نئی دہلی//عدالت عظمی نے کہا ہے کہ آئین ہند کی دفعہ370،جو ریاست جموں وکشمیر کو خسوصی درجہ فراہم کرتی ہے ،عارضی نہیں ہے ۔عدالت نے کہا ہے کہ 2017میں اسکے سرفیسی ایکٹ کیس سے متعلق فیصلے میں یہ بات پہلے ہی واضح کی گئی ہے کہ دفعہ370ایک عارضی دفعہ نہیں ہے ۔جسٹس اے کے گوئل اور جسٹس آر ایف نریمان پر مشتمل ڈویژ ن بنچ نے کہاہے کہ زیر سماعت معاملہ 2017کے سرفیسی معاملے پر صادر کئے گئے فیصلے میں شامل ہیں جس میں عدالت عظمیٰ نے واضح کیا تھا کہ دفعہ 370 عارضی نوعیت کی دفعہ نہیں ہے۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل سالسٹر جنرل تشار مہتا جو کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اس کیس میں پیش ہوئے ،نے کہاکہ اس معاملے کو کچھ عرصے بعد سنا جائے کیونکہ اسی قبیل کے دیگر معاملات عدالت عظمی کے دیگر بنچوں میں زیر سماعت ہیں جنہیں عنقریب ہی زیر سماعت لایا جارہا ہے ۔تاہم اس موقعے پر سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون اور ایڈوکیٹ شعیب عالم جو ریاست جموں وکشمیر کی حکومت کی طرف سے اس کیس میں پیروی کررہے ہیں ،نے ڈویژن بنچ کو بتایا کہ دیگر عدالتوں میں زیر سماعت کیس دفعہ35Aسے متعلق ہیں نہ کہ دفعہ370کے حوالے سے ،جیسا کہ ایڈوکیٹ سالسٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے ۔ایڈوکیٹ دھون نے کہاکہ دیگر کیسوں کو موجودہ کیس کے ساتھ جوڑا نہیں جاسکتا ہے ۔ڈویژن بنچ نے سالسٹر جنرل کے اصرار پر کیس کی سماعت3ہفتوں کے بعد مقرر کی ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کماری وجے لکشمی جہا کی جانب سے دائر عرضی پر سماعت کررہی ہے جنہوں نے دلی کی عدالت عالیہ سے عرضی رد کئے جانے کے بعد سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔مذکورہ عرضی گذار نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ دفعہ370کو عارضی قرار دے