Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

خواتین میں چھاتی کا کینسر

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: October 25, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
کینسر کی سب سے عام قسم چھاتی کا کینسر ہے اور خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات میں دوسری بڑی وجہ بھی ہے۔ اگرچہ حالیہ تحقیق اور تشخیص اور علاج معالجے میں جدید تبدیلیوں سے اموات میں کمی آئی ہے، لیکن ان علاج و معالجے تک رسائی حاصل کرنا اب بھی کئی خواتین کے لیے چیلنج سے کم نہیں، بالخصوص وہ خواتین جو کم آمدن والے ممالک اور دیہی اور دُور دراز علاقوں میں رہتی ہیں۔
اگر ایشیا کی بات کی جائے تو برصغیر میں سب سے زیادہ چھاتی کے کینسر کی شرح پائی جاتی ہے۔ ہر سال ہزار ہا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جب کہ ہزاروں خواتین اس مہلک بیماری کے ہاتھوں جان کھو بیٹھتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر آٹھویں خاتون کو اس بیماری سے خطرہ لاحق ہے۔ ماہ اکتو بر کو چھاتی کے کینسر کی آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ چھاتی کے کینسر کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور علامات کی آگاہی جہاں اس بیماری سے خود کو بچانے اور ابتدائی تشخیص کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے، وہیں علاج معالجے اور تشخیص کی سہولیات تک رسائی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔غربت، ناخواندگی اور جہالت جیسے عناصر بیماری کی تشخیص اور علاج معالجے میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں۔ جغرافیائی اور سماجی و ثقافتی رکاوٹیں صورتحال کو مزید بگاڑ دیتی ہیں۔ مثلاً، بڑے ہسپتالوں کا دُور ہونا، سماجی و معاشی حالات، ثقافتی ریت و رواج اور کینسر کی علامات کے بارے میں آگاہی نہ ہونا ایسے مسائل ہیں جن سے مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں۔ لہٰذا ان رکاوٹوں کو تسلیم اور ختم کرنے کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر بریسٹ کینسر پروگرام شروع کرکے زبردست نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔حال ہی اپنے تحقیقی کام کے دوران بریسٹ کینسر کی مریضوں اور ان کا سامنا کرنے والی خواتین کی کہانیاں میرے سامنے آئیں۔ ان خواتین کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے اور ان کی زندگیاں غربت اور پست سماجی و معاشی حالات سے دوچار ہیں۔ سماجی و ثقافتی رکاوٹوں نے تو ان کی مشکلات کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔ صفر یا محدود خواندگی اور میڈیا تک کم رسائی کی وجہ سے وہ چھاتی کے کینسر کی ابتدائی علامات کو نظر انداز کردیتی ہیں۔ وہاں اپنے طور پر خود کا معائنہ کرنے کا تصور سرے سے پایا ہی نہیں جاتا اور نہ ہی وہاں کی خواتین خود کو لاحق بیماری کی علامات کو پہچان پاتی ہیں، اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بیمارے کو ہوئے مہینے گزر جاتے ہیں مگر وہ علاج معالجے لیے نہیں کہیں نہیں جاتیں۔
اپنے مخصوص گھریلو اور سماجی حالات کی وجہ سے ان کے لیے مناسب میڈیکل علاج کے لیے ہسپتال جانا نہایت مشکل تھا۔ چند خواتین کو صرف اس وقت ہی ڈاکٹر کو دکھایا گیا جب گھٹلی میں درد ناقابلِ برداشت ہوگیا تھا۔ دیہی اور دُور دراز کے علاقوں میں ’’میڈیکل‘ ‘کی سب سے پہلی سہولت سڑک چھاپوں کی صورت میں دستیاب ہوتی ہے۔ یہ جعلی ڈاکٹرز جو اکثر مرد ہوتے ہیں، انہیں بیماری کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہوتا اور وہ ہر زخم کو عام زخم سمجھ کر ان کا علاج اینٹی بائیوٹک یا درد ختم کرنے والی دواؤں کے ذریعے کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں علاج میں مزید تاخیر ہوجاتی ہے اور مریض میں کینسر کی علامات بد سے بدتر ہوجاتی ہیں۔ جب اس خاتون کی حالت بہتر نہیں ہوتی تب ہی اسے کسی دوسرے اچھے ڈاکٹر کو دکھایا جاتا ہے۔بریسٹ کینسر کا بچاؤ اس کی ابتدائی تشخیص سے ممکن ہے، لیکن یہ خواتین ان بڑے ہسپتالوں سے بہت دُور رہتی ہیں، جہاں کینسر کی تشخیص، اس کا علاج اور آگاہی دستیاب ہوتی ہے۔ ایک اور اہم بات یہ کہ ان خواتین کی تشخیصی سہولیات تک رسائی سماجی و ثقافتی ریت و رواج کی وجہ سے بھی متاثر ہوتی ہے۔
دیہی علاقوں میں خواتین کا ایک سے دوسری جگہ جانا اس وقت تک تقریباً ناممکن ہوتا ہے جب تک ان کے ساتھ کوئی مرد رشتہ دار نہ ہو۔ گھر کا مرد بالخصوص شوہر ہی اپنی بیوی کو ہسپتال لے جاتا ہے۔ خواتین کا ہسپتال جانا شوہر کی موجودگی یا اس کی مرضی کے ساتھ مشروط ہوتا ہے، اور وہ اپنی بیوی کو اسی صورت میں ہسپتال لے جاتا ہے جب وہ سمجھتا ہے کہ عورت کو علاج کی ضرورت ہے اور یہ کہ آیا وہ خرچہ برداشت کرسکتا ہے یا نہیں۔ لہٰذا بریسٹ کینسر کے ایسے کئی کیسز منظر عام پر ہی نہیں آتے۔میں بریسٹ کینسر سے مقابلہ کرنے والی مختلف خواتین سے ملی، جن میں اس بیماری سے مقابلہ کرنے والی اور کیموتھراپی کے اثرات کا سامنا کرنے والی خواتین بھی شامل تھیں۔ ان خواتین کو بریسٹ کینسر سے جڑی فرسودہ سوچ سے بھی مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ بالخصوص کم ترقی یافتہ علاقوں میں بریسٹ کینسر کو ایک ایسی لعنت کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو ایک خاتون کو اس کی نسوانی خوبصورتی سے محروم کردیتی ہے اور اس کی جان لے لیتی ہے۔ رشتہ دار اور برادری کے افراد اسی لیے مریض کی مدد و حمایت کرنے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کرتے، بلکہ وہ ان کی تکلیف میں مزید اضافے کی وجہ بنتے ہیں۔دیہی علاقوں میں خاتون کا شوہر کے بغیر ہسپتال جانا ناممکن ہے اور شوہر اپنی بیوی کو اسی صورت میں ہسپتال لے جاتا ہے جب وہ سمجھتا ہے کہ عورت کو علاج کی ضرورت ہے، اور یہ کہ آیا وہ خرچہ برداشت کرسکتا ہے یا نہیں۔لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک ہی وقت میں مختلف معاملات پر توجہ مرکوز کی جائے، جیسے تشخیص میں پیش آنے والے مسائل، خاندان کے افراد کی مریض کی مدد و حمایت کرنے کا طریقہ کار اور خواتین کی بیماریوں کے حوالے سے برادریوں کی سوچ میں تبدیلی، خاص طور پر ان بیماریوں کے حوالے سے جن میں خواتین کے جسم کے مخصوص حصے متاثر ہوتے ہیں۔ ا س سلسلے میںآگہی پھیلانا لازمی ہے، لیکن خاندانوں کو اس بارے میں بھی آگاہ کرنے کی ضرورت ہے کہ اپنے گھر کے فرد کی بیماری میں ا س کی کس طرح مدد کی جائے۔ بریسٹ کینسر صرف ایک خاتون کی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ جیون ساتھی کو بھی متاثر کرسکتی ہے کیونکہ اس بیماری کی وجہ سے بیوی اور شوہر دونوں ہی ذاتی، نفسیاتی اور گھریلو پریشانیوں کا شکار ہوجاتے ہیں، جب کہ یہ بیماری مالی طور پر بھی متاثر کرتی ہے۔
کینسر کے مریضوں کی ضروریات پیچیدہ ہوتی ہیں۔ اس بیماری کے مریض پر پڑنے والے نفسیاتی، سماجی اور ثقافتی اثرات کی وجہ سے، خصوصاً علاج کے دوران، گھریلو اور جذباتی سپورٹ ضروری ہوجاتی ہے۔ خاندانوں میں مناسب انداز میں آگاہی اور تربیت یافتہ افراد کی نہایت ضرورت ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سپورٹ نیٹ ورکس سے کینسر کے مریض کی ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب کیے جاسکتے ہیں۔
مقامی سطح پر سپورٹ نیٹ ورکس بنانے سے مریضوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہوگی اور انہیں ٹراما اور تناؤ سے مقابلہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ بریسٹ کینسر کا مقابلہ کر رہی خواتین ایسی صورت میں ہی اس جنگ کو بہتر انداز میں لڑ سکتی ہیں جب انہیں ایسا ماحول اور لوگ دستیاب ہوں جو ان کی ہر مشکل میں مدد کرنے کے لیے تیار ہوں۔ یہ نیٹ ورکس صحت پر مثبت اثرات مرتب کرکے خواتین کی حالت میں گارنٹی کے ساتھ بہتری لاسکتے ہیں۔
نوٹ:نادیہ آغا تدریس سے وابستہ ہیں اور یونیورسٹی آف یارک، انگلینڈ سے وومین اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتی ہیں۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

گنڈ کنگن میں سڑک حادثہ،ڈرائیور مضروب
تازہ ترین
جموں میں چھ منشیات فروش گرفتار، ہیروئن ضبط: پولیس
تازہ ترین
مرکزی حکومت کشمیر میں تجرباتی، روحانی اور تہذیبی سیاحت کے فروغ کیلئے پرعزم: گجیندر سنگھ شیخاوت
تازہ ترین
خصوصی درجے کیلئے آخری دم تک لڑتے رہیں گے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?