کشتواڑ۔جموں شاہراہ پر واقع درابشالہ علاقے میں پیش آئے دلدوز حادثے نے متعلقہ حکام کی سنجیدگی پر سوالیہ لگادیاہے ۔واقعہ کے دوسرے روز بڑی تعداد میںلوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے متعلقہ افسران پر لاپرواہی برتنے کا الز ام عائد کیا اور کہاکہ حکام کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے ہی تین افراد ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے۔انہوںنے خطرے کے باوجود مسافروںکو پید ل جانے کی اجازت دینے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔مظاہرین کا یہ کہنا بجا بھی ہے کہ جب حکام نے پسیاں گر آنے کی وجہ سے دونوں سمتوں سے گاڑیوں کو روک دیاتوپھر کیوںکر مسافروں کوپیدل چلنے کی اجازت دی گئی، جس کے نتیجہ میں یہ دلدوز حادثہ رونما ہوا۔ واضح رہے کہ دو روز قبل درابشالہ میں پسی گرآنے اور چٹانیں کھسکنے سے سڑک پر چل رہے مسافر ملبے تلے دب گئے جن میں میںسے تین کو مردہ جبکہ پانچ کو زخمی حالت میں نکالاگیا ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ حادثے کے مقام والی جگہ جسے کلگاڑی کہتے ہیں ، پر 18مارچ کو بھاری پسی گرآئی تھی، جس کی وجہ سے یہ سڑک ایک ہفتے سے بھی زائد عرصہ تک بند رہی تاہم آج لگ بھگ تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی اس روڈ کو مکمل طور پر ٹریفک کیلئے بحال نہیں کیاگیاہے ۔ حادثے کے روز بھی اس کی بحالی کے لئے کام چل رہاتھا اور امکانی پسیاں گرآنے اور پتھر کھسکنے کے خطرے کو دیکھتے ہوئے دن کے گیارہ بجے سے بارہ بجے تک دونوںاطراف سے گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی، تاہم حیران کن طور پر لوگوں کو پیدل چلنے کاراستہ دیاگیا اور جب کچھ مسافر سڑک کے خراب حصے کے وسط میں پہنچے تو اچانک اوپر سے پسی آئی جسکے ساتھ لڑھکے بھاری پتھروں کی زد میں آکر تین افراد کی موت واقع ہوئی ۔اس واقعہ کے بعد اب تک پولیس کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز لوگوںنے کشتواڑ ۔جموں روڈ کو کئی گھنٹوں کیلئے بند کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا اور متعلقہ ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کامطالبہ کیا ۔اگرچہ انتظامیہ کی طرف سے متاثرین کو ایکس گریشیاء دینے کایقین دلایاگیاہے لیکن کیا اس سے ان کے دکھ کا مداوا ہوجائے گا اور اسی سے انصاف کے تقاضے بھی پورے ہوجائیںگے ؟ یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر مسافروںکو پیدل سفر کرنے سے روک دیاجاتاتو نہ یہ حادثہ ہی رونما ہوا ہوتا اور نہ ہی لوگوں کی جان چلی جاتی ،لیکن موقعہ پر تعینات افسران نے واضح طور پر نظر آرہے خطرے کے باوجود انہیں آگے جانے سے نہیں روکا جس سے لوگوں کے الزامات کیبادی النظر میں ہی درست معلوم ہوتے ہیںکہ یہ متعلقہ افسران کی لاپرواہی اور غیر سنجیدگی کا نتیجہ ہے۔یہ بات افسوس کا باعث ہے کہ سڑک کا یہ حصہ 18مارچ کو تباہ ہواتھا، جس کو تاحال مکمل طور پر بحال نہیں کیاگیا اس طرز عمل سے بھی متعلقہ حکام کی سنجیدگی پر حرف آتاہے اور ان کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھتاہے ۔ایک طرف حکومت سڑک روابط کو فروغ دینے کیلئے نئے نئے پروجیکٹوں کی تعمیر کے دعوے کئے جارہے ہیں تو دوسری طرف محکمہ کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ پسی کا ملبہ مہینوں تک نہیں ہٹایاجاتا۔ویسے بھی کشتواڑ ۔جموں شاہراہ کی حالت خستہ بنی ہوئی ہے اوراس پر جب کوئی پسیاں گر آنے کی صورت میں مسافروں کی جانیں چلی جانے کا خدشہ ہمیشہ موجود رہتا ہے ۔جہاں سڑک کی مکمل بحالی کیلئے سنجیدگی سے فوری اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے وہیں اس واقعہ کے حوالے سے برتی گئی لاپرواہی پر تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کو ترجیح دی جانی چاہئے۔