خواب دیکھنا ایک فطری عمل ہے جن کا انسانی زندگی میں بڑا عمل دخل ہے۔ ہر انسان خوابوں کے ساتھ ہی پرورش پاتا ہے ۔ خواب کس کے پاس نہیں ہوتے ۔ شاید ہی دنیا میں کوئی ایسا انسان ہو جو خواب نہ دیکھتا ہو۔ خواب چاہیے چھوٹے ہو یا بڑے ہر کوئی دیکھنے کا متمنی ہوتا ہے۔ خواب وہ ہیں خواہ کھلی آنکھوں سے دیکھو یا بند آنکھوں سے، دیکھنا ہر کوئی پسند کرتا ہے ۔ خواب، دیکھنے والا بوڑھا ہو یا جوان ، مرد ہو یا عورت ، چھوٹا ہو یا بڑا ، امیر ہو یا غریب ، شاہ ہو یا گدا سبھی کے پاس ہوتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کوئی دن میں دیکھتا ہے تو کوئی رات میں کوئی خواب دیکھنے کیلئے سوتا ہے تو کوئی سو کر اُٹھ کے جاگتی آنکھوں سے دیکھنا پسند کرتا ہے۔ کوئی رات میں بستر پر لیٹے لیٹے خوابوں کے مزے لے رہا ہوتا ہے تو کوئی دن کی تیز روشنی میں لطف اندوز ہو رہا ہوتا ہے۔ کھاتے پیتے ، جاگتے سوتے ، اٹھتے بیٹھتے اور نہاتے دھوتے دیکھتا ہر کوئی ہے۔
ویسے خواب دیکھنے کیلئے روپیوں کی ضرورت پڑتی نہ محنت و مشقت کی۔ خواب دیکھنے کیلئے امیر اور غریب ہونا بھی لازمی نہیں ہے ۔ خواب دیکھنے کیلئے کوئی حد مقرر ہے نہ عمر ۔ خواب دیکھنے کیلئے وقت کا بھی کوئی تعین نہیں ہے۔ ۔ خواب کہیں بھی اور کبھی بھی آ سکتے ہیں ۔ دن ہو یا رات فقط نیم دراز ہوکر تکیے سے ٹیک لگاتے ہی خوابوں کا اڑن کھٹولہ محو پرواز ہوتا ہے۔ کوئی لمبی اُڑان بھر کر زمین و آسمان کی وسعتوں سے ہمکنار ہو کر وقتی سکون حاصل کر لیتا ہے تو کوئی سطح زمین پر رہ کر ہی خوابوں اور خیالوں کی دنیا سے ہو آتا ہے ۔ کوئی اپنی محرومیوں اور ناکامیوں سے راہ فرار حاصل کرنے کیلئے خواب دیکھتا ہے تو کوئی وقتی ہی سہی اپنی خواہشوں اور آرزئوں کی تکمیل کرتا ہے۔
ویسے خواب حسین بھی ہوتے ہیں تلخ اور تُرش بھی ۔ کبھی خواب اُمید بھی دلاتے ہیں تو کبھی یہی خواب آس میں نِراس بھی کر دیتے ہیں۔ ہر بنی نوع انسان کا خواب ہے ۔ ہر کوئی خواب دیکھنے کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور رکھتا ہے۔ کوئی شادی کرنے کے خواب دیکھتا ہے تو کوئی شادی شدہ زندگی سے دستبردارہونے کے ۔ بچوں کو جلدی بڑا بننے کا خواب ہے تو بڑوں کو سدا جوان رہنے کا ۔ غریب کو امیربننے کا خواب ہے تو امیر کو اور زیادہ امیر بننے کا خواب ہے۔ کوئی بڑا آفیسر بننے کے خواب دیکھتا ہے تو کوئی بڑا بزنس مین بننے کے ۔ کوئی بڑے عہدے پر براجمان ہونے کے خواب دیکھتا ہے تو کوئی اپنے پڑوسیوں سے بڑا بننے کے خواب دیکھتا ہے۔ کوئی شہرت حاصل کرنے کے خواب دیکھتا ہے تو کوئی دولت کمانے کے خواب دیکھتا ہے ۔ کوئی اپنی بساط کے مطابق خواب دیکھتا ہے تو کوئی اپنی اوقات سے باہر نکل کر خوابوں اور خیالوں کی دنیا سے ہو آتا ہے ۔ کوئی کسی پر مر مٹنے کے خواب دیکھتا ہے تو کوئی کسی کو مارنے کے خواب دیکھتا ہے۔ کوئی ماضی کی حسین یادوں میں دوبارہ واپسی کے خواب دیکھتا ہے تو کوئی مستقبل کی بہتری اور تابناکی کے خواب سجاتا اور سنوارتا ہے۔
خواب ہر ایک کی ملکیت ہوتی ہے۔ یہ خواب دیکھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ خوابوں کو کس رنگ میں رنگنا چاہے۔ خوابوں کے دو رنگ ہوتے ہیں ایک مثبت رنگ اور دوسرا منفی رنگ ۔ مثبت رنگ میں پرورش پانے والے خواب انسانی ذہن کو سکون اور پختگی بخشنے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتے ہیں ۔ مثبت خیالی کے خواب ہمیشہ منزل کا صحیح تعین کرتے ہے۔ منفی خواب دیکھنے یا سوچنے والے ہمیشہ بدی کی اور گامزن رہتے ہیں ۔ منفی خواب انسانی ذہن کی تخلیقی قوت کو مفلوج کرکے رکھ دیتے ہیں ۔ خوابوں کا کوئی نہ کوئی نیک مقصد اور کوئی نہ کوئی نیک منزل لازمی ہونی چاہیے ۔ بنا مقصد یا بنا منزل کے خواب بے لگام گھوڑے کے مِثل بھٹکتے رہتے ہیں ۔ وہ خواب فقط خواب ہی رہتے ہیں جن خوابوں کا کوئی نیک مقصد نہ ہو ۔ یہ وہ خواب ہوتے ہیں جن کا حقیقت کی دنیا سے دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا ۔ تقدسّ مآب ہستیوں کے بھی خواب ہوتے تھیں ۔ اللہ سے قرب حاصل کرنے کے خواب ، اپنی آخرت سنوارنے کے خواب ، راہِ حق میں خود کو نچھاور کرنے کے خواب اور ہمیشہ دوسروں کی خوشی میں اپنی خوشی محسوس کرنے کے خواب ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثریت منفی خواب دیکھنے یا سوچنے والوں کی ہی زیادہ ہے۔ ہمارے خوابوں کا معیار بالکل اس کے برعکس ہیں۔ ہمارے خواب وہ خواب ہوتے ہیں جن میں نہ ہم خود خوش رہ سکتے ہیں اور نہ دوسروں کو خوش رہنے کا موقع فراہم کر سکتے ہیں۔ ہمارے خواب فقط دوسروں سے ہمسری کے خواب ہے۔
بہرحال ہمارے خواب صرف، خواب ہی نہیں ہوتے ہیں بلکہ سَراب ہوتے ہیں جو سطح آب پر لکیر کھنچنے کے مترادف ہے۔ ہمارے خواب دیکھنے یا نہ دیکھنے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہوتا وہی ہے جو ہماری قسمت میں لکھا ہوتا ہے ۔ ہوتا وہی ہے جو ہمارا ربّ چاہتا ہے۔ ہمارے چاہنے یا نہ چاہنے سے کچھ بھی نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
���
ایسو (اننت ناگ)،[email protected]