Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

خود کشی کا بڑھتا رجحان اور اسلامی تعلیمات فکرو ادراک

Mir Ajaz
Last updated: October 18, 2024 12:31 am
Mir Ajaz
Share
10 Min Read
SHARE

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

ہمارا جسم ہماری جان ہمارے پاس اللہ کی امانت ہے، ہم اس کو استعمال کر سکتے ہیں، لیکن کوئی ایسا تصرف ہم نہیں کر سکتے جس سے ہمارے جسم وجان کو خطرہ لاحق ہو، اللہ رب العزت کا واضح ارشاد ہے ۔ ’’وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلٰی التَّھْلُکَۃ‘‘(سورۃ البقرۃ) اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں مت ڈالو، اسی وجہ سے اپنے کو ہلاک کرنا حرام اورنا جائز ہے، شریعت مطہرہ میں خود کشی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یقینا ًموت وقت پر ہی آتی ہے اور جس حالت میں جانا ہے، اسی حالت میں آئے گی، لیکن ہمیں نہ وقت کا علم دیا گیا اور نہ ہی موت کس حال میں آئے گی، اس کا پتہ ہے۔ اسلام مسلمانوں سے صرف اس کا مطالبہ کرتا ہے کہ موت کو قریب لانے میں اس کے کسی عمل کا دخل نہ ہو، جو کام ملک الموت کے ذمہ ہے، بندہ اسے اپنے ہاتھ میں نہ لے۔ قرآن کریم (سورۃ نساء۔۲۹۔۳۰) میں ہے:’’اپنے آپ کو قتل مت کرو، بے شک اللہ تم پر بڑا مہربان ہے، جو شخص تعدی اور ظلم کی وجہ سے ایسا کرے گا تو ہم اس کو آگ میں ڈالیں گے، اللہ کے لیے یہ کام آسان ہے۔‘‘
تمام مفسرین نے اس آیت کی تفسیر میں جو مختلف شکلیں ذکر کی ہیں، ان میں ایک خود کشی بھی ہے، انسان سخت ڈپریشن اور مایوسی میں ہی خود کشی جیسا انتہائی قدم اٹھاتا ہے، اللہ فرماتے ہیں۔ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَۃِ اللّٰہ۔ اللہ کی رحمت سے مایوس مت ہو، ایک جگہ فرمایا کہ اللہ کی رحمت سے مایوس تو صرف کافر ہوا کرتے ہیں۔ ان آیات میں جو بات کہی گئی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ آدمی کو مصائب ، نا گفتہ بہ حالات ، خانگی جھگڑے ، خوف وڈر، امتحانات میں ناکامی ، کسی بھی حالت میں اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے بلکہ اللہ پر توکل کرکے اسے پُر امید ہونا چاہیے کہ حالات یقیناً بدلیں گے، اللہ پر یہ یقین بندوں کو مایوسی سے نکالتا ہے اور اس کے اندر قنوطیت کے بجائے رجائیت پیدا ہوتی ہے جو شریعت کو مطلوب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایمان خوف ورجا کے درمیان ہونا چاہیے، خوف کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے ڈر سے اپنی زندگی کے سلسلے میں انتہائی قدم نہ اٹھائے اور رجائیت کا تقاضہ ہے کہ وہ اللہ کی ذات سے پُر امید رہے کہ حالات بدلیں گے اور ستر ماؤں سے زیادہ مہربان اللہ رب العزت جو بندوں کے تمام احوال سے واقف ہے رحم وکرم کا معاملہ کرے گا اور سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ یہ بھی یقین رہے کہ راضی برضاء الٰہی ہونا ایمان والوں کے مطلوبہ صفات میں سے ایک ہے، اللہ اپنے بندوں پر نہ تو ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے بے سہارا چھوڑتا ہے، جو کچھ کرتا ہے اس میں اللہ کی حکمت ومصلحت ہوتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ بندہ کے محدود عقل کی رسائی وہاں تک نہیں ہو پاتی، اس لیے ہمارے ذہن میں یہ بات رہنی چاہیے کہ اللہ جو کرتا ہے ، اچھا کرتا ہے، جو کرے گا اچھا ہی کرے گا۔
اسلام کی ان واضح تعلیمات اور ایمانیات کے تقاضوں کے باوجود بندہ اگر خود کشی کر لیتا ہے، وہ ہمیشہ ہمیش دوزخ میں رہے گا، کیوں کہ اس نے قرآنی احکام اور ہدایات رسولؐ کے خلاف کیا ، حضرت جندب بن عبد اللہ ؓ سے منقول ہے کہ ایک آدمی زخمی ہوا، اس نے چاقو لے کر اپنے ہاتھ کوکاٹ ڈالا، خون کے اخراج کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا کہ میرے بندے نے اپنے کو ہلاک کر نے میں جلدی کی، اس لئے میں نے اس پر جنت حرام کر دی۔ (متفق علیہ)
حضرت جابر بن سمرۃؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص زخمی ہوا، اس نے بلیڈ لے کر خود کو ذبح کر لیا، حضور اکرمؐ اس قدر نا راض ہوئے کہ اس کے جنازہ کی نماز نہیں پڑھی۔ (رواہ ابن حبان فی صحیحہ) اللہ کے رسولؐ کا ارشاد ہے کہ جس نے جس طرح خود کشی کی ہوگی، اس کو اسی طرح کا عذاب دیا جائے گا ۔ (متفق علیہ) اس کی تفصیل حضرت ابو ہریرۃؓ کی ایک روایت میں ہے، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی دھار دار آلہ سے خود کشی کی ، وہ دھار دار سامان اس کے ہاتھ میں ہوگا ، یعنی جس ہتھیار سے خود کشی کرے گا، اسی ہتھیار سے جہنم میں اپنے پیٹ کو پھاڑتا رہے گا، جس نے زہر پی کر خود کشی کی ہوگی ،وہ جہنم میں زہر پی پی کر اس کرب کو جھیلتا رہے گا، جس نے پہاڑ سے گر کر خود کشی کی ہوگی، وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیش اسی طرح گرتا رہے گا۔ (رواہ مسلم) حضرت سہل بن سعد ؓ کی روایت ہے کہ ایک جنگ میں ایک شخص سخت زخمی ہو گیا، درد والم کی وجہ سے وہ جلدی موت کی تمنا کرنے لگا اور پھر اپنے سینے میں تلوار بھونک کر اپنی جان لے لی، رسول اللہ ؐ کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو فرمایا : ’’ھو من اھل النار‘‘ وہ جہنمی ہے۔اتنی سخت وعیدوں کے باوجود خود کشی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، نیشنل کرائم بیورو کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق یہ رجحان طالب علموں میں زیادہ بڑھ رہا ہے، طلبہ کی خود کشی بھی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایک رپورٹ جوآئی سی ۳ انسٹی چیوٹ اور ایکسپو 2024جاری کی ہے، اس کے مطابق خود کشی کے واقعات میں سالانہ دو فی صد کا اضافہ ہورہا ہے، مگر طلبہ میں خود کشی کے واقعات سالانہ چار فی صدبڑھے ہیں، جو قومی سطح پر عمومی خود کشی کے واقعات کی بہ نسبت دو گنا ہے۔ با خبر ذرائع اور تجزیاتی مطالعہ کرنے والوں کے مطابق، ذہنی تناؤ ، نمبروں کے حصول کے سخت اہداف ، ریگنگ ، غنڈہ گردی،ا متیازی سلوک ، معاشی کمزوری، والدین اور گارجین کے غیر ضروری توقعات ، طلبہ وطالبات کو سخت ڈپریشن اور تناؤ میں رکھتے ہیں، جب وہ اس مایوسی اور تناؤ کو جھیل نہیں پاتے، انہیں محسوس ہوتا ہے کہ نتیجہ امتحان نے ہمیں ساتھیوں میں رسوا کیا ہے اور ہم گارجین کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہے تو ان کا قدم خود کشی کی طرف بڑھتا ہے اور اندوہناک المناک، افسوس ناک واقعات وقوع پذیر ہوتے ہیں اور ہم ان کی جان بچانے کے لیے کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔
خود کشی کرنے والوں میں عاشق زار کی بھی ایک تعداد ہوتی ہے، جو معشوقہ کی بے وفائی، محبت میں ناکامی ، شیریں، فرہاد، ہیررانجھا اور لیلیٰ مجنوں کے واقعات دہرانے کے چکر میں آخری حد کو پار کرجاتے ہیں، یہاں بھی مایوسی اور محرومی ہی خود کشی کی وجہ ہوا کرتی ہے، ان کے بارے میں تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ ان کو غیر شرعی کام کی سزا اس دنیا میں ہی مل جاتی ہے اور ان کی زندگی کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
خود کشی کے ان بڑھتے واقعات پر قابو پانے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ انسانوں کو مایوسی کے دلدل سے نکالا جائے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا ، اللہ سے پُر امید رہا جائے اور کسی حال میں مایوس نہ ہوا جائے۔وہ لوگ جو ڈپریشن او ر مایوسی کے شکار ہیں، ان کے اسباب وعلل کی تلاش کرکے اسے دور کیا جائے اور کسی حال میں انہیں تنہا نہ چھوڑا جائے، گارجین اور متعلقہ حضرات کی طرف سے بھی مسلسل حوصلہ افزائی کے کلمات کہے جائیں اور انہیں بتایا جائے کہ ناکامی کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ریاستی درجے کی بحالی کا مناسب وقت آگیا ہے: تنویر صادق
تازہ ترین
کپواڑہ میں آتشزدگی، دو منزلہ مکان خاکستر
تازہ ترین
ضلع میں ورثے کے تمام مقامات کی تاریخی شان کو بحال کیا جائے گا: ضلع مجسٹریٹ سری نگر
تازہ ترین
کرائم برانچ کشمیر کی جانب سے سرینگر اور بڈگام کے مختلف مقامات پر چھاپے
تازہ ترین

Related

کالممضامین

رسوم کی زنجیروں میں جکڑا نکاح | شادی کو نمائش سے نکال کر عبادت بنائیں پُکار

July 16, 2025
کالممضامین

! عالمی حدت اور ہماری غفلت | ہوا، زمین اور پانی کو ہم نے زہر بنا دیا گلوبل وارمنگ

July 16, 2025
کالممضامین

والدین کی قربانیوں کی کوئی انتہا نہیں

July 16, 2025
کالممضامین

اپنے مستقبل سے جوا بازی کی بھیانک صورتحال | معاشرے کی نوجوان نسل کس سمت جارہی ہے؟ توجہ طلب

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?