بانہال // بانہال کے مہو علاقے میں علاقے میں ڈاکٹر اور دیگر طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے درجنوں بیمار لوگوں کے علاج کیلئے چیف میڈیکل افسر رام بن کی ہدایت پر ایک طبی ٹیم ضروری ادویات سمیت روانہ کی گئی ہے جس نے مہو میں دو سو سے زائد مرد وخواتین اور بچوں کی تشخیص کی ہے اور مفت ادویات تقسیم کی گئی ہیں۔تقریبا پانچ سے چھ ہزار ہزار نفوس پر مہو اور اسکے بجناڑی ، ولو ، باوا، منگت وغیرہ کے علاقے سال کے تین چار ماہ تک بھاری برفباری کی صورت میں باقی دنیا سے کٹ کر رہ جاتا ہیں اور علاقے کے بیشتر مرد لوگ مزدوری اور سال بھر کیلئے روزگار کمانے کیلئے پنچاب کا رخ سالہاسال سے کر رہے ہیں۔ مہو کی بھاری آبادی کیلئے ایک خستہ حال یونانی ڈسپنسری ساٹھ کی دہائی میں میر اسداللہ بانہالی سابقہ منسٹر کے دور میں قائم کی گئی ہے لیکن یہاں کوئی ڈاکٹر تعینات نہیں ہے اور ایک فارماسسٹ کی ریٹائرڈ منٹ کے بعد یہ یونانی ڈسپنسری اب پچھلے کئی ماہ سے بند پڑی ہے۔ مقامی لوگ وزیر اعلی کے دورہ رام بن کے دوران علاقے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر اور طبی سہولیات کے قیام کو لیکر وزیر اعلی کے مثبت جواب کو لیکر بہت خوش ہیں اور علاقے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر کے قیام کو لیکر وہ خوش ہیں اور اس کے قیام کو لیکر وہ منتظر ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مہو سے چھ کلومیٹر دور منگت میں پرائمری ہیلتھ سینٹر اور دیگر سہولیات میسر ہیں لیکن جنگل کے راستے سے دور اس طبی مرکز میں نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت کام کرنے والے ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی ہڑتال کی وجہ سے وہاں بھی کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔ ادھر ہزاروں لوگوں کیلئے قائم کیا گیا پرائمری ہیلتھ سینٹر بْزلہ ، ترگام ڈاکٹر کے بغیر ہے جبکہ کھڑی ، رامسو اکڑال اور ضلع رام بن کے ایک سو سے زائد طبی مراکز ہڑتال کی وجہ سے متاثر ہیں اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مہو میں سردی کی وجہ سے کھانسی ، زکام اور بخار میں کئی درجنوں لوگ مبتلا بتائے جاتے ہیں اور ان ہی خبروں کے بعد چیف میڈیکل افسر رام بن ڈاکٹر سیف الدین نے اطلاعات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے میڈیکل ٹیم کو مہو روانہ کیا ہے۔ اس ٹیم نے پیر کے روز دو سو سے زائد بیماروں کی تشخیص کی اور ان میں مفت ادویات تقسیم کی گئیں۔ ٹیم نے لوگوں کو صحت سے متعلق ضروری ہدایات بھی جاری کی ہیں تاکہ سردی کے موسم میں مختلف بیماریوں سے بچا جا سکے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ مہو کا بیشتر پہاڑی سلسلہ اور علاقہ چونکہ برف سے ڈھکا ہوا ہے اور یہاں ابال کر پینے کا پانی استعمال کرنے سے کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔ کئی انجمنوں اور لوگوں نے چیف میڈیکل افسر کے اس اقدام کی سراہنا کی ہے اور حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ مہو میں فوری طور پر ایک ڈاکٹر کی تعیناتی عمل میں لائے تاکہ ہزاروں لوگوں کو طبی سہولیات کے حسول کیلئے مصائب اور دردر کی ٹھوکریں نہ کھانا پڑیں۔