یو این آئی
غزہ//غزہ میں اسرائیلی فوجکے حملے جاری ہے ایک روز میں مختلف علاقوں میں فضائی حملوں میں مزید 120 فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی غزہ میں اقوامِ متحدہ کی امدادی گاڑیوں کے منتظر شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی ۔عالمی میڈیا رپورٹس کہہ رہی ہیں کہ اسرائیل غزہ میں ایک سسٹم کے تحت نسل کشی کر رہا ہے ، حالیہ طور پر بھوک اور پیاس سے 70 فلسطینی بچوں کی اموات انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہے ، نیز غزہ میں ایک روز کے دوران 120 فلسطینی مارے گئے ہیں، جن میں 92 غذائی امداد کے منتظر فلسطینی بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق، مئی سے اب تک ان مراکز پر خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں کم از کم 875 فلسطینی زندہ گولیوں سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔نک مینارڈ نے مزید کہا کہ ‘غذائی قلت کی وجہ سے زخمی بچے صحتیاب نہیں ہو پا رہے ، ہم جن زخموں کا علاج کرتے ہیں وہ دوبارہ خراب ہو جاتے ہیں، مریضوں میں شدید انفیکشن ہو جاتے ہیں، اور وہ مر جاتے ہیں، میں نے کبھی اتنے مریض صرف اس لیے مرتے نہیں دیکھے کیونکہ انہیں صحتیابی کے لیے مناسب خوراک نہیں ملتی’۔غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث غذائی قلت کا شکار 35 دن کے نومولود سمیت دو بچے انتقال کرگئے ، وزارت صحت غزہ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے میں بھوک کے باعث مزید 18 افرادجاں بحق ہو چکے ہیں ۔ فلسطین وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل اکتوبر 2023 سے زیرِ محاصرہ غزہ میں انسانی امداد کا داخلہ روکے ہوئے ہے ۔ علاقے میں بھوک اور غذائی قلت کے نتیجے میں 76 بچوں سمیت کم از کم 86 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت نے زیرِمحاصرہ علاقے میں انسانی بحران کو “خاموش قتل عام” قرار دیا اور کہا ہے کہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے 76 بچوں سمیت 86 افراد کی موت واقع ہو چکی ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور بین الاقوامی برادری غزّہ میں انسانی حالات کی خرابی کے ذمہ دار ہیں۔بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خوراک اور ادویات کے داخلے کے لیے سرحدی گزرگاہوں کو فوری طور پر کھولا جائے ۔واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے ساتھ تمام سرحدی گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے انسانی امداد تک رسائی نہیں ہو پا رہی۔ اس صورتحال نے بھوک کے پھیلاؤ کو مزید تیز کردیا ہے ۔ اسرائیل، غزہ میں جاری، نسل کشی حملوں میں زیادہ ترعورتوں اور بچوں پر مشتمل تقریبا 59 ہزارفلسطینیوں کو قتل کر چکا ہے ۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اندازاً تقریبا 11 ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں حکام کی جانب سے رپورٹ کیے گئے اعداد و شمار حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد دو لاکھ کے قریب ہو سکتی ہے ۔ حملوں کے دوران اسرائیل نے غزہ کے بیشتر حصے کو ملبے میں تبدیل کر دیا اور علاقے کی تقریبا پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے ۔
اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ
یو این آئی
غزہ//القدس بریگیڈ نے خان یونس میں اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ کیا ہے ، جس میں ممکنہ طور پر اسرائیلی فوجی زخمی یا ہلاک ہوئے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح ونگ القدس بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے جنوبی غزہ کی پٹی میں شمالی خان یونس میں اسرائیلی فوجی کمانڈ پوسٹ کو نشانہ بنایا۔گروپ کے بیان کے مطابق حملے کے فوراً بعد ایک اسرائیلی انخلا کا ہیلی کاپٹر اس جگہ پر اترا، اور اس نے علاقے میں گولہ باری کی اور دھویں کے دستی بموں کا استعمال کیا، جس سے اسرائیلی فورسز میں ممکنہ ہلاکتوں یا زخمیوں کا خدشہ ہے ۔