ کے رکھ دے گا اور اس حوا لے سے اگر ریاست کا ہر فرد مذ ہب و ملت کی کسی تمیز کے بغیر ان مکروہ عزا ئم کے خلا ف کھڑا ہو کر ان کو ششوں کو ناکام نہیں بناتا تو تا ریخ کی عدالت میں ہمیں ایک مجرم کی حیثیت سے کھڑا ہو نا ہو گا اور ہما ری نئی نسل ہمیں کبھی معا ف نہیں کرے گی بیان میں کہا گیا کہ برس ہا برس سے یہ ریشہ دوانیاں جاری ہیں اورریا ست کی ڈیمو گرافی کو تبدیل کر نے کی سا زشیں ہر دور میں ہو تی رہیں لیکن اب ان مذموم کاوشوں میں شدت آ گئی ہے اگر ہم نے ایک ہوکر ان منصو بوں کو ناکام نہیں بنا یا تو ہما ری بے حسی کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبو ت ہو سکتا ہے بیان کے مطا بق ریا ست کے سبھی با شندوںکو رنگ و نسل اور دین دھرم کی کسی تمیز کے بغیر پر امن طور قیا دت کی ھدا یات کے تحت سیسہ پلا ئی ہو ئی دیوار بن کر یہ ثا بت کر کے رکھ دینا ہو گا کہ اس قسم کے خواب دیکھنے وا لوں کے یہ خوا ب کبھی شرمندہء تعبیر ہی نہیں ہو ں گے اور ہم اپنے اتحاد و یک رو ئی و یکسو ئی کے سا تھہ ہر قسم کی شا طرا نہ سو چ اور ساز شو ں کو نا کام بنا کے رکھ دیں گے۔اسلام آباد //اُمت اسلامی کے سربراہ میر واعظ قاضی یاسر احمد نے رہائی کے بعد پہلی مرتبہ جامع مسجد اسلام آباد میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 35اے کی حفاظت سب کشمیریوں کا مشترکہ فرض ہے۔ قاضی یاسر نے کپواڑہ میں فرضی جھڑپ کے دوران مارے گئے نوجوان کو زبردست الفاظ میں خراج عیقدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا ’’ فرضی جھڑپوں کا سلسلہ کشمیر پر بھارت کے قبضے کا ایک حصہ رہا ہے اور حراستی ہلاکتیں ہم کئی دہائیوں سے دیکھتے آئے ہیں۔‘‘میر واعظ قاضی یاسر نے کہا ’’ ایسے واقعات کی درجنوں تحقیقاتی احکامات صادر کئے گئے اور کمیشن بنائے گئے مگر کشمیری عوام جانتے ہیں کہ تحقیقات سے کبھی کچھ بھی نہیں نکلا بلکہ یہ عوامی غصے کو کم کرنے کا ایک ذریعے راستہ بن گیا ہے۔‘‘ حریت لیڈر شبیراحمد شاہ کو حراساں کئے جانے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر لیڈران کو مختلف بہانوں سے دھمکایا جاتا ہے مگر بھارتی حکمران اس کوشش میں ہے کہ چند لوگوں کو قید کرکے لو کشمیر عوام کی تحریک آزادی کو دبانے میں کامیاب ہونگے۔ 35ائے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 35ائے کو بچانے کی لڑائی سب کشمیریوں کا مشترکہ کاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو بچانے کیلئے ہم نے قربانیاں دیں ہیں اور ہم مستقبل میں بھی قربانیاں دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہند نواز سیاسی جماعتوں خاص کر پی ڈی پی کہ وہ 35ائے کے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ نہ ہو نے دیں۔ انہوں نے سرجان برکاتی اور سجاد ہاشمی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔