سرینگر// مسلم خواتین مرکز کے کارکنوں نے مذاکرات کار دنیشور شرماکے دورے کے خلاف سوموار کو پریس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سہ رخی بات چیت پر زور دیا ہے ۔مظاہرین نے حکومت کے خلاف بھی نعرہ بازی کرتے ہوئے بات چیت کے اس عمل کو بے سود اور بے مقصد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی شمولیت کے بغیرکشمیر پرمذاکرات صرف وقت گذاری ہے۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر ’’دو طرفہ بات نہیںصرف تین فریق کی بات‘‘ یا اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درامت کے نعرے درج تھے ۔اس موقع پر مسلم خواتین مرکز کی سربراہ یاسمین راجہ نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’مسئلہ کشمیر سے متعلق بات چیت کا یہ عمل ماضی میں تقریباّ ایک سو بار کیا گیا جو سود مند ثابت نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کی گئی بات چیت کے حوالے سے مرکزی حکومت کے پاس تفصیلی رپورٹیں موجود ہیں تاہم جموں وکشمیر کے عوام کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کی جانب سے پیغام واضح ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے اس خصوصی نمائندے کے دورے کے خلاف ہیں جو صرف یہاں کے لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔انہوں نے دنیشور شرما کے اس بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے کشمیر دورے کا مقصد امن وامان کی بحالی ہے، کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن وامان کی بحالی کشمیر کی آزادی میں مضمر ہے ۔یاسمین راجہ نے بتایا’’حریت قیادت نے پہلے ہی6 نقطہ فارمولہ جس میں کشمیر کو متنازعہ خطہ کی حثیت سے قبول کرنابھی شامل ہے، سامنے رکھا ہے اور تب تک مسئلہ کشمیر کے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہوگی جب تک مذاکراتی عمل میں پاکستان کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے‘‘ ۔