خواتین مردوں سے زیادہ عمر پاتی ہیں | ہلکی ورزش سے تندرست رہتی ہیں تحقیق

عظمیٰ ویب ڈیسک

طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق گلوبل جینڈر ہیلتھ گیپ کے حوالے سے کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ چوں کہ خواتین مردوں کے مقابلے زیادہ عمر پاتی ہیں، اس لیے وہ بیماریوں کا سامنا بھی طویل عرصے تک کرتی ہیں۔ماہرین نے دنیا کے 20 مختلف ممالک، شہروں، خطوں اور علاقوں میں خواتین اور مردوں کو ہونے والی بیماریوں اور ان بیماریوں میں مبتلا رہنے کے دورانیے پر تحقیق کی۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ مرد حضرات عام طور پر جان لیوا بیماریوں کا شکار ہوکر مر جاتے ہیں جب کہ خواتین طویل عرصے تک رہنے والی عمومی بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق خواتین جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار زیادہ ہوتی ہیں، جن میں ڈپریشن، درد اور معذوری جیسی بیماریاں شامل ہیں جب کہ مرد امراض قلب، فالج اور دیگر جان لیوا بیماریوں سمیت خطرناک روڈ حادثات کا شکار ہوکر مرجاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ چوں کہ خواتین مردوں سے زیادہ زندگی پاتی ہیں، اس لیے وہ طویل عرصے تک بیماریوں کا سامنا بھی کرتی ہیں لیکن مردوں کی اوسط عمر خواتین سے کم ہوتی ہے، اس لیے وہ بیماریوں کا سامنا بھی کم وقت تک کرتے ہیں۔ماہرین نے خواتین اور مردوں کو مہیا ہونے والے علاج اور عمومی بیماریوں کا جائزہ بھی لیا اور پایا کہ ڈپریشن اور کمر درد دو ایسے عارضے ہیں جو کہ مردوں کے مقابلے خواتین کو زیادہ ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا، روڈ حادثات، امراض قلب، فالج اور ذیابیطس جیسی بیماریاں مردوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں اور ان میں سے بعض بیماریاں جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیںجب کہ خواتین سر درد، کمر درد، ڈپریشن، معذوری اور نسوانی پیچیدگیوں کا شکار ہوتی ہیں جو کہ عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتیں۔
دریں اثناایک طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین کی جانب سے کم ورزش کرنے کے باوجود انہیں صحت کے وہ فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جو مردوں کو زیادہ اور سخت ورزش کرنے کے باوجود نہیں مل پاتے۔طبی جریدے جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیولاجی میں شائع منفرد تحقیق کے مطابق ماہرین نے 4 لاکھ افراد پر تحقیق کی، جن میں سے 55 فیصد خواتین تھیں۔تحقیق میں شامل رضاکاروں کی عمومی عمر 44 سال تھی اور ماہرین نے یہ دیکھنے کی کوشش کہ مختلف ایکسرسائیز کرنے سے مرد اور خواتین کی صحت اور زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماہرین نے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ مرد حضرات کو ہفتے میں 300 منٹ کی مختلف ورزشیں کرنے کے باوجود صحت کے وہ فوائد حاصل نہیں ہو پا رہے جو کہ خواتین کو ہفتہ وار 57 منٹ کی ورزش سے ہو رہے ہیں۔علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر مرد سخت اور مختلف اقسام کی ورزشیں کریں جب کہ خواتین صرف دوڑنے یا تیز گھومنے کا کام کریں تو بھی انہیں مردوں کےمقابلے زیادہ صحت کے فوائد مل سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر کم ایکسرسائیز کے باوجود خواتین کو صحت کے زیادہ فوائد اس لیے ملتے ہیں کہ ان کے مسلز میں ایک خصوصی طرح کا کیمیکل زیادہ پایا جاتا ہے جو کہ عارضہ قلب سمیت دیگر بیماریوں سے بچانے میں مددگار ہوتا ہے اور خواتین کی جانب سے کم ورزش کرنے کے باوجود مذکورہ کیمیکل اچھی طرح کام کرنے لگتا ہے۔
ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ جس طرح مرد اور خواتین میں ٹیسٹس اور بیماریوں کی شرح مختلف ہوتی ہے، اسی طرح ورزش سے خواتین کو حاصل ہونے والی مختلف مطلوبہ مقدار جلد مکمل ہوجاتی ہوگی، جس وجہ سے انہیں زیادہ فوائد ملتے ہوں گے۔ماہرین نے نوٹ کیا کہ خواتین کی جانب سے تھوڑا بھی متحرک ہونا انہیں صحت مند زندگی فراہم کرتا ہے جب کہ اچھی خاصی ورزش کرنے والی خواتین جاذب نظر طویل زندگی بھی پاتی ہیں۔