عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی // اطلاعات کے مطابق تحصیل درہال کے علاقے اوجھان ریکی باں پل سے ڈوڈاج پل تک تین مائننگ بلاکس لگانے کا منصوبہ آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ اس موقع پر سماجی کارکن مرتضیٰ مرزا نے میڈیا کو بتایا کہ یہ تینوں بلاکس الاٹ ہو چکے ہیں، تاہم ان کے آغاز سے قبل تحصیل دار کی جانب سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (NOC) حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔ مرتضیٰ مرزا نے مجوزہ منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مائننگ کے آغاز کے بعد وادی درہال کے نشیبی علاقوں میں موجود تمام آبی ذخائر ختم ہو جائیں گے۔ ان کے مطابق’اگر یہ مائننگ شروع ہو گئی تو نہ صرف دھان کی فصلیں متاثر ہوں گی بلکہ کوہلیں بند ہو جائیں گی اور انسان و مال مویشی پینے کے پانی سے بھی محروم ہو جائیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی کے تمام ذرائع کے معدوم ہونے کی صورت میں علاقے کے کسان شدید متاثر ہوں گے اور زرعی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ مرزا نے علاقے کے عوام سے پرزور اپیل کی کہ وقت رہتے گھروں سے نکلیں، آواز بلند کریں اور مجوزہ مائننگ منصوبے کے خلاف اجتماعی مزاحمت کریں۔ مرتضیٰ مرزا نے کہاکہ ’جو قومیں اپنے حقوق کے لئے آواز بلند نہیں کرتیں، انہیں زندہ قوموں میں شمار نہیں کیا جا سکتا‘۔ انہوں نے تجویز دی کہ تمام متاثرہ افراد اکٹھے ہو کر ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری سے ملاقات کریں، تحصیلدار سے رابطہ قائم کریں اور متعلقہ حکام تک اپنی اجتماعی آواز پہنچائیں تاکہ آنے والے ممکنہ ماحولیاتی اور معاشی نقصان سے بچا جا سکے۔