سرینگر//متحدہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی خالصتاً ایک مقامی تحریک ہے اور اس جدوجہد کا پہلا اور آخری ہدف بھارت کے جبری قبضے سے آزادی پانا ہے اور اس کا عالمی تحریکوں کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پالیسی ساز اداروں اور خُفیہ ایجنسیوں نے ہماری تحریک کو بدنام کرنے اور اس کے مقامی کردار کو ختم کرنے کے لئے ایک خطرناک منصوبہ ترتیب دیا ہے اور اس کے تحت یہاں کے بعض افراد کو استعمال میں لاکر کارروائیاں انجام دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے، جن کا مسئلہ کشمیر کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور نہ حقیقتاً ان کا یہاں کوئی وجود پایا جاتا ہے۔ گیلانی، میر واعظ اور ملک نے جموں کشمیر کی حدود میں داعش یا القاعدہ کے رول کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں القاعدہ کی طرف سے دستک دینا انتہائی خطرناک ہے۔ جموں کشمیر کی تحریک آزادی خالصتاً مقامی اور علاقائی جدوجہد کے تناظر میں چلنے والی تحریک ہے اور دنیا کے امن پسند اور انصاف پسند اقوام نے بھی جموں کشمیر کی متنازعہ مسلمہ حیثیت کو تسلیم کیا ہوا ہے اور ہم اس متنازعہ مسئلے کو پُرامن ذرائع سے حل کرنے کے خواہاں اور خواہشمندہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک القاعدہ یا داعش کا تعلق ہے انہوں نے جہاد اور شریعت کے نام پر پوری دنیا میں مسلمانوں کا ہی قتل عام کیا ہے اور کہیں پر بھی انہوں نے کسی غاصب اور قابض کے خلاف کوئی جدوجہد نہیں کی اور ناہی کسی جگہ پر وہ شریعت نافذ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ ان کی کارروائی سے مسلمانوں کو ہی خمیازہ بھگتنا پڑا ہے اور جہاں کہیں بھی مسلمان اپنے حقوق کے لیے لڑرہے تھے ان تنظیموں نے ان ہی مظلوموں کا قتلِ عام کیا۔ قائدین نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ شام، عراق، افغانستان، سیریااس کی زندہ مثالیں ہیں جہاں خواتین اور معصوم بچوں کے لاشوں کے ڈھیر لگادئے گئے اور ان کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا۔ اب یہ تنظیمیں بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی ایماء پر ایسے ہی حالات جموں کشمیر میں پیدا کرکے یہاں کی مبنی برحق جدوجہد کو عالمی دہشت گردی کے ساتھ نتھی کرکے کُچلنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور بھارت نے اس پر جبری طور قبضہ کیا ہوا ہے۔ اس قبضے کی وجہ سے آج تک جموں کشمیر کے لوگوں نے عظیم اور بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں۔گیلانی، عمر اور یٰسین نے واضح کیا ہے کہ ہماری ان بے مثال قربانیوں اور مشکلات کا تقاضا ہے کہ ہم یکسوئی اور یکجہتی کے ساتھ بھارت کے اس فوجی قبضے کے خلاف جدوجہد کریں اور کسی بھی صورت میں اس کو کسی غلط سمت کی طرف موڑنے کے متحمل نہ بنیں۔ مزاحمتی قائدین نے جموں کشمیر کے عوام کو بالعموم اور جوانوں اور سرفروشوں سے بالخصوص اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ نازک حالات کو سمجھتے ہوئے اپنے قائدین پر بھرپور اعتماد کرتے ہوئے کسی کے مکروفریب میں نہ آئیں اور حقِ خودارادیت کی تحریک کو اپنے منتقی انجام تک پہنچانے کے لیے یکسوئی کیساتھ اپنا تعاون ادا کریں جیسا کہ ماضی میں کرتے آئے ہیں۔