رینگر //متحدہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کے عوام پر ہر طرف سے یلغار ہورہی ہے۔ ایک طرف نوجوانوں کی ہلاکت، پُرامن مظاہرین پر گولیوں اور پیلٹ چھروں کی بھرمار کی جارہی ہے ، مزاحمتی قائدین کو NIAکے ذریعے جھوٹے اور فرضی کیسوں میں پھنسایا جارہا ہے اور دوسری جانب GSTبل(جس نے جموں کشمیر کی مالی خودمختاری کو تقریباً ختم کرکے رکھ دیا ہے) کے پاس کئے جانے کے بعد آئین کے دفعہ 35Aکو سپریم کورٹ کا سہارا لے کر ختم کئے جانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ دفعہ کے تحت کوئی بھی غیر ریاستی باشندہ ریاست جموں کشمیر میں جائیداد خرید کر یہاں کا مستقل باشندہ بننے کا اہل نہیں اور اب اس دفعہ کو ختم کرکے غیر ریاستی باشندوں کو ریاست میں بسا کر یہاں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ان کو ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ دینے کے اہل بھی بنایا جارہا ہے اور یہ سب دلی کے حکمران مسئلہ کشمیر کے'' حتمی حل '' کے ایک حصہ کے طور پر کررہے ہیں۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ یہ انتہائی حساس اور گھمبیر مسئلہ ہے جس کے دوررَس نتائج سامنے آسکتے ہیں اور جس کی تمام تر ذمہ داری حکمران طبقے پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم عوام کو ریاست کے خصوصی تشخص کے خاتمے اور ریاست کی آبادیاتی شناخت کو مٹانے کے لئے کی جارہی سازشوں کے خلاف سینہ سپر ہونے اور زور دار احتجاج کرنے کے لئے کہیں گے اور اس کے ردعمل میں ظاہر ردعمل کے لئے حکمران طبقہ ذمہ دار ہوگا۔مزاحمتی قیادت نے ریاست کے خصوصی حیثیت کے خاتمے سے متعلق کی جارہی سازشوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہمارا اصل ہدف تنازعۂ کشمیر کا حل ہے تاہم اسطرح کی کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کے لئے ہم ہر ممکن حد تک مزاحمت کریں گے ۔