بیروہ //نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی) باغی ممبران اسمبلی سے پوچھا جانا چاہیے کہ ’یہ ناراضگی اچانک کیوں؟‘۔ انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی پی کے پاس اقتدار تھا تب اس جماعت کے کسی بھی ممبر اسمبلی کو اپنی پارٹی سے شکایت نہیں تھی، حکومت جانے پر ہی اپنی ناراضگی کیوں یاد آئی‘۔ عمر عبداللہ نے بیروہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ’جہاں تک پی ڈی پی کے ناراض ممبران کا تعلق ہے، وہ پی ڈی پی کا اندرونی مسئلہ ہے۔ لیکن ان سے یہ بھی پوچھنا پڑے گا کہ یہ ناراضگی اچانک کیوں؟ انہیں حکومت جانے پر اپنی ناراضگی کیوں یاد آئی؟ کچھ ماہ پہلے جب جموں میں اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا، اس میں تو میں نے کوئی شکایتیں نہیں سنیں۔ پی ڈی پی کے بیشتر ممبران محبوبہ مفتی اور اُن کی حکومت کی تعریفیں کررہے تھے۔ حکومت جانے کے بعد یہ ناراضگی کیسے پیدا ہوئی، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے‘۔اُن کا کہنا تھا ’میں نے اپوزیشن میں رہ کر بحیثیت ایم ایل اے جتنا کام بیروہ میں کیا اُتنا کام محبوبہ مفتی کی حکومت کے وزراء بھی اپنے علاقوں کے لئے نہ کرسکے اور اب یہ وزراء کہہ رہے ہیں وزیر اعلیٰ ہی نااہل تھیں‘۔عمر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں خون خرابے کے ماحول میں الیکشن نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے حالات ٹھیک ہوں اور اس کے بعد انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا ’خون خرابے کے ماحول میں الیکشن نہیں ہوسکتے، ہم نے پچھلے سال پارلیمنٹ الیکشن کے وقت برپا ہوئے حالات کو دیکھا، ہم اِس خون خرابے کے ماحول میں الیکشن نہیں چاہتے، پہلے حالات ٹھیک ہوجائیں، امن قائم ہو، کم از کم حالات ایسے ہوں جیسے 2014اسمبلی انتخابات کے وقت تھے، پھر الیکشن ہونے چاہیں‘۔