محمد شبیر کھٹانہ
اﷲ تبارک کا ایک نہایت ہی خوبصورت نطام کائنات ہے اور ہر انسان کو خوشحال اور پر امن زندگی بسر کرنے کے لئے اس نظام کائنات کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اس نظام کائنات کی خوبصورتی کی ایک خاص وجہ یہ ہے کہا ﷲ تبارک تعالیٰ نے ہر انسان کے لئے زندہ رہنے کے لئے بنیادی ضروریات یکساں رکھی ہیں ،ہر انسان اپنی اچھی فطرت اور اپنے اندر خوبیاں پیدا کر کے اﷲ تعالیٰ کا نیک بندہ بن سکتا ہے اور پھر ہر انسان اپنے اندر خوبیاں پیدا کر کےا ﷲ تعالیٰ کے لامحدود خزانے میں سے کچھ بھی جائز اور درست حاصل کر سکتا ہے۔
اب کیا کیا انسان کی بنیادی ضروریات ہیں اور سب انسانوں کے لئے اﷲ تعالیٰ نے یکساں رکھی ہیں ،سب سے پہلےپُر امن ،پُر سکون اور اچھی زندگی گزارنے کے لئے ہر انسان کے لئے ان تمام بنیادی ضروریات زندگی کو سمجھنا ہر ایک انسان کے لئے ضروری ہے،جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
� ہر انسان کو زندہ رہنے کے سانس لینا ضروری ہے اور سانس لینے کے لئے ہر انسان کے لئے ہوا یکساں ہے جس میں آکسیجن موجود ہے، جس انسان سانس لینے وقت استعمال کرتاہے۔
� تمام انسانوں کو زندہ رہنے کے لئے کھانا کھانا ضروری ہے اور پھر سبھی انسانوں کے اسی سرزمین سے پیدا کیا گیا، اناج اور دیگر کھانے کی چیزیں دستیاب ہیں ،کہنے کا مطلب کے سبھی انسان ایک ہی سر زمین سے پیدا ہونے والے اناج اور دیگر کھانے کی چیزیں کھانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
� تمام انسانوں کو زندہ رہنے کے لئے پینے کے لئے پانی درکارہے اور پھر سبھی انسان ایک ہی سر زمین کے چشموں سے نکلنے والا پانی پینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
� تمام انسان کے جسم میں کھانا کھانے سے ایک ہی قسم کا خون پیدا ہوتا ہے جس کا رنگ بھی سبھی کے جسم میں ایک جیسا ہوتا ہے، صرف خون کے گروپ الگ الگ ہوتے ہیں مگر سب کے جسم میں ایک ہی طرح کی کی طاقت پیدا ہوتی ہے جو روز مرہ کے کام کاج کرنے میں استعمال کی جاتی ہے۔
جب مذکورہ بالا بنیادی ضروریات سب کے لئے یکساں ہیں تو پھر کچھ قابل اور لائق کیوں یا پھر کچھ امیر اور کچھ غریب کیوں۔ ایک تو یہ کہ ا ﷲ تعالی ہر انسان کو کسی نہ کسی صورت میں آزماتا ہے، کچھ کو دولت دے کر کہ آیا وہ یہ دولت ﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں یا نہیں ،اپنے پڑوس میں اپنے گاؤں میں، بسنے والے غریبوں کی مدد کرتے ہیں یا نہیں، کچھ انسانوں کوا ﷲ قابلیت سے نوازتاہے اور پھر اس قابلیت کی بنیاد پر ایک خوبصورت عہدہ بھی عنایت کرتا ہے، جس کا مقصد صرف اور صرف ا ﷲ کی مخلوق کی خدمت کرنا ہوتا ہے۔ اب جس نے اﷲ کی مخلوق کی پوری ایمانداری محنت اور لگن سے اور اپنا فرض سمجھ کر خدمت کی، وہ کامیاب ہو گیا اور جو خدمت نہ کر سکا، وہ نا کام ہو گیا اور یوم حساب کے دن ا ﷲ تعالیٰ کی عدالت میں اس کو جواب دینا ہو گا جو محنت لگن اور ایمانداری سے کام کرتاہے، وہ رزق حلال کما کر بھی کھاتا ہے پھر اس کی کوئی بھی عبارت اور سخاوت ا ﷲ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس میں قبول ہوتی ہے، اس کے علاوہ یہ خدمت خلق ایک عبادت بھی ہے ۔ثابت ہوتا ہے کہ محنت لگن اور ایمانداری سے کام کرنے والے کے درجات بلند ہوتے ہیں، اس کے علاوہ کچھ انسانوں کوا ﷲ تعالیٰ غریبی دے کر آزماتاہے کہ آیا وہ غریبی میں بھی ا ﷲ کو یاد کرتے ہیں اس کا شکر ادا کرتے ہیں یا نہیں؟
ہر ایک انسان ا ﷲ کے لامحدود خزانے میں سے حاصل کر سکتا ہے مگراللہ تعالیٰ عنایت اُسی کو کرتاہے جس کے اندر کچھ خوبیاں ہوں۔ اب کون سی ایسی خوبیاں ہیں جن کی وجہ سے اﷲ کسی بھی شخص کو نواز دیتا ہے، اس کے متعلق یہ تحریر کیا گیا ہے کہ کس کی کون سی خوبی اﷲ کو پسند آ جائے اور ا ﷲ اس کو نواز دے اور پھر یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ اگر ایک انسان کی ایک خوبی ا ﷲ کو پسند آ جائے اورا ﷲ ، اُس کو کسی اچھی چیز سے نواز دے، یہ ضروری نہیں کہ کسی دوسرے انسان کے اندر بھی وہی خوبی ہو اور دوسرے انسان کی یکساں خوبی اﷲ کو پسند آ جائے، اس کا مطلب یہ ہوا کے اﷲ تعالیٰ کے لامحدود خزانے میں سے حاصل کرنے کے لئے ایک انسان کو اپنے اندر بے شمار خوبیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس میں سب سے پہلی یہ عادت پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر انسان ہر دوسرے شخص کے ساتھ اچھا نہ کر سکے تو کوئی بھی ایسا کام نہ کرے، جس سے دوسرے کو ایک ذرہ کے برابر بھی نقصان ہو، یہ حکم دشمن کے لئے بھی ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی بھی شخص اپنے دشمن کو بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
اب ان تمام خوبیوں کا ذکر کرنا ضروری ہے جو ہر انسان کو اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ ا ﷲ کے لامحدود خزانے میں سے حاصل کر سکے، ان خوبیوں میں عاجزی، حلیمی، انکساری، دیانتداری، سچائی، راست بازی، ہمدردی، نیک نیتی اور ہر ایک کے لئے احساس جیسی خوبیاں شامل ہیں۔ مشکل وقت میں دوسروں کی جائز مدد کرناا ﷲ کو بہت پسند ہے ،ہر گھڑی اور ہر وقت ا ﷲ کا خوف اپنے دل میں رکھنا ﷲ کو بہت پسند ہے، اپنے والدین اور ساس سسر کی عزت، قدر کرنا ا ﷲ کو پسند ہے۔ صبر ، برداشت اور نظر انداز کرنا ا ﷲ کو بہت پسند ہے۔ دوسروں کو معاف کرنا اور پھر معافی مانگ لیناا ﷲ کو پسندہے۔ اپنے سے عمر میں چھوٹے کے ساتھ شفقت سے ہم عمر کے ساتھ ہمدردی سے اور عمر میں بڑوں کے ساتھ عزت سے پیش آنا ا ﷲ کو پسند ہےاور پھر ہر اس شخص کے لئے جس کو ا ﷲ نے ایک عہدہ دیا ہے، ایک رتبہ دیا ہے ،ایک اچھا مقام دیا ہے، اس کے لئے لازمی ہے کہ وہ ہر ایک کے ساتھ اس طرح انصاف کرے جس طرح سورج سب کر روشنی اور گرمی فراہم کرتا ہے یا پھر خوشبودار پھولوں کی طرح انصاف کرے جو سب کو ایک جیسی اور برابر خوشبو دیتے ہیں۔
اگر کسی کوا ﷲ نے قابلیت سے نوازا ہو ،کسی کوا ﷲ نے دولت دی ہو ،کسی کو خوبصورتی دی ہو، کسی کو عزت دی ہو اور یہ سب کو ا ﷲ ہی عنایت کرتاہے ۔کچھ افراد ایسے تمام اشخاص کے بارے میں اپنے دل میں ایک غلط سوچ پیدا کر کے اپنا نقصان کرتے ہیں ،اگرچہ ایسی سوچ سے کسی کو کسی بھی طرح کا نقصان نہیں ہوتا مگر سوچنے والے کا ہی نقصان ہوتا ہے۔ایک بارا ﷲ تعالیٰ نے سورج کو سب کو یکساں روشنی اور گرمی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا تو قیامت تک سورج سب کو یکساں طور پر روشنی اور گرمی فراہم کرتا رہے گا اور شاندار قابل غور بات یہ ہے کہ سورج امیر، غریب، کالے ، گورے، ادنیٰ،اعلیٰ، نیک اوربَد سب کو برابر روشنی اور گرمی فراہم کرتاہے، یہی معاملہ خوشبودار پھولوں کا بھی ہے ۔پھول سب کو برابر اور ایک جیسی خوشبو فراہم کرتے ہیں اور جو بھی شخص کسی انصاف کی کرسی پر فائزہے، اس کے لئے سورج اور پھول ایک شاندار سبق پیش کرتے ہیں تا کہ ہر انسان ہر ایک دوسرے شخص کے ساتھ سورج کی مانند یا پھر خوشبودار پھولوں کی مانند انصاف کرے۔پھر کچھ افراد دوسروں کے ساتھ لڑائی اور جھگڑا کر کے ایک خطر ناک قسم کی دشمنی پیدا کر لیتے ہیں، صبر اور برداشت سے کام نہیں لیتے اور پھر اپنی پُر سکون اور پُر امن زندگی کو برباد کرتے ہیں۔لڑائی جھگڑا کرنے والوں کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ جس سے وہ لڑائی جھگڑا کررہے ہیں وہ ا ﷲ کا کتنا پیارا انسان ہے ۔ا ﷲ جس کی مدد کرتا ہے ،اس کے ساتھ کسی بھی لڑنے والے کی ساری طاقت بے کار جاتی ہے۔اس لئے آپس میں لڑنے کے بجائے باہمی فیصلہ کیا جائے تو سب سے اچھا ہوتا ہے۔المختصر ہر ایک شہری کو اس کائنات کے خوبصورت نظام کو سمجھ کر زندگی بسر کرنے کی ضرورت ہے۔سماج کے ہر ایک شخص کے ساتھ مکمل انصاف کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر ایک شخص دوسروں کے ساتھ حسد بخیلی اور تعصب سے بچنا چاہئےتاکہ ا ﷲ کے لامحدود خزانے میں سے کچھ حاصل کرسکے۔
گویا اپنے اندر خوبیاں اور اچھائیا ںپیدا کر ے، صبر اور برداشت سے کام لے، دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش کرے اور کوئی بھی ایسا کام نہ کرے، جس سے کسی دوسرے کو نقصان پہنچے۔ اُسے یہ معلوم ہو کہ وہی شخص اچھا ہے، جس کا وجود ہر لحاظ سے دوسروں کے لئے فائدہ مند ہو۔ جب سماج کا ہر فرد اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کر لے گا تو سماج سے لڑائی، جھگڑے اور فتنوں کا خاتمہ ہوجائے گا اور ہماری سر زمین پرپُر امن اورپُر سکون ماحول پیدا ہوگا۔
(مضمون نگار چیف ایجوکیشن آفیسر شوپیان تعینات ہیں )
(رابط۔ 9906241250)
<maliktajamul1@gmail.com