جموں// ریاست میں خواتین کے خلاف تشدد میں 2016کے مقابلے میں 2017میں اضافہ ہوا ہے۔ ریاستی سرکار نے کہا ہے کہ جہاں سال2016 میں 2915کیس درج ہوئے ہیں وہیں سال2017میں 3168کیس درج کئے گئے ہیں ۔اس طرح سے اس سال میں اڈھائی سو سے زیادہ کیسوں کا اضافہ ہوا ہے ۔اس حوالے سے حکومت نے 2016میں 3,736جبکہ 2017میں 2,915افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔پی ڈی پی نامزد ایم ایل اے انجم فاضلی کے ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ خواتین مخالف جرائم روکنے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ان کے مطابق خواتین سے متعلق جرائم کے اندراج میں اضافہ ہوا ہے لیکن جموں وکشمیر ضابطہ فوجداری میں دفعہ326-Cکا سخت ضابط شامل کیاگیا ہے جس میںسخت سزا رکھی گئی ہے جوکہ عمر قید سزا بھی ہوسکتی ہے۔ انہوںنے مزید بتایاکہ ریاست میں خواتین کے مقدمات سے نپٹنے کے لئے چھ پولیس تھانے قائم کئے گئے ہیںاورڈوڈہ، کٹھوعہ، پلوامہ، کپواڑہ اور لہیہ اضلاع کے لئے پانچ خواتین پولیس تھانوں کی منظوری دی جاچکی ہے۔انہوںنے بتایاکہ تیزاب متاثرہ خواتین کو معاوضہ کی فراہمی اور تیزاب حملہ پر 545-Bاور545-Cدفعات ضابطہ فوجداری میں شامل کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ حکومت نے 13ستمبر2013کو آرڈر نمبر1312-HAS/2013کے تحت افسران کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جوخواتین سرکاری ملازمین کے خلاف جنسی تشدد کی شکایات کا اندراج اور ان کا ازالہ کرے گی۔انہوںنے بتایاکہ تمام انتظامی سیکریٹریوں سے کہاگیا ہے کہ متعلقہ محکموں میں ریاستی/صوبائی اور ضلع سطح پر ایسی ہی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ ان کمیٹیوں کا کام جنسی تشدد کی شکایات کا ازالہ کرنے اور حکومت کوکارروائی رپورٹ پیش کرنا ہے۔اس کے علاوہ خواتین ملازمین کے لئے شکایت سیل بھی قائم کیاگیاہے جس کا انچارج کمشنر/سیکریٹری سوشل ویلفیئر ہیں۔