نور شاہ
میں جبلپور شہر ایک سمینار میں شرکت کرنے کی غرض سے گیا ہوا تھا۔ سمینار سے فارغ ہونے کے بعد اچانک میرے ذہن میں دیپک کشمیری کی صورت ابھر آئی ۔کشمیر سے جانے کے بعد وہ جبلپور میں سکونت اختیار کر چکا تھا۔ ذہن میں بہت ساری یادیں گردش کرنے لگیں۔ اُن کے ساتھ بیتے ہوئے ان گنت لمحے آنکھوں میں مسکرانے لگے ۔ یو نیورسٹی کے سنٹرل کونٹر کی وساطت سے دیپک کے بارے میں تھوڑی سی جانکاری ملی اور میں بتائے ہوئے راستے کو اپناتے ہوئے اُن سے ملنے چلا گیا۔
مجھے دیپک کا گھر تلاش کرنے میں زیادہ وقت نہ ہوئی۔
میں نے کال بیل کا بٹن دبایا۔
تھوڑی دیر کے بعد ایک عورت نے دروازہ کھولا۔
’’کون ہیں آپ ‘‘
’’ ایک کشمیری پنڈت‘‘
’’کن سے ملنا ہے۔؟‘‘
’’ایک کشمیر مسلمان سے‘‘
’’ کشمیر مسلمان سے کیا مطلب۔۔۔۔ آپ کس کشمیری مسلمان سے ملنا چاہتے ہیں۔ یہاں تو۔۔۔۔ ہم تو۔۔۔!
’’جانتا ہوں۔۔۔۔۔ لیکن آپ اندر جاکر کہہ دیں کی کشمیر سے ایک کشمیری پنڈت ایک کشمیری مسلمان سے ملنے آیا ہے۔‘‘
’’ آپ کشمیر سے آئے ہیں۔۔۔۔اندر آئیے نا ۔‘‘
’’ نہیں بھا بھی جی ۔۔۔۔۔پہلے میری بات اُن تک پہنچادیجئے ۔‘‘
’’ آپ نے مجھے پہچان لیا ۔ لیکن میں۔۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے وہ اندر گئی اور اندر سے دیپک کشمیری باہر آیا۔ اپنی کھلی کھلی آنکھوں سے مجھے دیکھتا رہا۔ مجھے پہچاننے کی کوشش کرتا رہا۔
’’ مجھے پہچان رہے ہونا دیپک ۔۔۔۔میرے کشمیری مسلمان دوست۔‘‘
ہاں ہاں پہچان چکا ہوں۔۔۔ صادق علی ۔۔۔۔۔۔میرے کشمیری پنڈت دوست۔‘‘
تیس برسوں کے طویل عرصے کے بعد بھی کشمیر کا بھائی چارہ کشمیر سے دور ۔۔۔۔۔ بہت دور اپنی تاریخ کے اوراق تلاش کر چکا تھا۔۔۔۔۔!
���
لل دید کالونی، گوری پورہ ، راولپورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9906771363