یواین آئی
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) اور پوری خلائی برادری کو سیٹلائٹس کے خلائی ڈاکنگ کے کامیاب مظاہرے کے لیے مبارکباد پیش کی۔ مودی نے اسے آنے والے برسوں میں ہندوستان کے اہم خلائی مشنوں کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ‘‘ہمارے اسرو کے سائنسدانوں اور پوری خلائی برادری کو سیٹلائٹس کے خلائی ڈاکنگ کے کامیاب مظاہرے کے لیے مبارکباد۔ “یہ آنے والے برسوں میں ہندوستان کے اہم خلائی مشنوں کے لئے ایک اہم قدم ہے۔”ہندوستان نے آج اسپیس ڈاکنگ ایکسپیریمنٹ ( اسپیڈیکس ) کے تحت اپنا پہلا خلائی ڈاکنگ مشن کامیابی کے ساتھ مکمل کیا، اس طرح کا تکنیکی کارنامہ حاصل کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا۔ اس سے قبل یہ کارنامہ امریکہ، روس اور چین نے حاصل کیا تھا۔اسرو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ‘‘خلائی جہاز کی ڈاکنگ کامیابی کے ساتھ مکمل ہوئی۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ہندوستان خلائی ڈاکنگ میں کامیابی حاصل کرنے والا چوتھا ملک بن گیا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ اسپیڈیکس مشن جدید خلائی ٹیکنالوجیز میں اسرو کی بڑھتی ہوئی مہارت کو اجاگر کرتا ہے اور مستقبل کے بین سیاروں کے مشنوں اور خلائی اسٹیشن کے تعاون کے لیے راہ ہموار کرتا ہے۔ادھرکانگریس صدر کھڑگے نے اسرو کے کام کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا، “یہ اہم سنگ میل ہندوستان کے خلائی پروگرام کے مستقبل کے لیے ایک اہم قدم ہے جو برسوں سے بنایا گیا ہے اور یہ قوم کے لیے ایک اجتماعی کامیابی ہے۔”اسرو کے سابق سائنسدان ڈاکٹر مائلسوامی انادورائی نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے “واقعی ایک عظیم کارنامہ” اور خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کا مظاہرہ قرار دیا۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دو چھوٹے سیٹلائٹس کو ایک ساتھ ڈاکنگ کرنا ایک بہت اچھا کام ہے۔ یہ ڈاکنگ ظاہر کرتی ہے کہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس سے چندریان-4، خلائی اسٹیشن، سیٹلائٹ کی مرمت اور ملبہ ہٹانے جیسے مشنوں کے لیے بے پناہ امکانات کھلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے خلائی پروگرام میں حالیہ برسوں میں چاند اور مریخ پر کامیاب مشنوں کے ساتھ تیزی سے ترقی دیکھی گئی ہے۔ سیٹلائٹ ڈاکنگ کے ساتھ اسرو نے اپنے ذخیرے میں ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے جس سے مستقبل کے اقدامات بشمول انسان بردار خلائی مشنز اور جدید خلائی اسٹیشن پروجیکٹس کے لیے راہ ہموار ہوئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس تاریخی کامیابی کے ساتھ ہی ہندوستان امریکہ، روس اور چین کے بعد یہ تکنیکی سنگ میل حاصل کرنے والا عالمی سطح پر چوتھا ملک بن گیا ہے۔