جموں //کانگریس نے آئین کی دفعہ 35اےکو ریاست کے تینوں خطوں جموں ، کشمیر اور لداخ، بالخصوص ڈوگروں کے مفادات کے حق میں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کا بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے دفعہ 35Aجیسے معاملات کو اچھالا جا رہا ہے ۔پارٹی کے پردیش جنرل سیکرٹری وکرم ملہوترہ نے یہاں منعقدہ ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون 1926میں مہاراجہ ہری سنگھ نے متعارف کروایا تھا جب کہ صدر جمہوریہ نے اسے 1956میں منظوری دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی بھی کارروائی کرنے سے قبل سبھی کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے ۔اس سے قبل ریاستی حکومت پرعوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ پارٹی کے پردیش جنرل سیکرٹری وکرم ملہوترہ کی قیادت میں مظاہرین چوک چبوترہ سے شروع ہوئے اورموتی بازار سے ہوتے ہوئے پریڈ گرائونڈ میں واقع بجلی کے دفتر کے باہر دھرنا دیا۔ مقررین نے اس موقعہ پر کہا کہ لوگوں کو بجلی پانی جیسی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے ان کا جینا دوبھر ہو گیا ہے ، بجلی کے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کٹ کی وجہ سے لوگوں کو بجلی کے موسم میں مشکلات کا سامنا ہے ، اس پر طرہ یہ ہے کہ انہیں بجلی کے بھاری بھر کم بل تھما دئیے جاتے ہیں۔ وکر نے الزام لگایا کہ راشن گھاٹوں پر غذائی اجناس بالخصوص کھانڈ مہیا نہیں کی جا رہی ہے ، سڑکوں، گلی کوچوں اور نالیوں کی حالت خراب ہے جب کہ شہر کے ہسپتالوں اور خاص کر سپر سپیشلٹی ہسپتال میں لوگوں کو دوائیاں تک فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ حال ہی میں ہونے والے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس لیڈران نے کہا کہ امن و قانون کی صورتحال پوری طرح قابو سے باہر ہے ، حکومت کے پاس پاکستان کے حوالہ سے کوئی بھی پالیسی نہیں ہے ۔