گوالیار//راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے جنرل سیکریٹری بھیاجی جوشی نے حکومت پرزور دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں دفعہ35اےسے متعلق اپنی رائے مضبوطی کے ساتھ پیش کرے تاکہ اس کافیصلہ ہونے کے بعد دفعہ370پر بحث و مباحثہ کیاجائے۔دفعہ35Aجوآئین ہند میں 1954میں ایک صدارتی حکم نامے کے زریعے شامل کیاگیا تھا جموں کشمیر کے باشندوں کو خصوصی مراعات اور حقوق عطاکرتا ہے اور غیرریاستی باشندوں کوریاست میں غیر منقولہ جائیداد حاصل کرنے سے روکتا ہے ۔ یہ دفعہ ریاستی اسمبلی کو یہ اختیار بھی دیتا ہے کہ وہ ’’مستقل باشندوں‘‘کی وضاحت کرے اور اُنہیں خصوصی مراعات اور حقوق دیں۔سپریم کورٹ میں دفعہ35Aکی آئینی جوازیت کیخلاف عرضیوں کی سماعت ہورہی ہے۔آئین کی دفعہ370کے تحت جموں کشمیر کو خاص درجہ دیا گیا ہے اوریہ پارلیمنٹ کے اختیارات کو جموں کشمیر سے متعلق قوانین بنانے کو محدود کرتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں جوشی نے کہا کہ یہ متوقع ہے کہ حکومت اپنا موقف عدالت میں مضبوطی کیساتھ پیش کرے گی ۔اس دفعہ (35A)پر فیصلہ ہونے کے بعد اس کی روشنی میں دفعہ370کے متعلق بحث ومباحثہ شروع کیاجائے گا۔ وہ یہاں تنظیم کی اعلیٰ سطحی باڈی اکھل بھارتیہ پرتی ندھی سبھا کے اختتام پر ذرائع ابلاغ سے بات کررہے تھے ۔