راجا ارشاد احمد
گاندربل// گاندربل ضلع جہاں قدرتی وسائل اور مناظر سے مالا مال ہے وہیں پانی کے ذخائربالخصوص نالہ سندھ اس علاقے کی خوبصورتی میں چار چاند لگارہا ہے۔ نالہ سندھ بالہ تل سے شادی پورہ تک پورے ضلع کے بیچوں بیچ بہتا ہے جس کے نتیجے میں ضلع کے پڑھے لکھے نوجوان اب فش فارم قائم کرکے نہ صرف خود روزگار کمارہے ہیں بلکہ اوروں کیلئے بھی روزگار کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ خود روزگار کی طرف مائل ہوئے ان نوجوانوں میں شگفتہ رمضان نامی ایک 28سالہ دوشیزہ بھی شامل ہے۔شگفتہ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود سرکاری ملازمت پرخودروزگار کو فوقیت دی۔ینہ ہامہ کی اس نوجوان لڑکی نے ایم سی اے کی ڈگری حاصل کرکے اپنے رہائشی مکان کے صحن سے بہنے والے پانی کو استعمال میں لاکر فش فارم شروع کیا۔شگفتہ کے مطابق پہلے پہل تو مچھلیوں کو پالنا اُس کیلئے بس ایک شوق تھا اوریہی شوق بعدمیں ایک روزگارکا ذریعہ بنتا گیا۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ایک دو ماہ تک میں نے اس کام کو سنجیدگی سے نہیں لیا لیکن میں نے یہ سلسلہ جاری رکھا اورسات آٹھ ماہ بعدنہ صرف میرا شوق پروان چڑھنے لگا بلکہ اپنی بھر پور محنت کا پھل بھی مل گیا‘‘۔شگفتہ نے کہا ’’مجھے اچھا خاصا منافع ملنے کی وجہ سے مجھے مزید کام کرنے اور اس ’فش فارم‘ کو بڑھانے کی تحریک مل گئی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سال 2021-22 میں محکمہ فشریز کی جانب سے جاری کئی اسکیموں کی جانکاری حاصل ہوئی ۔انہوں نے مزید کہا’’میں نے متعلقہ محکمہ سے ایک سکیم کے تحت اپنے ’فش فارم‘ کی صلاحیت بڑھانے کی طرف توجہ دیا ۔اس سکیم پر محکمہ 60 فیصد سبسڈی فراہم کرتا ہے‘‘۔شگفتہ کا کہنا ہے کہ’2022-23 کے دوران یہ سلسلہ پوری محنت، پابندی اور روزانہ بنیادوں پر شروع کیا اوراس سلسلے میں صبح وشام مچھلیوں کو خوراک فراہم کرنا اور صفائی ستھرائی پر زیادہ دھیان دیا‘۔شگفتہ کے والد محمد رمضان بٹ نے بتایا ’’اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہم بھی دیگر والدین کی طرح چاہتے تھے کہ ہماری بیٹی سرکاری نوکری کرے لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔میری بیٹی نے اگرچہ اس کام کو شوق کے طورپر شروع کیا تھا لیکن اب جب اسے محسوس ہوا کہ یہ یہ کام اسے بہتر روزگار دے سکتا ہے تو اُس نے محکمہ فشریز کا دروازہ کھٹکھٹایا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اگست 2023 سے فروری 2024 تک میری بیٹی نے دس کوینٹل سے زائد مچھلیاں فروخت کی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا ’’یہ میری بیٹی کی محنت ہی ہے جو آج وہ مزید کئی لوگوں کیلئے روزگار کا ذریعہ بن چکی ہیں۔شگفتہ رمضان کا کہنا ہے’’پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو سرکاری ملازمت نہ ملنے کی صورت میں مایوس اور دلبراشتہ ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ سرکاری سکیموں سے مستفید ہوکر روزگار کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں تاکہ معاشرے کو بیروزگاری کی پریشانی سے نجات مل جائے ‘‘۔انہوں نے کہا’’میں نے ایم سی اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کے پیچھے دوڑنے کے بجائے فوری طوراپنا کام شروع کیا اور صورتحال اب سب کے سامنے عیاں ہے‘‘۔محکمہ فشریز گاندربل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان رئوف کا محکمہ کی سکیموں اور روزگار کو بڑھاوا دینے میں کہنا ہے کہ’محکمہ فشریز کی جانب سے PMMSYکے تحت نہ صرف شگفتہ رمضان اپنا روزگار کامیابی سے حاصل کررہی ہیں بلکہ ضلع میں 30 فیصد سے زیادہ فش فارم خواتین چلارہی ہیںاورخود باختیار ہونے کے ساتھ ساتھ معاشرے کو ایک بہترین راستہ فراہم کررہی ہیں‘‘۔