عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//چیف سیکرٹری اتل ڈلو نے جموں و کشمیر کے ثقافتی و رثے کی حفاظت کرنے اور مقامی کاریگروں و کسانوں کے معاشی حالات بہتر بنانے کے لئے صنعت و حرفت محکمہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ جی آئی رکھنے والی مصنوعات کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اُٹھانے کیلئے جامع اور مؤثر منصوبے تیار کریں۔انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ان مصنوعات کی کوالٹی، اصلیت اور عالمی شناخت کو یقینی بنانے کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں۔انہوںنے جی آئی ٹیگ شدہ دستکاری کی خصوصیات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ انہیں جعل سازی سے بچایا جا سکے۔انہوں نے جموں و کشمیر بھر میں ٹیسٹنگ سہولیات کو بہتر بنانے اور کشمیر میں پشمینہ ٹیسٹنگ اور کوالٹی سرٹیفکیشن سینٹر (پی ٹی کیو سی سی ) کی بین الاقوامی منڈیوں میں قبولیت کو بڑھانے کے لئے این اے بی ایل کی منظوری کو تیز کرنے پر زور دیا۔پرنسپل سیکرٹری زرعی پیداوار محکمہ ، شیلندر کمار نے عالمی بہترین طریقہ کار کو اُجاگر کرتے ہوئے ہر مصنوعات کے لئے ایسی لیبلز تیار کرنے کی تجویز دی جن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ناممکن ہو اور جن میں مصنوعات کی خاصیت، مقام اور بنانے والے کاذکر ہو۔کمشنر سیکرٹری صنعت و حرفت وکرم جیت سنگھ نے آگاہ کیا کہ یونین ٹیریٹری نے اپنی روایتی دستکاریوں کی حفاظت، کاریگروں کو بااِختیار بنانے اور مستند مصنوعات کی منڈی تک رَسائی بہتر بنانے کے لئے وسیع پیمانے پر جی آئی ٹیگنگ کا عمل شروع کیا ہے۔ڈائریکٹر ہینڈی کرافٹس و ہینڈلوم کشمیر مسرت الاسلام نے بتایا کہ جی آئی سرٹیفکیشن کا مقصد روایتی ہنروں کو محفوظ بنانا اور جعلسازی کو روکنا ہے۔میٹنگ میںیہ بھی بتایا گیا کہ اِنڈین انسٹی چیوٹ آف کارپٹ ٹیکنالوجی نے 11,000 سے زائد کاریگروں کو تربیت دی ہے،متعدد قالین اور کانی ڈیزائنوں کو ڈیجیٹائز کیا ہے اور یارن ڈائنگ کے لئے ایک مشترکہ سہولیت مرکز قائم کیا ہے۔مارچ 2025 تک صوبہ کشمیر کی 15 دستکاریوں کو جی آئی ٹیگ کے ساتھ رجسٹر کیا گیا ہے جن میں سوزنی، قالین، پشمینہ شال، کانی شال، پیپر ماشی، اخروٹ کی لکڑی کی نقاشی، ختمبند، کریویل، شکارا، نمدہ، ٹویڈ، وگگو، گبہ، چین سٹیج اور وِلو بیٹ شامل ہیں۔ صوبہ جموں سے بسوہلی پشمینہ، راجوری چکری و وڈ اور بسوہلی مصوری نے جی آئی کا درجہ حاصل کیا ہے۔زرعی شعبے میں سات مصنوعات کشمیری زعفران، باسمتی چاول، مشکہ بدجی چاول، بھدرواہ راجماش، رام بن انار دانہ، اودھمپور کلادی کو جی آئی ٹیگ حاصل ہو چکا ہے جبکہ دیگر مصنوعات جیسے کشمیر امبری سیب، کشمیری ہاک (سبزی) اور کشمیری لمبی مرچ زیر التوا ہیں اور کشمیری پھیرن و کانگری کو بھی جلد رجسٹریشن کے لئے پیش کیا جائے گا۔