سرینگر// انتخابات کے دن وادی کو خون سے غلطان کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے ان واقعات کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ۔پارٹی ہیڈ کوارٹر نوائے صبح میں علی محمدساگرنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا پر جانبدارانہ کردار اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ جب ہم نے الیکشن سے قبل یہی بات کہی تو اس وقت اسے کیوں نظر انداز کیا گیا۔ ساگر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل بھی نیشنل کانفرنس نے کہا تھا کہ ریاست میں ماحول ساز گار نہیں ہے تاہم اس وقت پی ڈی پی نے عجلت کی اور مرکزی الیکشن کمیشن نے نیشنل کانفرنس کی بات کو خاطر میں نہیں لایا۔نیشنل کانفرنس جنرل سیکریٹری نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے برادر نے بھی جنوبی کشمیر میں انتخابات کو نامساعدصورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا جو اس بات کی عکاسی ہے کہ حکومت انتخابات میں عجلت کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سرینگر میں لوگوں کے مزاج کو مد نظر رکھتے ہوئے بھی حکمران جماعت نے انتخابات ملتوی کرنے میں عافیت سمجھی اور وہ لوگوں کے غیض و غضب سے بچنا چاہتے تھے،تاہم دیر سویر انہیں لوگوں کی طرف سے سیاسی سزا بھگتنے کیلئے تیار رہنا چاہے۔اس موقعہ پر عبدالرحیم راتھر نے چاڈورہ میں ہوئی ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نامساعدحالات کے دوران بھی اگر کسی ضلع میں سب سے زیادہ ووٹنگ کی شرح دیکھنے کو ملی وہ ضلع بڈگام ہے اور اس ضلع کو دانستہ طور پر ایک منصوبے کے تحت نشانہ بنایا گیا۔ راتھر نے کہا کہ انتخابات سے کچھ روز قبل ہی چاڈورہ میں دانستہ طور پر اس وقت صورحال خراب کی گئی جب ایک بیمار جنگجو سے مقابلہ کرنے کیلئے سینکڑوں کمانڈوز اور فورسز و فوجی اہلکاروں کو لایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اسی پر بس نہیں ہوا بلکہ3نوجوانوں کو بھی ہلاک کیا گیا اور ایک کو جائے جھڑپ سے آدھ کلو میٹر دور گولی مار دی گئی۔راتھر کا کہنا تھا کہ انتخابات کے روز بھی یہی قصہ دہرایا گیا اور چرار شریف کے مضافات ڈھلون میں2نوجوانوں اور چاڈورہ میں2نوجوانوں کو ہلاک کیا گیا۔