سرینگر// ریاستی وزیر خزانہ کی طرف سے دستکاری کے مصنوعات پر اشیاء و خدمات کے ٹیکس میں کمی اور چھوٹے تاجروں کو راحت دینے کے اعلان کو سراب قرار دیتے ہوئے صنعتی انجمن’ایسو سی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز،کشمیر‘‘ نے کہا کہ ڈاکٹر حسیب درابو کی یہ کوشش صرف ریاستی عوام بالخصوص ریاستی تاجروں کو الجھانے کا ایک شرمناک فعل ہے۔ایسو سی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز،کشمیر‘‘ کے جنرل سیکریٹری معظم بخشی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سرکاری بیانات اور نوٹفکیشنوں کا احاطہ کرنے کے دوران ماہرین نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ دستکاری کے مضوعات کو جی ایس ٹی کونسل کی طرف سے کوئی بھی رعایت نہیں دی گئی ہے،جبکہ صرف پیپر ماشی کے مضوعات کو5 فیصد ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا ہے،تاہم پیپر ماشی میں فوٹو فریم 28 فیصد جی ایس ٹی کے دائرے میں برقرار ہے۔انہوں نے کہا کہ باقی کشمیری دست کاری کے مصنوعات کے ٹیکس میں کوئی بھی تبدیلی عمل میں نہیں لائی گئی اور وہ12اور18 فیصد کے ٹیکس کے دائرے میں برقرار ہیں۔ایسو سی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز،کشمیر‘‘ نے وزیر خزانہ کو ان کے وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر درابو نے وقت وقت پر کہا کہ دست کاری کو صفر فیصد ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔معظم بخشی نے وزیر خزانہ کی طرف سے3اگست کو دئیے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ وزیر موصوف نے کہا تھا’’ جموں کشمیر میں سابق بلا واسطہ ٹیکس نظام میں صنعت کو ٹیکسوں استثنیٰ سے رکھنے کی روایت جی ایس ٹی میں بھی رہے گی‘‘۔جبکہ انہوں ے مزید کہا تھا کہ اس سلسلے میں انہوں نے پہلے ہی جی ایس ٹی کونسل کو اور مرکزی وزیر خزانہ کی نوٹس میں بھی یہ بات لائی ہے کہ دست کاری کے شعبے کو صفر فیصد ٹیکس کے دائرے میں رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح وزیر خزانہ نے اخروٹ صنعت کو کو بھی جی ایس ٹی سے مستثنیٰ رکھنے کی یقین دہانی کی تھی،کیونکہ اس صنعت کو چین اور کلفورنیا کے اخروٹ بازار میں آنے کے بعد سخت مقابلہ آرائی اور چلینج درپیش ہے۔ایسو سی ایٹیڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز،کشمیر‘‘ کے سیکریٹری جنرل نے وزیر خزانہ پر اپنا موقف تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اب وزیر خزانہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے پہلے ہی اخروٹ تاجروں سے کہا تھا کہ اگر اخروٹ صنعت کو5فیصد جی ایس ٹی دائرے میں لایا جائے تو انہیں استفادہ ہوگا۔انہوں نے وزیر خزانہ کو یاد لایا کہ کشمیر کے اخروٹ کسی بھی کیڑے مار دوائی یا کمیا کو چھرکنے کے بغیر ہی تیار ہوتے ہیں،اور اخروٹ تاجروں کو کس طرح’’انپٹ کریڈٹ ٹیکس ‘‘ کا استفادہ حاصل ہوگا۔