Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

خواتین کا معاشی استحکام۔ ضرورت مواقع اور منصوبہ بندی فکرو فہم

Mir Ajaz
Last updated: December 15, 2022 12:14 am
Mir Ajaz
Share
15 Min Read
SHARE

ڈاکٹر خان مبشرہ فردوس

کائنات کی مادی دولت پر اللہ رب العالمین نے انسان کو تصرف کی آزادی بخشی ہے ۔جو دولت انسان اپنی محنت سے کمائے، اسے حلال کمائی کہتے ہیں۔کمانے کے مختلف طر یقے ہیں اوراس کی آزادی ہر دو مرد وعورت کو حاصل ہے ۔اگرچہ اللہ رب العالمین نے گھر کی معاشی ذمہ داری مرد پر ڈالی ہے،عورت کو ذمہ دار نہیں بنایا ،تاہم وہ اپنی زندگی کو بہتر بنانے، اپنے بچوں کی دیگر ضروریات کی تکمیل کے لیے نیز انفاق فی سبیل اللہ کے مقصد سے کمانے کی پوری آزادی رکھتی ہے ۔
معاش، حیات انسانی کاوہ اہم ترین شعبہ ہے کہ عمر عزیز کا بیشتر حصہ غم فردا میں گزرتا ہے۔ صبح سے شام اور شام سے صبح ایک ہی فکر انسان کو گھائل کئے رکھتی ہے کہ اسے بہر صورت ضروریات زندگی کےحصول کویقینی بنانا ہے ۔ عارضی معاش کی صورت میں ایک نادیدہ سا خوف ، سائے کے مانند انسان کے ساتھ ساتھ رہتا ہے اور مستقل معاش کی تگ و دو کے لیے ایک محرک کا کر دار ادا کر تا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مذہب اسلام نے اس فطرت انسانی کا خاص خیال رکھا ہے اور جابجا حصول معاش کی دوڑ دھوپ کا حکم دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’جب تم نماز ادا کرچکوتو پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو‘‘۔’’ وہ جانتا ہے کہ تم میں بعض بیمار ہوں گے ، بعض دوسرے زمین میں چل پھر کر اللہ کا فضل تلاش کریں گے‘‘۔
معاش انسانی کا بہتر سے بہتر ہو ناضروری ہے، اس کے لیے سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا سکھلائی:’’اے اللہ میں آپ سے ہدایت، تقوی ، عفت اور تونگری کا سوال کر تا ہوں‘‘۔ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سےارشاد فرمایا:’’نیک آدمی کے لئے اچھا مال کیا ہی خوب ہے‘‘۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انسؓ ہی کے لیے کثرت اولاد کے ساتھ فراخی رزق کی بھی دعاءفرمائی۔ ارشاد فرمایا:’’اے اللہ! انس کے مال اور اولاد میں کثرت فرما‘‘۔
قرآن کریم نے تجارت کے لفظ کو بار بار دہرایا ہے، اس لیےکہ اللہ تعالی نے تجارت کے پیشےمیں بہت برکت رکھی ہے۔ حدیث میں بھی تجارت کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دس حصوں میں سے نو حصے رزق اللہ نے تجارت میں رکھا ہے ۔
امام ابراہیم نخعی ؒ سے سوال کیا گیا کہ آپ کی نظر میں سچا تاجر زیادہ بہتر ہے یا وہ شخص، جس نے اپنے آپ کو عبادت کے لیےوقف کر رکھا ہے ؟ آپ ؒنے فرمایا کہ میرے نزدیک سچا تاجر زیادہ بہتر ہے ، اس لئے کہ وہ حالت جہاد میں ہے۔ شیطان ہر طرف سے اسے پھسلانے کی کو شش کر تا ہے، کبھی ناپ تول میں کمی بیشی کا کہتا ہے تو کبھی لین دین میں مکر بازی کی چالیں سمجھاتا ہے لیکن وہ تاجر ان سب سے انکار کر کے جہاد کرتا ہے۔
عہد رسالت میں صحابیات تجارت اوردیگر ذرائع معاش سے وابستہ تھیں جن کا تذکرہ ذیل میں کیا جاتا ہے:
تجارت:
صحابیات میں سے حضرت اسماء بنت مخزمہؓ عطر کا کاروبار کرتی تھیں ۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ خوشبو کو پسند کرتا ہے اور بد بو سے نفرت کر تا ہے۔ اسلام جو کہ دین فطرت ہے خوشبو کی ترغیب دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمہ وقت خوشبو سے معطر رہتے تھے ۔ابن سعدؓ فرماتے ہیں کہ ان کا بیٹا عبد اللہ بن ربیعہ، یمن سے عطر خرید کر انہیں بھیجتا تھا اور وہ اسے فروخت کرتی تھیں۔ ربیع بنت معوذ کہتی ہیں کہ ہم چند عورتوں نے ان سے عطر خریدا۔ جب انہوں نے ہماری بوتلیں عطر سے بھر دیں تو گویا ہوئیں :’’ میری جور قم تمہارے ذمہ واجب الاداء ہے ، مجھے لکھ دو‘‘۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عطر کی خرید و فروخت نقد کے ساتھ ساتھ ادھار پر بھی کیا کرتی تھیں۔
حضرت خولہ بنت توقیت ؓ اس قدر عطر فروخت کرتی تھیں کہ وہ عطارہ کے نام سے مشہور ہو گئی تھیں۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لاتیں تو آپؐ انہیں عطر کی خوشبو سے پہچان لیا کرتے تھے۔ ایک دن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائیں تو آپؐ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایاکہ تم نے ان سے کچھ خریدا نہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہؐ ! آج یہ عطر فروخت کرنے کی غرض سے نہیں بلکہ اپنے خاوند کی شکایت لیکر آئی ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شکایت کا ازالہ کیا۔
حضرت سائب بن اقرع ثقفی ؓکی والدہ حضرت کبدؓ عطر فروشی کا کام کرتی تھیں۔ حضرت سائب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری والدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عطر فروخت کرنے کی غرض سے حاضر ہوئیں۔ نبی کریمؐ نے عطر کی خریداری کے بعد ان سے ان کی حاجت کے بارے میں دریافت فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا کہ حاجت تو کوئی نہیں البتہ اپنے چھوٹے بچے، جو اُن کے ساتھ تھا،کے لیے دعا کی درخواست کی۔ آپؐ نے بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کے لیے دعافرمائی۔
مایکروفاینانس :
حضرت زینب بنت جحشؓ کی وفات ہوئی تو حضرت عائشہؓ کی زبان سے نکلاہوا یہ جملہ مؤرخ نے تاریخ میں لکھ لیا ۔جسے طالب ہاشمی صاحب نے تذکارِ صحابیات میں نقل کیا ہے :’’ ہائے زینب تم تو چلی گئیں، پیچھے بیوہ، یتیم، مسکین اور بے سہاروں کو چھوڑ گئیں۔‘‘ اس جملے کے پیچھے وجوہات یہی تھیں کہ حضرت زینب ؓچمڑے کی دباغت کرتیں، اس چمڑے سے مشکیزے اور مجاہدین کے زخموں پر باندھنے والے جبرے تیار کرتیں اور اس سے جو آمدنی ہوتی، اس سے بیوہ،یتیم،مسکین اور بے سہاروں کی مدد کرتیں ۔
طبابت :
عہدِ رسالت میں بہت سی صحابیات طبابت کے پیشے سے بھی وابستہ تھیں۔ صحابیات جنگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تشریف لےجاتیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کا فریضہ سر انجام دیا کرتی تھیں ۔ ان میں سے ایک بنو اسلم کی حضرت رفیدہ انصاریہؓ بھی تھیں۔ ابن اسحاق سے مروی ہے :
’’ غزوۂ خندق میں جب حضرت سعدؓ تیر سے زخمی ہو گئے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ انہیں رفید ہ کے خیمے میں منتقل کر دیا جائے تاکہ میں قریب سے ان کی عیادت کر سکوں۔ نبی کریم ؐ ان کے خیمے کے پاس سے گزرتے تو سعد ؓکا حال دریافت فرماتے کہ صبح طبیعت کیسی تھی اور شام کیسی گزری؟ تو سعدؓ آپؐ کو اپنا حال بتاتے ‘‘۔
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ غزوات میں ام سلیمؓ اور انصار کی عور تیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہوتی تھیں، جو جنگ کے دوران پانی بھر کر لاتیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں۔ام عطیہ ؓفرماتی ہیں کہ میں سات غزوات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رہی۔ میں مجاہدین کے لیے کھانا بناتی،زخموں کی مرہم پٹی کرتی اور بیماروں کی دوا کرتی تھی۔
حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم ؐنے انصار کی عورتوں کو بخار اور کانوں کے امراض کے علاج کی اجازت دی تھی۔ درج بالا واقعات یہ شہادت پیش کرتے ہیں نہ صرف یہ کہ عورت معالج بن سکتی ہے بلکہ وہ ضرورت پڑنے پر مردوں کا علاج بھی کرسکتی ہے ۔
زراعت و کاشتکاری :
زراعت و کاشتکاری ،معاشی سرگرمیوں کی بنیاد ہے۔ روز اول سے ابتدائی معاشی سرگرمیوں میں زراعت و کاشتکاری ہی رہی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ گوارہ نہ تھا کہ زمین کا کوئی قطعہ یو نہی خالی پڑار ہے اور اس سے پیداوار حاصل نہ کی جائے، اس لیے کہ زمین اللہ کی نعمت ہے اور نعمت کی قدر اسی میں ہے کہ اسے ضائع ہونے سے بچایا جائے اور جس قدراس سے فوائد اٹھائے جاسکتے ہوں، اٹھائے جائیں ۔اسی لیے آپؐ نے فرمایا کہ جس نے بنجر زمین کو آباد کیا تو وہ اس کے لیے ہے۔
دوسری جگہ فرمایا کہ اگر کسی شخص کے پاس زمین ہے تو اول اسے خود کاشت کرنی چاہیے، اگر وہ خود کاشت نہیں کر سکتا تو اس کو چاہیے کہ وہ اسے اپنے بھائی کو دے دے۔
حضرت عمر ؓنے فرمایا کہ جو شخص زمین کو بے کار اور بے کاشت رکھے اس کا حق تین سال کے بعد ساقط ہو جائے گا۔موجودہ زمانے میں بھی خواتین بہترین قسم کی تجارت و دیگر معاشی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل نظر آتی ہیں ۔
کاروبار کی نگرانی :
عہدِ رسالت میں عور تیں نہ صرف یہ کہ اپنے کاروبار میں خود حصہ لیتی تھیں اور بطور کار کن خود ہی کام کرتی تھیں ،بلکہ اس بات کے ثبوت بھی ملتے ہیں کہ وہ خود کاروبار کی ادارت اور نگرانی کر تیں اور کام کاج کوئی اور کر تا۔ امام بخاریؒنے حضرت جابر بن عبد اللہؓ سے روایت کی ہے کہ انصار کی ایک عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عرض کیا کہ کیا میں آپ کے لیےایک منبر نہ بنوادوں، جس پر آپ تشریف فرما ہوا کریں ؟ آپ ؐ نے ارشاد فرمایاکہ اگر تم چاہو تو بے شک بنوا دو،چنانچہ اس عورت نے منبر بنوا کر دیا۔ جمعہ کے روز آپ ؐ اس پر تشریف فرما ہوتے اور خطبہ ارشاد فرماتے ۔
حضرت خدیجہؓ کی تجارت بھی کچھ اس طرح کی تھی کہ وہ اپنامال مضاربت پر دے کے خود کاروبار کی نگرانی کر تیں تھیں اور منافع مضار بین اور اپنے ما بین تقسیم کر لیتی تھیں۔ آپؓ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مضاربت کی بنیاد پر مال دیا تھا، جسے آپؐ نے فروخت کیا تو دو گنا منافع ہوا تھا۔
خولہ بنت ثعلبہ ؓکے خاوند نے ان سے ظہار کیا۔ وہ دونوں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مسئلہ پوچھنے کی غرض سے تشریف لائے تو آپؐ نے فرمایا جب تک کوئی حکم نہیں آجاتا تم اپنی بیوی سے دور رہو۔ حضرت خولہ نے عرض کیا:’’يا رسول الله !’’ میرے خاوند کے پاس تو کچھ بھی نہیں۔ ان پر تو میں ہی خرچ کرتی ہوں ‘‘۔
وہ خواتین جو تجارت کی شوقین ہیں تاہم معاشی سرگرمیوںمیں کیسے حصہ لیں؟ اس کے لیے یہاں موجودہ زمانے کے کچھ اسٹارٹ اپس کا ذکر کیا جارہا ہے،ہمیں امید ہے کہ ہماری خواتین کے لیے یہ نہایت کارآمد رہیں گے ۔
موجودہ دور کی خواتین کے لیے مختلف ذرائع معاش کی تجاویز :
درج بالا واقعات کی روشنی میں خواتین گھریلو دستکاری کو احسن طریقے سے فروغ دے سکتی ہیں، جن میں سلائی کڑھائی، ملبوسات پر فینسی کام، قالین بافی، کھانے پینے کی اشیاء کے خام مال کی تیاری ، چھوٹے پیمانے پر مختلف اشیاء کی پیکنگ، کھیلوں کے سامان کی تیاری و غیر ہ شامل ہیں۔ یہ کام وہ بذات خود بھی سر انجام دے سکتی ہیں اور اگر وہ ملازمین کے ذریعےکروانا چاہیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔مثال کے طور پر ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس میں فیشن ڈیزائینگ ، ٹیلرنگ اور کمپیوٹر ایپلی کیشنز کے تین سے آٹھ ماہ تک کے کورسز مفت کروائے جاتے ہیں اور ماہانہ وظیفہ بھی دیا جا تا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ ان اقدامات سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے گھر وں میں کمپوٹر کورسز،چھوٹے پیمانے پر سافٹ ویئر کی تیاری ،ویڈیو ایڈیٹنگ اورویب ڈیزائننگ کر کے اپنا معیار زندگی بلند کر یں۔یہاں بالکل نئے اسٹارٹ اپس کے کچھ نمونے آپ کی رہنمائی کے لیے ہم بیان کررہے ہیں ۔
خواتین کی کار ڈرائیونگ :
شہروں میں کار ڈرائیونگ ،جاب کرنے والی خواتین کے لیے ناگزیر ہوگیا ہے، اسی طرح بچوں کو اسکول سے پک اینڈ ڈراپ کرنا، آؤٹنگ،شاپنگ،اور دوسری ضروریات کے لیے جانا۔ ہندوستان کےماحول میں خواتین کا کار ڈرائیو کرناعام ہوتا جارہا ہے ۔مسئلہ یہ ہےکہ خواتین کارڈرائیونگ سیکھنا چاہے تو مردوں سے کیسے سیکھیں؟ سکھانے والی خاتون میسر ہوتو سہولت ہو۔(مضمون جاری ہے،باقی اگلی جمعرات کے شمارے میں ملاخطہ کیجئے)
�����������������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
یمن میں سزائے موت کا سامنا کرنے والی نمشا پریا کو بچانے کی ہر ممکن کوشش جاری، حکومت ہند کا بیان
برصغیر
جی ایم سی جموں میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری، طبی خدمات بری طرح متاثر
تازہ ترین
کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا
برصغیر
ہندوستان نے ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کا کیا خیر مقدم
برصغیر

Related

کالمگوشہ خواتین

دین کی سربلندی میں خواتین کا کردار تاریخی حقائق

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

بیوی کا اصل گھر شوہر کا دل ہے فکرو فہم

July 16, 2025
کالمگوشہ خواتین

رسم شادی کا یہ غلغلہ ہے فکر انگیز

July 16, 2025
گوشہ خواتین

دلہنیںایک جیسی دِکھتی ہیں کیوں؟ دورِ جدید

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?