محمد تسکین
بانہال// پچھلے قریب پانچ مہینوں سے نا کے برابر ہوئی بارشوں اور برفباری کی وجہ سے ضلع رام بن کے درجنوں علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ چشموں ، تالابوں اور ندی نالوں کے علاؤہ نالہ بشلڑی اور دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح بہت کم ہوگئی ہے ۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح گر جانے کی وجہ سے نو سو میگاواٹ کی صلاحیت والے بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ کی چھ میں سے ایک ہی ٹربائین چل رہی ہے جس کی وجہ سے بغلیہار میں بجلی کی پیداوار ایک سوبیس میگاواٹ کے آس پاس رہ گئی ۔ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے زیر کنٹرول بغلیہار ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ چندرکوٹ میں کام کرنے والے ورکروں کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح پہلی بار اتنی کم ہوگئی ہے اور پہلی بار بغلیہار ڈیم سے آگے چناب کا پانی سوکھ گیا ہے اور لوگ دریائے چناب سے مچھلیاں پکڑ رہے ہیں جبکہ دریائے چناب میں حادثے کا شکار ہوئی گاڑیوں کا سامان اور لوہا بھی نکال رہے ہیں ۔ دریائے چناب میں گزشہ برسوں کے مقابلے میں پانی کی سطح بہت کم ہوگئی ہے اور اس کا اثر نو سو میگاواٹ کی صلاحیت والے بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ کی بجلی پیداوار پر پڑا ہے ۔ اس سلسلے میں بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ کی بجلی پیداوار جنریشن سے جڑے پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ایک ٹیکنیکل افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے اور گذشتہ روز کی بارشوں اور برفباری سے پانی کی کم ہوتی سطح میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کی کم ہوئی سطح سے بغلیہار بجلی پروجیکٹ کی ایک ہی ٹربائین چل رہی ہے اور بجلی کی پیداوار ایک سو بیس اور ایک سو پچاس میگاواٹ کے درمیان رہ گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اس موسم میں پہلی بار دریائے چناب میں پانی کی سطح اس قدر گر گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بغلیہار پن بجلی پروجیکٹ چلتے پانی پر چلتا ہے اور چناب میں پانی کی سطح کا بہت کم ہونا دریائے چناب پر بجلی پیدا کرنے والے بجلی پروجیکٹوں کو بھی متاثر کر رہا ہے ۔