بلال فرقانی
سرینگر // جموں و کشمیر میں دفتری نظام کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنانے کی سمت میںایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے حکومت نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ای آفس 2.0 نظام کو تحصیل اور بلاک سطح تک وسعت دینے کیلئے فوری اقدامات کریں۔ اس اقدام کا مقصد کاغذی فائلوں کے روایتی طریقہ کار کو ختم کرکے شفاف، تیزرفتار اور مؤثر حکمرانی کو فروغ دینا ہے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کی ہدایت پر عمومی انتظامی محکمہ کی جانب سے جاری احکامات میں تمام ضلعی افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے اپنے اضلاع میں دستیاب آئی ٹی سہولیات کا جائزہ لیں، عملے کی تفصیلات مرتب کریں، دفتری ضروریات کو شناخت کریں، سرکاری ای میل آئی ڈیز بنائیں اور وی پی این کنکشن سے متعلق تمام تفصیلات مرکزی ای میل پر ارسال کریں۔ سرکیولر میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر ضلع کو مخصوص فارمیٹ میں یہ معلومات فراہم کرنی ہوں گی، جن میں افسران کی فہرست، ای آفس صارفین کی میپنگ، فائل ہیڈس کی تفصیلات اور دستیاب تکنیکی سہولیات شامل ہوں گی تاکہ تکنیکی ٹیمیں ای آفس 2.0 کے مؤثر اور بروقت نفاذ کیلئے مکمل تیاری کر سکیں۔احکامات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام اضلاع میں 20 اہلکاروں کو بطور ماسٹر ٹرینرز نامزد کیا جائے جو اپنے اپنے علاقوں میں ای آفس سسٹم کی تربیت فراہم کریں گے اور ٹیکنیکل مدد بھی انجام دیں گے۔ ان اہلکاروں کو ضلعی دفاتر میں اس نظام کے نفاذ کا ہراول دستہ تصور کیا جا رہا ہے۔حکام کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ای آفس 2.0 کی پیشرفت کی ذاتی نگرانی کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ ضلع میں کوئی بھی دفتر یا افسر اس نظام سے باہر نہ رہے۔ اس مقصد کیلئے 15 جون 2025 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد ہر ضلع کو ایک باقاعدہ سرٹیفکیٹ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو جمع کروانا ہوگا۔ تمام محکمہ جاتی سربراہان، ڈپٹی کمشنروں اور دیگر افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ بلاک و تحصیل سطح پر بنیادی آئی ٹی ڈھانچے اور مستحکم انٹرنیٹ سہولیات کی دستیابی کو ترجیح دیں۔ جہاں بھی ضرورت ہو وہاں بجٹ کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی تاکہ کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس نظام کے مؤثر نفاذ سے انتظامیہ کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی اور عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ شفاف، تیز اور قابلِ رسائی بن جائے گی۔حکومت نے یہ پیغام واضح کر دیا ہے کہ فائلوں کی دستی کارروائی اب بند ہونی چاہئے اور تمام سرکاری کام مقررہ وقت میں ڈیجیٹل نظام کے تحت مکمل ہونا چاہیے، تاکہ جموں و کشمیر اْن خطوں میں شامل ہو سکے جہاں ای۔گورننس جدید ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔