مستند عالم و فاضل، ماہر تعلیم اور معتبر شاعر مرحوم سیفی سوپوری کے انتقال کے بعد اُن کے فکرو فن پر مکالمے کا آغاز ہوچکا ہے۔ اُمید ہے یہ سلسلہ دیر تک جاری رہے گا۔ کشمیر عظمیٰ جس طرح اردو زبان و ادب کی خدمت کررہا ہے وہ اس لئے بھی قابل تحسین ہے کہ سیفی سوپوری جیسے خود دار تخلیق کار، جنہیں ادبی اور ثقافتی اداروں نے یکسر فراموش کردیا تھا، عوامی طور پر متعارف ہورہے ہیں۔ سیفی کے مجموعہ کلام ’’صحرا صحرا‘‘ (مطبوعہ فروری 2011)کو تاحال کسی انعام سے نہیں نوازا گیا ہے حالانکہ یہ پذیرائی اور قدر دانی کا مستحق ہے۔ مانا کہ سیفی شناسی قدرے دُشوار ہے۔مرحوم کی ایک غزل پر میں نے ایک خمسہ تخلیق کیا ہے تاکہ قارئین کشمیر عظمیٰ کلام سیفی کی طرف متوجہ ہوں۔
بہارِ گُلشنِ ہستی چمن اندر چمن دکھیں
نگاہِ ناز کے طالب نگارِ انجمن دیکھیں
مہکتی، شبنمی، رنگیں قبائے گل بدن دیکھیں
’گلوں کا بانکپن دیکھیں، گریبانِ سمن دیکھیں
یہ کیونکر روز ہی لگتے ہیں چاکِ پیرہن دیکھیں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔
زمین سے ،آسمانوں سے، اگر چاہیں نکل جائیں
کہیں دَر دامنِ اُمید لاکھوں چاندلے آئیں
پرِ پرواز کھولیں تو جدھر چاہیں پہنچ پائیں
’’ہُما کی کھوج میں ہم ساتواں در کھولنے جائیں
کہاں تک روکتے ہیں راستہ زاغ و زغن دیکھیں‘‘
۔۔۔۔۔۔
فقط وہم و گماں ہے تنگ دستی، تنگ دامانی
ذراسی حوصلہ مندی سے ملتی ہے فراوانی
ابھی مشکل نظر آئی، ابھی دیکھی تو آسانی
’’مقید ہی نہیں تھا آئنے میں عکسِ گل افشانی
چُھپی ہے سنگ میں کس طرح آہِ کوہکن دیکھیں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔
ہمیشہ راستہ لیتا رہا چٹان سے پانی
کہ اُس نے پیچ کھا کھا کر نکل جانے کی ہے ٹھانی
اندھیروں سے نپٹتی ہے سدا شمعِ شبستانی
’’کہاں سے آگئی موجِ گہر میں سنگ سامانی
کسی گزرے ہوئے طوفان کی ٹھہری شکن دیکھیں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔
سرِ صحر ادِوا نے آندھیوں کے ہم قدم جھومیں
مہیب و پُر خطر وادی میں بے خوف و خطر گھومیں
منائیں موج مستی اور مچائیں دشت میں دھومیں
’’برستی دھوپ میں جُھلسے ہوئے پھولوں کا منہ چومیں
گلے میں سادگی کے جھومتی ناگن کا پَھن دیکھیں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پپیہا دور جنگل میں پیاکے گیت گاتا ہے
محبت کے ترانے سازِ دل پر گنگناتا ہے
ادھر بھونرا نہتّا بربطِ جاں ہی بجاتا ہے
’’اُبھرتے شور میں ہر ایک نغمہ ڈوب جاتا ہے
مری آواز کو پہچان لیگا کب چمن دیکھیں‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی بڑ بول زیادہ بے سبب بولا نہیں، سیفیؔ
کسی بے ذوق کے کانوں میں رس گھولا نہیں ، سیفیؔ
ارے مشہورؔ، تنکوں پر کبھی ڈولانہیں، سیفیؔ
’’صحیفہ تونے دل کا آج تک کھولا نہیں، سیفیؔ
ذرا اُس کی زباں سمجھیں، ذرا ُس کا متن دیکھیں‘‘
کپواڑہ،9906624123