سرینگر// کشمیر میں خنزیری وائر س سے مرنے والے 30افراد کی اموات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ سوائن فلو سے مرنے والے افراد کی موت کی وجوہات کا پتہ لگایا جانا چاہئے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے کہا ” ان اموات سے بچاجاسکتا تھا۔“ انہوں نے کہا کہ اموات کی تحقیق کرنے سے پتہ چلایا جائے کہ یہ اموات کیوں ہوئیں جبکہ ان سے بچا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلے گا کہ سوائن فلوسے بچنے کیلئے جو علاج و معالجہ دینے کی ضرورت ہے ،کیا وہ علاج دیا گیا یا نہیں۔´ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں امسال سوائن فلو سے سب سے زیادہ اموات ہوئی ہے جسکی بڑی وجہ علاج میں دیری ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں ایسے مریضوں کو وائر س مخالف ادویات دینے میں تاخیر ہوئی ہے جبکہ پہلے قطرے پلانے سے کئی مریضوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلو کا موسم اکتوبر میں شروع ہونے کے بعد مئی مہینے تک رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں، بزرگوں، حاملہ خواتین اور پہلے سے بیمار لوگوں کیلئے وائرس مخالف قطرے لینا لازمی ہے اور اگر فلو کی کوئی نشانی ہے تو انہیں بہت جلد ڈاکٹر کے پاس جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سوائن فلو کی تصدیق جن مریضوں میں ہوئی ہے اور جن کا او پی ڈی میں علاج و معالجہ چل رہا ہے کو علیحدہ رکھنا چاہئے تاکہ انفیکشن صحت مند لوگوں میں منتقل نہ ہو۔