Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

خواتین پر تشدد ایک معاشرتی روایت عورت کو حقیر سمجھنا پسماندہ ذہنیت کی دلیل

Mir Ajaz
Last updated: October 12, 2023 2:30 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

گُل افروز

عورت معاشرے کی حقیقی معمار ہوتی ہے۔معاشرے میں نکھار پیدا کرنے اور اسے خوبصورت بنانے کا فن صرف عورت ہی جانتی ہے اوران ہی کے اچھے کردار کی وجہ سے ایک تہذیب یافتہ معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر ایک مرد کو تعلیم یافتہ کر دیا جائے تو ممکن کہ اس کا فائدہ صرف اس کی ذات تک ہی محدود رہے لیکن ایک عورت کو تعلیم دینے سے مراد ایک پوری نسل کو تعلیم دینا ہے۔یوں اب عورت جس بھی رشتے میں ہو وہ اپنے کچھ حقوق رکھتی ہے۔کیونکہ عورت صرف جنس نہیں انسان ہے وہ بھی احساس و جذبات رکھتی ہے۔اپنی خواہشات رکھتی ہے۔لیکن افسوس کہ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں یہاں ہر مرد ہی عورت پر غالب آنا چاہتا ہے۔فرسودہ روایات کے مارے ہوئے اور پسماندہ ذہنیت رکھنے والے لوگ آج بھی عورت کو حقیر ہی جانتے ہیں۔ان کے حقوق کو پامال کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔لیکن خود یہ سب کچھ کرنے کے باوجود بھی وہ عورت سے ہمیشہ اچھی توقع ہی رکھتے ہیں آخر ایسا کیوں؟ مشرقی مردوں کی خوش قسمتی یہ ہے کہ عورت کے معاملے میں انہیں کانٹوں کے بدلے ہمیشہ پھول ہی ملتے ہیں۔کیونکہ عورت ذات میں صبر اور برداشت کی صلاحیت مردکی نسبت کئی گنا ذیادہ ہوتی ہے۔وہ خود میں اَنا اور انتقام کی آگ کو لگنے سے پہلے ہی بجھا دیتی ہے اور یہ حقیقت بھی ہے، خصوصاً مشرقی عورتوں میں ۔ ورنہ ان کا موازنہ اگر مغربی عورتوں سے کیا جائے جو صرف ایک تھپڑ کھانے پر اپنے خاوندوں کو جیل کی سیر کروا دیتی ہیں ۔ایک تحقیق کے مطابق آج دنیا میں ہر تین میں سے ایک عورت کسی نہ کسی تشدد کا شکار ہے۔اور یہ شرح ایک لمحہء فکریہ ہے۔
خواتین پر تشدد کی روک تھام کا عالمی دن ہر سال 25 نومبر کو منایا جاتا ہے۔اس دن کا اہم مقصد عوام میں عورتوں پر تشدد کے خاتمے بارے اور اس تشدد کی وجہ سے خاندان اور معاشرے پر منفی اثرات بارے شعور پیدا کرنا ہے۔ کیونکہ آج بھی عورتوں کو جنسی ،جسمانی یا نفسیاتی تشدد کے ذریعے دبانے کی کوشیش کی جاتی ہے۔اور یہ المیہ نہ صرف ہمارے ملک تک محدود ہے حتیٰ کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ترقی ممالک کی بہت سی خواتین کے ساتھ بھی تقریباً یہی سلوک کیا جاتا ہے۔ عورت پر تشد د نہ صرف ایک ظلم ہے ایک جرم ہے بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔ عالمی سطح پر ایک مشاہدہ کے مطابق تمام دنیا کی 35% خواتین یا لڑکیاں اپنی تمام زندگی میں کسی جسمانی یا جنسی تشدد کا نشانہ بنتی ہیں۔تمام دنیا کی خواتین میں سے250ملین ایسی ہیں جن کی 15 سال سے بھی کم عمرمیں شادی کر دی جاتی ہے۔ کم عمر میں شادی ہونے والی خواتین کی ایک تو تعلیم نامکمل رہ جاتی ہےاور دوسرا وہ ذہنی طور پر زیادہ پختہ نہیں ہوتیں، جن کی وجہ سے انہیں عملی زندگی میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس وجہ سے بھی وہ تشدد کا نشانہ بنتی ہیں۔ایک مرد کا عورت پر تشدد کی چند بنیادی وجوہات یہ دیکھنے میں آئی ہیں جن میں مرد کے انفرادی نفسیاتی مسائل، زندگی کا ناقابلِ برداشت دباؤ ، منشیات یا الکوحل کا استعمال ، شکی مزاج ہونا ، عورت کا مناسب کھانا وغیرہ نہ پکانا اور کم جہیز لانے جیسے عوامل ایک عورت پر تشدد کی وجہ بنتے ہیں۔ خواتین پر تشدد یا انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا جانا ان کی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے ان کی خود اعتمادی کو ٹھیس پہنچاتا ہے اور ان سے بڑھ کر یہ کہ عورتوں میں فیصلہ سازی کے حوصلے کو کم کرتا ہے۔وہ قانون کے ہوتے ہوئے بھی خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگتی ہیں اور اپنے مستقبل بارے ایک غیر یقینی صورتِ حال میں جکڑ جاتی ہیں۔ایک طرف تو مرد عورت کو اپنی زندگی کی ہیرؤین بھی کہتا ہے لیکن اس کے ساتھ ایک ولن جیسا سلوک کیوں کرتا ہے۔؟خصوصاً ہمارے معاشرے میں ایک عورت جب اپنے حق کے لئے آواز اٹھاتی ہے تو وہ بھی گستاخی یا بے ادبی کے زمرے میں تصور کی جاتی ہے، اس کے لئے نامناسب الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔مرد غلطی کر کے بھی اکڑتا ہے اور بیچاری عورت بے گناہ ہوتے ہوئے بھی پِس جاتی ہے۔حالانکہ عورت ایک بڑی باعزت ہستی ہے ،ایک قابل احترام ذات ہے۔ وجود زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ۔اس کے ساز سے ہے ذندگی کا سوزودروں۔اب اسلامی رو سے دیکھیں تو عورت کی ذات کو جس قدر عزت مذہب اسلام نے دی ہے دوسرے کسی بھی مذہب نے نہیں۔اسلام نے ہی ایک عورت کے حقوق ایک مرد کے مساوی کئے اور عورت کو یہ مقام عطا کیا کہ اگروہ بیٹی ہے تورحمت،اگر بیوی ہے تو شوہر کے نصف ایمان کی وارث اور اگر ماں ہے تو اس کے قدموں تلے جنت۔لیکن ان تمام رتبوں کے باوجود کہیں اس پر تیزاب پھینکا جا رہا ہے تو کہیں اس کی عزت کو اچھالا جا رہا ہے کہیں وہ غیرت کے نا م پر قتل ہو رہی ہے تو کہیں اسے سرِعام تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسا اس لئے بھی ہے کہ وہ عورت کو کمزور جانتا ہے لیکن شائد مردکو ایک عورت کی طاقت کا اندازہ نہیں کیونکہ عورت اگر باغی ہو جائے تو پھر اس سے بڑا باغی کوئی نہیں ،اگر وہ فتنہ پر اُتر آئے تو اس فتنے سے پھیلنے والی تباہی کی کوئی حد نہیں۔قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔کہ ’ عورتوں کے مردوں پر ایسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر اچھے سلوک کے ساتھ‘(سورہ البقرہ۔) ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ’’اور اچھے سلوک سے عورتوں کے ساتھ زندگی بسر کرو‘‘(سورہ النساء)۔ایک تحقیق کے مطابق مسلمان اپنی خواتین تشدد کرتے ہیں جو کہ ایک شرم کی بات ہے۔عورتو ں پر تشدد کی ایک وجہ تعلیم کی کمی ہے تو سب سے پہلے ان کی ذات میں ا س کمی کو دور کرنا ہو گا۔انہیں خوب تعلیم یافتہ بنانے کی ضرورت ہے۔تا کہ وہ اپنے حقوق کے بارے آگاہ ہو سکیں اپنے حقوق کے خلاف آواز اٹھا سکیں اپنے دیگر مسائل زندگی کو باآسانی سلجھا سکیں۔ویسے توہمیں جس سبق کو پڑ ھنے کی ضرورت ہے وہ انسانیت کا سبق ہے۔ اوراس کے علاوہ انہیں قانونی طور پر تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ان کی کم عمری میں شادی کرنے سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کشمیر: سیاحوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ، اس شعبے سے جڑے لوگوں کا اظہار اطمینان
تازہ ترین
منوج سنہا نے شری ماتا ویشنو دیوی مندر کے لئے سی سی ٹی وی سرویلنس سسٹم کا افتتاح کیا
تازہ ترین
سری نگر میں ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن، درجنوں موٹر سائیکل ضبط
تازہ ترین
ملک میں کورونا انفیکشن کے فعال کیسوں کی تعداد 6491 تک پہنچی
تازہ ترین

Related

گوشہ خواتین

! تلاشِ وجودکا پہلا قدم خود کا محاسبہ فکر و فہم

June 4, 2025
گوشہ خواتین

رشتے نبھانے کی بنیادی شرط صبر و برداشت غور طلب

June 4, 2025
گوشہ خواتین

آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر :اسباب، علامات اور علاج فکرو ادراک

June 4, 2025
گوشہ خواتین

عورت کا عزت و احترام ،گھر کے لئے سکون و آرام گھر گرہستی

June 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?