یو این آئی
نئی دہلی//وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ضابطوں پر مبنی بین الاقوامی نظام میں ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ہندوستان کے جارحانہ اور دفاعی ردعمل کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہاں ’نیول سیویلین ایئر ‘کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کشیدہ جغرافیائی سیاسی سلامتی کے منظر نامے کی وجہ سے مسلح افواج کے لیے بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی اور جلد از جلد ملک کی اہم صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا۔انہوں نے کہا ’’اگر ہم دفاع اور سلامتی کے نقطہ نظر سے پوری دہائی کا جائزہ لیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک غیر مستحکم دہائی رہی ہے۔ ہم دنیا کے مختلف علاقوں میں تنازعات اور جنگیں دیکھ رہے ہیں۔ ان چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں اپنی حفاظت کے لیے ایک منصوبہ، وسائل اور بجٹ کی ضرورت ہے اور مشاورتی انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں تمام اسٹیک ہولڈرز سے ان پٹ لینے کی ضرورت ہے کہ مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کیسے کیا جائے‘‘۔ سنگھ نے کہا کہ فورسز کو بدلتے وقت کے مطابق لیس اور تیار رہنا چاہیے۔ وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ فوج ایک بڑے مینڈیٹ اور پیچیدہ ڈھانچے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور سویلین افرادی قوت ’’بغیر وردی والے سپاہی‘‘اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ وہ فوجیوں کو اہم طاقت فراہم کرنے کے لیے پردے کے پیچھے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حب الوطنی، بہادری اور نظم و ضبط فوجیوں کو قوم کو خطرات اور چیلنجوں سے بچانے کی اپنی ذمہ داری نبھانے میں مدد فراہم کرتا ہے اس لئے سویلین افرادی قوت کو ان اقدار کو اپنانا چاہیے تاکہ سیکورٹی کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ قومی خدمت کے وسیع تناظر میں ہر ذمہ دار شہری بغیر وردی کے سپاہی ہے اور ہر سپاہی وردی والا شہری ہے۔ ہندوستان کی اسٹریٹجک پوزیشن اور بحر ہند کے علاقے میں اس کی جغرافیائی سیاسی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے سنگھ نے بحریہ کو مضبوط کرنے کے حکومت کے عزم کو دہرایا اور اسے وقت کی ضرورت قرار دیا۔ مجگاوں ڈاک لمیٹڈ کے ذریعہ ہندوستان میں بنائے گئے عالمی معیار کے تین جنگی جہازوں آئی این ایس سورت، آئی این ایس نیلگیری اور آئی این ایس واگھشیرکی حالیہ لانچنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے ان جنگی جہازوں کو ہندوستان کے بااختیار ہونے کی علامت قرار دیا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستان کی اقتصادی خوشحالی میری ٹائم سیکورٹی سے منسلک ہے۔ لہٰذا اپنے علاقائی پانیوں کے تحفظ ، جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنانا اور سمندری راستوں کی حفاظت کرنا ضروری ہے، جو ہماری سمندری شاہراہیں ہیں۔ حالیہ برسوں میں بڑی بحری طاقتوں نے بحر ہند کے علاقے میں اپنی موجودگی کو کم کیا ہے، جب کہ ہندوستانی بحریہ نے اس میں اضافہ کیا ہے۔ خلیج عدن، بحیرہ احمر اور مشرقی افریقی ممالک سے ملحقہ سمندری علاقوں میں خطرات بڑھنے کا امکان ہے۔ اس کے پیش نظر ہندوستانی بحریہ اپنی موجودگی کو مزید بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔سائبر سیکورٹی کو میری ٹائم سیکورٹی کا ایک اہم پہلو بتاتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ سائبر حملوں کو نظر انداز کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مسلح افواج میں سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے خصوصی آگاہی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر دفاع نے ملک کی خدمت کرنے والے ہر فرد کے تعاون کو تسلیم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہیے۔