سرینگر //صنف نازک پر تشدد میں اضافے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سال2016کے مقابلے میں سال2017میں تشدد کے واقعات میں تقریب 3 گنااضافہ ہوا ہے ،جہاں سال2016میں ریاستی کمیشن برائے خواتین نے اس سلسلے میں 177معاملات درج کئے تھے، وہیں 2017سے اب تک 450 معاملات درج کئے جا چکے ہیں ۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ ریاستی خواتین کمیشن ، پولیس سٹیشنوں اور دیگر قانونی اداروں میں 3000کے قریب کیس درج ہوئے ہیں۔ اس دوران بتایا جاتا ہے کہ پچھلے تین برسوں میں 21خواتین نے گھریلو تشدد سے تنگ آکر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا ہے ۔خواتین کے ریاستی کمیشن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور روزانہ ریاست میں خواتین پر تشدد جنسی طور ہراساں کرنے کے علاوہ جہیز کی مانگ کی 8سے10 شکایات موصول ہوتی ہیں ۔ کمیشن کے مطابق ریاست میں ایسے واقعات کے خلاف 18برسوں کے دوران 3444معاملات درج کئے جا چکے ہیں ۔خواتین کمیشن کی چیئرپرسن نعیمہ احمد مہجور نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال خواتین پر تشدد کے ساڑھے 4سو شکایات کمیشن کو موصول ہوئی ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمیشن نے ایک ہفتہ قبل ایک ہیلپ لائن متعارف کرائی اور ایک ہفتہ میں انہیں 40سے50شکایات موصول ہوئیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ دربار مو سے قبل وادی میں انہیں روزانہ 8سے 10ایسی شکایات موصول ہوتی تھیں اور دربار جموں منتقل ہونے کے بعد بھی روزانہ یہاں 7سے 8شکایات مل رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جموں میں بھی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے وہاں صرف 4سے5شکایات موصول ہوتی تھیں لیکن اب 7سے8شکایات مل رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کمیشن اس سلسلے میں مکمل جانکاری حاصل کر کے پولیس سٹیشنوں میں ایف آئی آر درج کراتا ہے اور اُس کے بعد ہی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے کمیشن نے سال 2016 میں ریاست کے 22اضلاع میں 25 جانکاری پروگرام منعقد کرائے جبکہ سال2017میں 20کے قریب جانکاری پروگرام منعقد ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ اب آنے والے دنوں میں ریاستی کمیشن برائے خواتین مرکزی کمیشن کے ساتھ اس کی روک تھام کیلئے بڑے پیمانے پر اقدمات اٹھانے جا رہی ہے تاکہ اس کا خاتمہ ہو سکے ۔اس دوران ذرائع نے بتایا کہ سال 2014،2015، 2016 اور سال 2017میں جہیز اور دیگر گھریلو تشدد سے جڑے معاملات کی وجہ سے 21خواتین کی جان چلی گئی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ سال 2014کے دوران 5، 2015کے دوران 6، 2016کے دوران 4، اور 2017کے دوران 6خواتین کی جان چلی گئی ۔ ایسی خواتین نے نہ صرف زندگی سے تنگ آکر خودسوزی کی بلکہ انہیں جان سے بھی مار دیا گیا ۔ معلوم رہے کہ خواتین کے ریاستی کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیاہے کہ پچھلے 18برسوں کے دوران ریاست میں خواتین پر تشدد کے 3444 کیس درج کئے گئے ہیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال2000میں تشدد کے صرف 14مقدمات درج کئے گئے جبکہ 2001میں ان میں اضافہ ہوا اور تعداد 39تک پہنچ گئی ۔ 2002میں 37 ، 2003میں 160، 2004میں 16، 2005میں 260، 2006میں 237مقدمات درج کئے گئے۔ 2007میں 216، 2008میں 167، 2009میں 230، 2010میں 159، 2011میں 163، 2012میں 208 ، 2013میں 194، 2014میں 155، 2015میں 142،2016میں 177 اور2017میں 450مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔