کشتواڑ //بلاک درابشالہ سے تعلق رکھنے والے بڑی تعداد میںلوگوںنے جموں ۔کشتواڑ شاہراہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند کرکے گزشتہ روزچٹانیں کھسکنے سے تین افراد کی ہلاکت پر حکام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔انہوںنے افسران کو غیر ذمہ دارقراردیتے ہوئے کہاکہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیاجائے ۔مظاہرین نے کہاکہ ضلع انتظامیہ ، مقامی ممبران قانون سازیہ اور ریاستی حکومت لوگوں کی زندگیاں بچانے کیلئے سنجیدہ نہیں اور یہی وجہ ہے کہ کشتواڑ ۔جموں سڑک پر سفرکرنے والوں کی حفاظت کیلئے کوئی اقدام نہیں کیاجارہا۔ انہوںنے کہاکہ کلگاڑی درابشالہ کے مقام گزشتہ مہینے سڑک پسیاں اور چٹانیں گرآنے کی وجہ سے تباہ ہوگئی تھی جس کے بعد یہ روڈ ایک ہفتہ سے بھی زائد عرصہ بند رہی لیکن غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ آج تک روڈ کے اس حصے کو مکمل طور پر بحال نہیں کیاجاسکاہے ۔انہوںنے الزام لگایاکہ گزشتہ روز کا واقعہ پولیس اور متعلقہ حکام کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے جنہوںنے گیارہ بجے سے بارہ بجے تک گاڑیاں توروک دینے کا اعلان کیامگرمسافروں کو خطرے کے باوجود پیدل آگے جانے کی اجازت دی ۔ مظاہرین کاکہناتھاکہ حکومت کے اس غیر سنجیدہ رویہ کی وجہ سے سینکڑوں لوگوںکی جانیں جارہی ہیں ۔سابق سرپنچ شاہدی رشید متو نے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کا مطالبہ ہے کہ سوموار کے روز تین افراد کی ہلاکت اور پانچ کے زخمی ہونے پر تحقیقات کرائی جائے ۔انہوںنے کہاکہ جب دونوں طرف سے گاڑیوں کی آمدورفت روک لی گئی تھی تو پھر خطرے کو دیکھتے ہوئے بھی کیوں کر مسافروںکو آگے جانے کی اجازت دی گئی ۔انہوںنے کہاکہ احتجاج میں یہ مطالبہ کیاجارہاہے کہ غیر ذمہ دارافسران کو فوری طور پر گرفتار کیاجائے جنہوںنے مسافروںکو پیدل سفر کرنے کی اجازت دی ۔مسافروں نے یہ مانگ بھی کی کہ تباہ ہونے والے سڑک کے حصے کی بحالی کاکام فوری طور پر شروع کرکے پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے ۔ اس موقعہ پر روڈ کھلنے کا انتظار کررہے ڈرائیوروں نے کہاکہ یہ احتجاج جائز ہے کیونکہ مسافروں کو واضح طور پر دکھنے والے خطرے کے باوجود سفر کرناپڑتاہے ۔انہوںنے کہاکہ کشتواڑ سے ڈوڈہ تک کا سڑک کا حصہ خستہ حالی کاشکار بن چکاہے جہاں لوگوں کی جانیں ہمیشہ خطرے میں رہتی ہیں ۔اس دوران احتجاج کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ کے سینئر افسران وہاں پہنچے اور انہوںنے مظاہرین کویقین دلاکر احتجا ج ختم کرایا۔انہوںنے کہاکہ متاثرین کو ایکس گریشیاء دی جائے گی ۔