سرینگر//وادی میں گزشتہ ایک ماہ تباہ کن اور خونین ثابت ہوا،جس کے دوران 27 جنگجوئوں اور14شہریوں کے علاوہ 8 اہلکاروں سمیت50افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ وادی میں اگر چہ ہلاکتوں کا سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے،تاہم گزشتہ 30دنوں کے دوران ہلاکتوں میں یکا یک اضافہ ہوا۔ 27 ستمبر کو شہر کے نور باغ علاقے میں دوران شب ایک شہری کی ہلاکت ہوئی تھی،جس کے بعد ہلاکتوں کا نہ تھمنے والا چکر شروع ہوا۔تجر شریف سوپورمیں ایک دکاندار کو ہلاکت کیا گیا۔ چاڈورہ کے پانزن علاقے میں معرکہ آرائی کے دوران 2عساکر جاں بحق ہوئے ۔ جنوبی کشمیر کے قاضی گنڈ میں لشکر کمانڈر کے علاوہ ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا۔ اعدادو شمار کے مطابق27ستمبر سے26اکتوبر کے30دنوں میں وادی میں ہلاکتوں کی تعداد50 رہی،جس میں27عسکریت پسند اور8اہلکار بھی شامل ہیں۔مہلوکین میں3سیاسی کارکنوں اور ایک خاتون سمیت14 شہری بھی شامل ہیں،جن میں قاضی گنڈ علاقے میں جائے جھڑپ کے نزدیک طاقتور دھماکے میں جاں بحق ہوئے7 شہری بھی شامل ہیں۔ سرینگر میں شہری ہلاکت اور بڈگام میں عساکروں کے جاں بحق ہونے کے صرف2روز بعد لہر جنوبی کشمیر تک پہنچ گئی اور جنگجوئوں کے ایک حملے میں شوپیاں میں ایک پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ادھر اگر چہ وادی میں بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے ہلاکتوں اور حملوں میں روک بھی لگ گئی، تاہم اچانک خونین تصادم آرائیوں کا گراف بڑھنے لگا۔ 5اکتوبرکوشہرسری نگر میں بلدیاتی انتخابات سے دو روز قبل نا معلوم بندوق برداروں نے نیشنل کانفرنس کے3سینئر کارکنان پرفائرنگ کر کے 2کوہلاک جبکہ حملے میںتیسرے کو زخمی کردیا،جبکہ 10اکتوبر کومسلم لیگ کے ضلع صدر شوپیان طارق احمد گنائی ساکن میمندر شوپیان کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ شہری ہلاکتوں میں سب سے بڑا سانحہ کولگام کا تھا،جس کے دوران 21اکتوبر کو جنوبی کشمیر کے لاروکولگام میں فوج اورجنگجوئوں کے درمیان خون آشام تصادم آرائی میں 3جنگجواور 7عام شہری جاں بحق ہوئے۔20اکتوبر کو پلوامہ کے شادی مرگ علاقے میںحاملہ خاتون فردوسہ اختر مبینہ طور پر کراس فائرنگ کے دوران لقمہ اجل بن گئی۔11اکتوبر کو ہندوارہ میں فوج اور جنگجوئوں کے مابین8گھنٹوں تک جاری رہنے والی خونریز تصادم آرائی کے دوران حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر اور نامور اسکالر عبدالمنان وانی ساتھی عاشق حسین زرگر سمیت جاں بحق ہوگئے۔24اکتوبرکوشہر سرینگر کے نو گام میں سیکورٹی فورسز اور جنگجو نو جوانوں کے در میان خو نین تصادم آرائی کے دوران حزب کمانڈر اور پی ایچ ڈی اسکالر سبزار احمد ساتھی سمیت جاں بحق ہوئے،جبکہ معرکہ آرائی کے دوران 6فورسز اہلکار بھی زخمی ہو ئے۔سرینگر میں 17 اکتوبر کو شہر خاص کے فتح کدل علاقے میں فورسز اور جنگجوئوں کے مابین تصادم آرائی میںلشکر طیبہ کے انتہائی مطلوب ترین کمانڈر معراج الدین بنگرو سمیت 2جنگجو جاں بحق ہوئے جبکہ طرفین کی گولہ باری کے نتیجے میں 1عام شہری رئیس احمد اور 1پولیس اہلکار بھی اپنی جان دھونے کے علاوہ 3سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس کے صوبائی سربراہ ایس پی پانی نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا’’ہم اپنا کام پیشہ وارانہ انداز میں کر رہے ہیں،اور ہم جنگجوئوں کے صفوں میں نوجوانوں کی شمولیت کو روکنے کیلئے تمام کاوشیں کر رہے ہیں اور پیشہ وارانہ انداز میں کام کر رہے ہیں،جس کی وجہ سے جنگجوئوں کے صفوں میںنوجوانوں کی شمولیت کا گراف بھی نیچے آگیا ہے۔