عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//کشمیرویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین نے وزیر اعظم ہند کو ایک مکتبوب میں مقامی سیب کی صنعت کو درپیش مسائل کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔یونین نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ ، خاص طور پر واشنگٹن سے درآمد ہونے والے سیب کی وجہ سے درآمد شدہ سیب کی آمد کو روکنے کے لئے اقدامات کریں۔یونین کے مطابق، ہارٹیکچر کا شعبہ جموں و کشمیر ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اور یہ صنعت 7 لاکھ سے زائد خاندانوں کا روزگار فراہم کرتی ہے۔ تاہم، درآمد شدہ سیب کی آمد اور امریکی پالیسی کے تحت واشنگٹن سیب پر ڈیوٹی میں کمی کے اعلان سے مقامی پیداوار کو شدید خطرہ لاحق ہے، جو چھوٹے اور مارجنل کسانوں کو مالی پریشانی میں مبتلا کر رہا ہے۔یونین کی تشویش اس وقت اور بڑھ گئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’نئے ٹیرف” کے اعلان میں واشنگٹن سیب پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی بات کی، جو 2 اپریل 2025 سے نافذ ہوگی۔ اس کمی سے ہندوستانی مارکیٹ میں سستے درآمد شدہ سیب کی بھرمار ہو جائے گی، جس سے مقامی کسانوں کے لیے مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر میں کسانوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کشمیر وادی میں طویل عرصے سے جاری سیاسی بحران، 2014 کے تباہ کن سیلاب اور غیر متوقع موسم جیسے ژالہ باری، تیز ہوائیں اور بارشیں شامل ہیں، جنہوں نے سیب کے باغات کو نقصان پہنچایا ہے۔یونین نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ واشنگٹن سیب کی ہندوستانی مارکیٹس میں آمد پر 100 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کریں تاکہ مقامی سیب کی صنعت کو بچایا جا سکے اور کسانوں کی زندگی کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ یونین کے چیئرمین بشیر احمد بشیر نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم اس درخواست کو سنجیدگی سے لیں گے اور فوری طور پر اس کے حل کے لیے اقدامات کریں گے تاکہ کشمیری، ہماچل اور اتراکھنڈ کے کسانوں کی زندگی بچ سکے۔