سرینگر//انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ اور سینئر حریت لیڈر آغا سید حسن نے دفعہ 35A کی منسوخی کے منصوبے کو کشمیر اور کشمیریوں کے مستقبل پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل سے پہلے ریاست جموں کشمیر کو منفرد حیثیت عطا کرنے والے دفعات کو آئین ہند سے منسوخ کرنے کا کوئی جواز نہیں۔موصولہ بیان کے مطابق آغا حسن پارٹی کے اہتمام سے جمعہ کوژوندہ پورہ بڈگام میں سالانہ مجلس حسینیؑ سے خطاب کرہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کا کوئی قابل قبول حل نہیں نکل آتا تب تک ان دفعات کا آئین ہند میں موجود رہنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ35A کے خاتمے کے بعد دفعہ 370 کی منسوخی میں بھارت کو کسی بھی پریشانی کا سامنانہیں کرنا پڑے گااور نتیجہ کے طور پر ریاست کا مسلم اکثریتی کردار ہمیشہ کیلئے ختم ہوکر رہ جائے گا، لہٰذا اس منصوبے کے خلاف جموں و کشمیر کی ہر سیاسی قوت کو متحد ہوکر آواز بلند کرنی چاہئے۔آغا حسن نے معرکہ کربلا کوحق وباطل کے درمیان تاریخ ساز مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسینؑ نے یزید کی لشکر کے خلاف مزاحمت اور استقامت کا مظاہرہ کرکے امت مسلمہ کو یہ پیغام دیا کہ ظلم و باطل کے خلاف جدوجہد اسلام اور ایمان کا اہم ترین رکن ہے۔