طلباء کو مستقبل کی ملازمتوںکیلئے تیار کرناسب سے بڑا چیلنج ہے: منوج سنہا
کٹرہ//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے متریکا آڈیٹوریم میںویشنودیوی یونیورسٹی کے 20ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کیا۔اِس تقریب میں لیفٹیننٹ گورنر نے 70 کروڑ روپے کے بنیادی ڈھانے کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔اپنے خطاب میںلیفٹیننٹ گورنر نے کہا ’’گزشتہ دو دہائیوں میںشری ماتا ویشنودیوی یونیورسٹی ( ایس ایم وِی ڈی یو)نے طلباء کو تعلیم کے نور سے آراستہ کیاہے ، ملک کی علمی معیشت کے ساتھ خدمت کی ہے اور نوجوانوں کو بااِختیار بنانے کی خواہش رکھتی ہے۔‘‘اُنہوں نے کہا کہ تعلیم ذہن کو بیدار کرتی ہے اور سوال اٹھانے کی صلاحیت کا فہم پیدا کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری یونیورسٹیوں اور تدریسی کمیونٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ روشن خیال شہریوں کو تحقیق ، استفسار، تخلیقی صلاحیتوں ، اختراعات روشنا س کریں اور ’وِکست بھارت‘ کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے میں اَپنا حصہ اَدا کریں۔لیفٹیننٹ گورنر نے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نئی ٹیکنالوجیز کے اُبھرنے اور معاشرے پر اس کے اَثرات کے بارے میں بات کی۔اُنہوں نے کہا’’ آرٹیفیشل اِنٹیلی جنس کے جدید آلات اور نئی ٹیکنالوجیزسے سماجی مساوات آئی ہے ۔ یہ ایک بہتر دُنیا کے لئے ہمارے علم کو جمع کرنے ، اِس پر کارروائی کرنے اور اِستعمال کرنے کے طریقے کو بد ل رہا ہے ۔ یہ تبدیلی ہر فرد کو ترقی اور خوشحالی کے وسیع مواقع فراہم کرتی ہے۔ ‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے یونیوسٹیوں کو مشورہ دیا کہ وہ تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے خود کو دوبارہ ترتیب دیں ، اِصلاح کریں اور خود کو ایڈ جسٹ کریں ۔
اُنہوں نے کہا کہ اَب وقت آگیا ہے کہ ہم یہ سمجھ لیں کہ سیکھنے کا روایتی عمل اور تعلیم جسے ہم کئی دہائیوں سے جانتے ہیں مستقبل میں مزید موجود نہیں رہے گا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی سے چلنے والی دُنیا میں ، تعلیم میں دوبارہ ترتیب دینے طلباء کو روایتی تعلیمی مواد ، نظم و ضبط سے آزاد کیا جائے گا اور اُنہیں ہنر اور قابلیت کے ساتھ تربیت دی جائے گی تاکہ وہ مستقبل میں کامیاب ہوسکیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ آج گلوبل نارتھ اور گلوبل سائوتھ کے سائنسدان ، ماہرین تعلیم اور مفکرین تعلیم اور اس کے مقاصد کی نئی تعریف اور تشریح کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے اعلیٰ تعلیمی اِداروں اور یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ عالمی عمدگی اور مسابقتی فائدہ حاصل کرنے کا مقصد بنائیں۔اُنہوں نے کہا کہ ہم حیرتوں کی دُنیا میں جی رہے ہیں جہاں زندگی کا واحد مستقل تبدیلی ہے۔ لیکن سب سے بڑا چیلنج طلباء کو ایسی ملازمتوںکے لئے تیار کرنا ہے جو ابھی تک موجود نہیں ہیں ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمیں انہیں ایسی مہارتیں اور ہنر فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو متعلقہ رہیں اور تبدیلی کی بڑھتی ہوئی رفتار کی تکمیل کریں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جو ہم ایک زرعی معاشرے کے طور پر پیدا کر رہے تھے، اس سے اَب علمی معاشرے کی طرف ایک ٹیکٹانِک تبدیلی آئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ خام مال سے علمی مصنوعات تک کا سفر غیر معمولی رہا ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اختراعیت اور تحقیق اَب یونیورسٹیوں کی روح اور لازمی ستون بن جائے گی۔لیفٹیننٹ گورنر نے قومی تعلیمی پالیسی ۔2020ء کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وزیرا عظم کی رہنمائی میں ترقی پسند تعلیمی پالیسی بنیادی علم، قابل اطلاق مہارت، تنقیدی سوچ، تعاون، قیادت، تخلیقی صلاحیتوں، اختراعیت، تاحیات سیکھنے اور کیریئر کی مہارتوں کے ساتھ ساتھ سماجی اور ثقافتی مہارت کے وسیع اِمکانات کو کھولنے کی کلید پیش کرتی ہے۔اُنہوں نے صنعت اور تعلیمی تعلقات پر بھی زور دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اَگلے پانچ برسوں میں مینوفیکچرنگ آٹو میشن کی طرف بڑھے گی جس کا مطلب ہے کہ اختراعیت اور ڈیجیٹل تبدیلی اہم کردار اَدا کرے گی۔ وائس چانسلر ایس ایم وی ڈی یو پروفیسر ( ڈاکٹر ) پرگتی کمار نے یونیورسٹی کی کامیابیوں کو پیش کیا اور طلباء کی ہمہ گیر ترقی کے لئے یونیورسٹی کی طرف سے اُٹھائے گئے کلیدی اَقدامات کا جائزہ پیش کیا۔
ویشنو دیوی شرائن بورڈ میٹنگ کی صدارت کی
ککریال میں نئے میڈیکل کالج کے قیام کی منظوری
عظمیٰ نیوز سروس
کٹرہ//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے ککریال میں ماتا ویشنو دیوی شرائین بورڈ کی 71ویں بورڈ میٹنگ کی صدارت کی۔میٹنگ میں بورڈ ممبران مہمند لیشور سوامی وشو یشورا نند گریجی مہاراج ، ڈاکٹر اشوک بھان ، کلبھوشن آہوجا، ڈاکٹر نیلم سرین ، کے کے شرما، سریش کمار شرما اور رگھو کے مہتا نے شرکت کی۔لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں بورڈ نے ککریال میں 50نشستوں پر مشتمل ایک نئے میڈیکل کالج کے قیام کی اَصولی منظوری دی جس کی لاگت تقریباً 350سے 450کروڑ روپے تک ہے۔بورڈ نے ایس ایم وِی ڈی این ایس ایچ ( بورڈ کے ہسپتال) کے آپریشنل بیس میں توسیع کی متوقع ضروریات سے اِتفاق کیا تاکہ خاص علاج کی ضرورت والے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو پورا کیا جاسکے۔ بورڈ نے تفصیلی غور و خوض کے بعد 200سے 220 بستروں کو ہسپتا ل کی موجودہ گنجائش میں شامل کرنے کی اَصولی منظور ی دی جس کی لاگت تقریباً120 کروڑ روپے ہے۔بورڈ نے رِپورٹ شدہ پوزیشن کا نوٹس لیا ، تفصیلی غور وخوض کیا، توثیق کی اور 36 ایجنڈا آئٹمز کی اَصولی منظوری دی۔بورڈ نے بھون میں تقریباً31.51کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نئی یاتری کم سٹاف اَقامتی سہولیات کی تعمیر کی اَصولی منظور ی دی۔
میٹنگ میں مختلف یاتریوں پر مبنی میگا اِنفراسٹرکچر پروجیکٹوں جیسے سکائی واک ، پاروتی بھون کی ریٹروفٹنگ اور رِی ماڈلنگ ، اَٹھکا علاقے کی توسیع وغیر ہ کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔سی اِی او نے بورڈ کو مطلع کیا کہ بھون میں جاری اہم پروجیکٹوں میں تیزی لائی جار ہی ہے اور اِمکان ہے کہ شاردیہ نوراتوں سے پہلے مکمل ہوجائیں گے ۔ اُنہوں نے بورڈ کو کسی پریشانی کے بغیر درشن کے تجربے کے لئے یاتریوں کی کراس نقل و حمل کو روکنے کے لئے شروع کئے مختلف اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔سی اِی او شرائین بورڈ کو ہدایت دی گئی کہ وہ شنکر اچاریہ مندر کی تعمیر ، ری ڈیولپمنٹ کے ساتھ ٹریک اور اس سے منسلک سہولیت کی تعمیر میں تیزی لائیں اور اِس سلسلے میں تمام زیر اِلتوأ مسائل کے تسلی بخش حل کے لئے تمام شراکت داروں کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔بورڈ نے ایس ایم وِی ڈی چیئریٹیبل سوسائٹی کے حق میں مالی برس 2023-24 کے لئے مطلوبہ گرانٹ اِن ایڈ کو بھی منظوری دی تاکہ بورڈ کے پردیی اِداروں جیسے گوروکل ، ہسپتال ، سپورٹس کمپلیکس اور کالج آف نرسنگ کے کام کو مضبوط بنایا جاسکے۔لیفٹیننٹ گورنر نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ یاتریوں کے لئے سہولیت بورڈ کی اوّلین ترجیح ہے اور ان کی کسی پریشانی کے بغیر درشن کے لئے تمام اقدامات کئے جانے چاہئیں۔اُنہوں نے سی ای او شرائین بورڈ کو ہدایت دی کہ وہ مسافروں کے روپ وے کی آن لائن بکنگ کو یقینی بنائیں تاکہ عقیدت مندوں کی آسان رسائی اور آرام ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ایل جی نے کاٹیجز اور ایس ایم وِی ڈی سپورٹس کمپلیکس کٹرہ کے نزدیک عقیدت مندوں اور سٹاف کی ہائش کے لئے بنگنگا میں 14کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کئے جانے والے ایک میس بلاک کا اِی ۔سنگ بنیاد رکھا۔اُنہوں نے شرائین بورڈ کی اِصلاح شدہ ویب سائٹ کا بھی آغاز کیا اور ڈاکٹر نیلم سرین کے پنچ تنتراکا ڈوگری ترجمہ جاری کیا۔