زاہد بشیر
گول//سب ڈویژن گول کے داچھن گلی علاق میں آج سے تقریباً آٹھ برس قبل محکمہ تعلیم میں بطورِ استاد ملازمت کرنے والا محمد رفیع غائب ہوگیا جس کی آمد کے منتظر آج بھی محمد رفیع کے والدین اْس کی راہیں تَک رہے ہیں۔اگر چہ پولیس سٹیشن گول میں محمد رفیع کی گمشدگی کی ابتدائی رپورٹ بھی درج کرائی گئی لیکن آج تک نہ ہی پولیس اس لا پتہ کا کوئی سراغ پانے میں کامیاب ہوئے اور نہ ہی والدین کو کوئی آخری خبر ملی ہے ۔ محمد رفیع کے والد دن رات اپنے بیٹے کی جدائی میں دن رات آنسو بہا رہا ہے۔ محمد رفیع کے والد کا کہنا ہے کہ اگر چہ میں نے اپنے بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ متعلقہ پولیس تھانے میں درج تو کرائی لیکن وہ رپورٹ محض ایک کاغذ کا ٹکرا ہی ثابت ہوئی۔ حیران کن یہ ہے کہ ایک محکمہ اپناملازم کھو چکا ہے مگر اْس کی تلاش کے بارے میں محکمہ نے اْس نوعیت کی سنجیدگی نہیں دکھائی جو محمد رفیع کے والدین کیلئے باعث اطمینان ثابت ہو پاتی۔محمد رفیع کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا کسی کو پرواہ نہیں سوائے محمد رفیع کے بزرگ باپ کو ۔ آج محمد رفیع کی یاد جب بزرگ باپ کو حد سے زیادہ ستانے لگی تو اْس نے میڈیا کے ذریعہ اپنی روداد بیان کی۔ بزرگ باپ کو تو اْس کا لخت جگر نہیں مل سکا لیکن سرکاری طور اْس کو کوئی امداد بھی نہیں ملی تاکہ وقت ِ پیری وہ اپنی زندگی بسر کر سکتا۔لاپتہ استاد کے والد نے کہاکہ میں آج بھی برلب سڑ ک پر اپنے رہائشی میں یہ آس لگایا بیٹھا ہوں کہ کہیں نہ کہیں سے میرا بیٹا ضرور آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا سہارا تھا وہ اور ہم اس وقت غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے بھی ابھی تک ہمیں کوئی امداد نہیں دی گئی اور پولیس کی جانب سے بھی کوئی آخری رپورٹ پیش نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ میںاب تھک چکا ہوں اُس کی تلاش میں اور میری آنکھوں کی روشنی بھی کمزور ہو چکی ہے ۔ انہوں نے گول پولیس اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے بیٹے کو ڈھونڈنے میں مدد کریں ۔ اس سلسلے میں زیڈ ای او گول نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں محمد رفیع اپنے فرائض انجام دے رہا تھا جس دورا ن وہ لا پتہ ہوا لیکن آج آٹھ سال گزرنے کے با وجود اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم محمد رفیع کے والد کی امداد تب کر سکیں گے جب ہمیں لا پتہ استاد محمد رفیع سے متعلق پولیس کوئی آخری رپورٹ دے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم پولیس کو لکھیں گے اور ضرور محمد رفیع کے والد کو امداد دینے میں کوشش کریں گے ۔