دریا کب کچھ کہتا ہے
دریا سب کچھ سہتا ہے
دریا خودہی بہتا ہے
دریا خود میں رہتا ہے
دریا کس کی سُنتا ہے
دریا رستہ چُنتا ہے
دریا کا کیا مطلب ہے
دریا تھا دریا اب ہے
دریا کا کیا مذہب ہے
دریا کھیتی کا رب ہے
دریا نام رضا کا ہے
دریا دوست خُدا کا ہے
دریا پیاس کے اُوپر ہے
دریا باس کے اُوپر ہے
دریا آس کے اُوپر ہے
دریا یاس کے اُوپر ہے
دریا دھوپ سے آگے ہے
دریا روپ سے آگے ہے
دریا نام نہیں رکھتا
دریا بام نہیں رکھتا
دریا دام نہیں رکھتا
دریا کام نہیں رکھتا
دریا گہرا ہے تو ہے
دریا ٹھہرا ہے تو ہے
دریا نغمے گاتا ہے
دریا دل بہلاتا ہے
دریا دل دہلاتا ہے
دریا کچھ سمجھاتا ہے
دریا سب کچھ کھا تا ہے
دریا کا کیا جاتا ہے
فاروق احمد فاروقؔ
اقبال کالونی انچی ڈورہ اننت ناگ