جموں//6برس کے طویل عرصہ بعد دریائے چناب پر تعمیر ہونے والے بجلی پروجیکٹوں کا معائینہ کرنے کے لئے سہ روزہ دورہ پر آیا پاکستانی ماہرین کا وفد پیر کو شام دیر گئے کشتواڑ پہنچا۔ سہ رکنی ٹیم،جس کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پاکستان محمد مہر علی شاہ کر رہے ہیں، صبح جموں پہنچی اور دوپہر کو کشتواڑ کیلئے روانہ ہو گئی، ٹیم میں جوائنٹ کمشنر عثمان غنی اور انجینئر محمود حیات شامل ہیں۔ بھارت کے انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم بھی اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ہمراہ تھی۔ جہاں آج یعنی منگل کے روزقصبہ سے 35کلو میٹر دور زیر تعمیر 1000میگا واٹ صلاحیت والے پکل ڈول پروجیکٹ کا مشترکہ معائینہ کیا جائے گا۔بدھ کے روز مہمان وفد لوئر کلنائی، ریٹلے اور رام بن چندر کوٹ کے قریب تعمیر بغلیہار پروجیکٹ کا دورہ کریگا۔ 31جنوری کو وفد نئی دہلی جائے گا اور یکم فروری کو پاکستان واپسی ہوگی ۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستانی وفد کوپانچ برس کے بعد دریائے چناب پر تعمیر ہونے والے پروجیکٹوںکا معائینہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے جب کہ 1960میں قرار پائے سندھ طاس معاہدہ کی روٗ سے سال میں دو بار دونوں ممالک کے ماہرین کا مشترکہ اجلاس ہونا طے پایا گیا تھا جس میں آبی تنازعات کے حل اورچناب، جہلم و سندھ دریائوں پر تعمیر ہونے والے پروجیکٹوں کا معائینہ کا اہتمام تھا۔ 1960سے 2014تک ماہرین نے 118بار ان آبی پروجیکٹوں کا معائینہ کیا ہے ۔آخری بار پاکستانی اور ہندوستانی ماہرین نے بالترتیب 2013اور 2014میں ایک دوسرے ملک کا دورہ کر کے آبی منصوبوں کا معائینہ کیا تھا۔