عظمیٰ تم وطن عزیز میں لوٹ آئی ہو ۔ خوش آمدید۔ بے شک اس ملک سے بہتر ملک پوری دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ گذشتہ دنوں سے تم اخبارات کی سرخیوں میں ہو۔ تمام نیشنل میڈیا نے تمہیں کوریج دیا ہے۔ مختلف نیوز چینلز تم پر اسٹوریز بنا رہے ہیں۔ ٹاک شوز میں تمہارے ماضی کی زندگی پر ڈیبییٹس (Debates)ہورہے ہیں۔ عنقریب تم پر بالی ووڈ کا کوئی فلم ڈائریکٹر فلم بھی بنا لے گا۔ بہت کم وقت میں تم نے طارق فتح کی طرح اچھی خاصی شہرت( یا بدنامی ) حاصل کر لی ۔ واہ۔۔۔! واگہہ بارڈر سے ہوتے ہوئے تم نے جب اس سرزمین پر اپنا پہلا قدم رکھاتو تمہارے استقبال میں تمہاری والدہ، تمہارے والد، تمہارے بھائی اور تمہاری بیٹی کھڑی تھی لیکن تم نے اُن سے گلے لگنا مناسب نہیں سمجھا۔ تم سب سے پہلے وزیر خارجہ ششما سوراج کے پیروں میں جا گری۔ وہاں ملک بھر کا میڈیا موجود تھا، تمام الیکٹرونک میڈیا کے سامنے تم نے جو حرکتیں کیں وہ ان کے لئے کافی تھیںتمہیں سر آنکھوں پر بٹھانے کے لیے۔ آج جب تین طلاق بات پر بحث و مباحثے جاری ہیں، تم ایک ایسی خاتون اُبھر کے آئی ہو جس نے تین مختلف مردوں سے خُلع لیا ہے یا تم اُن کی مطلقہ ہو۔ تمہارے پچھلے نکاحوں کی شرعی حیثیتوں سے میں نا واقف ہوں لیکن تم نے ثابت کر دیا کہ کوئی خود پسند عورت اگر چاہے تو اپنے آنسوئوں سے سیلاب لا سکتی ہے، جب کہ ایک باشعور خاتون ِ خانہ بچوں کی بہترین تربیت سے تاریخِ انسانیت کا جھومر بن سکتی ہے۔ کسی پاکستانی سے پہلے تم دو بار شادی کے مقدس بندھن میں بندھی اور اپنی ہی مرضی سے اس بندھن کو توڑ ڈالا، تمہاری مرضی مگر اپنے انٹرویو میں یہ کیوں نہیں بتایا کہ اس سے پہلے بھی دو بار تم اس موت کے کنویں سے واپس آ چکی ہو؟ جس بیٹی کی دہائی دے کر تم نے پاکستان کی عدالت سے یہاں آنے کی اجازت مانگی ہے، کیا بیتی ہوگی اُس ننھی سی جان پر جب اُسے پتہ چلا ہوگا کہ تم اپنے کسی نئے شوہرکے ساتھ جاکر اُسے چھوڑ چکی ہو۔؟اُس وقت تمہارے سینے میں دھڑکنے والا ماں کا دل کہاں گیا تھا؟ملیشیا کے ایک ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ رشتہ ٔ ازدواج باندھنے کے وقت تمہاری ممتا کہاں گئی تھی؟ تم اس بات سے بخوبی واقف تھی کہ تم جس سے شادی کرنا چاہتی ہو وہ پہلے سے شادی شدہ ہے اور چار بچوں کا باپ ہے۔ بھینگی آنکھ والا متعصب میڈیا تمہیں سر آنکھوں پر اسی لیے بٹھا رہا ہے کیوں کہ تم ایک مسلمان ہو اور تمہاری واپسی پاکستان سے ہوئی ہے۔ تمہاری گھر واپسی ایسے وقت ہوئی ہے جب ہندوستان میں ایک فرقہ پرست حکومت بر سر اقتدار ہے جس کے زیر سایہ ملک بھر میں گائے کے نام پر مسلمانوں کا کھلے عام قتل جاری ہے اور گائے کاگوشت کھانے کی تہمت لگا کر جوان لڑکیوں کی عصمت کو لوٹا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں تمہارا استقبال اور تمہیں سر آنکھوں پر بٹھانا چہ معنی دارد ؟ ہر غیرت مند باپ کے لیے تمہاری حیثیت ایک گھر سے بھاگی ہوئی بیٹی کی ہی رہے گی۔ کاش کہ سرحد پر جاسوسی کی الزام میں قید اَن گنت بے گناہ اور معصوم لوگوں ، چرواہوں اور مچھواروں کو واپس لانے میں ہماری حکومت اتنی تڑپ اور عجلت دکھاتی جتنی کہ گائیوں کو بچانے میں دکھا رہی ہے۔ کاش کہ اس ملک کا میڈیا مذہب کی بنیاد پر اور TRP بڑھانے کے لیے خبریں نہ بتاتا۔ عظمیٰ نے اپنے مفاد کی خاطر تم نے عورت ہونے کا فائدہ اُٹھایا مگر تم ایک ناکام بیٹی ، ایک ناکام بیوی اور ایک ناکام ماں ثابت ہوئی ہو۔
……………………..
رابطہ :اسسٹنٹ پروفیسر مراٹھواڑہ کالج آف ایجوکیشن ، ڈاکٹر رفیق زکریا کیمپس ، اورنگ آباد۔ موبائیل۔9270423786