سرینگر//نیشنل کانفرنس نے شوپیان میں نوجوانوں کی ہلاکت کو خونریزی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اس واقعہ پر غم و غصے، رنج و الم اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے اس دلدوز اور دلخراش واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنا کسی تحقیق کے کسی کو جنگجوئوں کا بالائی ورکر قرار دیکر ہلاکتوں کو جواز نہیں بخشا جاسکتا۔ یہ واقعہ کن حالات میں پیش آیا ،عوام کے سامنے اس کا خلاصہ کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ مارے گئے نوجوان عام شہری تھے جبکہ فوج مہلوکین کو جنگجوئوں کے بالائی ورکر قرار دے رہی ہے۔ محبوبہ مفتی بحیثیت وزیر اعلیٰ یونیفائیڈ کمانڈ کی سربراہ بھی ہیں اور اگر وہ کہتی ہیں کہ مارے گئے نوجوان عام شہری تھے تو ابھی تک فوج کیخلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی؟ عمر عبداللہ نے کہا کہ ماردھارڈ اور قتل و غارت کا دائرہ ہر گزرتے دن کیساتھ وسیع سے وسیع تر ہوتا جورہا ہے۔ خوف و دہشت اور غیر یقینیت کی صورتحال نے وادی کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی غیر سنجیدگی، غلط پالیسیوں اور نوجوان کش اقدامات سے حالات نے بدترین رُخ اختیار کردیا ہے۔ شہری ہلاکتوں کا سلسلہ اب معمول بن کر رہ گیا ہے کیونکہ حکومت سطح پر عام شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کیلئے کوئی بھی ٹھو س اقدام نہیں اُٹھایا جارہاہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا جو سلسلہ اس وقت جاری ہے ماضی میں اس مثال کہیں نہیں ملتی۔ عمر عبداللہ نے مارے گئے نوجوانوں کے اہلِ خانہ کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ نیشنل کانفرنس اس صدمہ عظیم میں برابر شریک ہے۔