بھدرواہ //آزادی کے 70سال گُذر جانے اور پردھان منتری گرامین سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) سنٹرل روڈ فنڈ(سی آر ایف) ،نبارڈ کے سپانسر شدہ اور دیگر کئی ریاستی سکیموں کو لاگو کرنے کے باوجود بھی ضلع ڈوڈہ کے تحصیل بھالہ کے ڈیرکا اور پنجگرائیں کے 5000سے زائد آبادی کے10 دیہات ابھی بھی سڑک رابطہ کے انتظار میں ہیں۔ڈیرکا اور پنجگرائیں کے تھلانگلا،بٹولی، گالی،تھلورہ، درفدا، درباس، ٹٹورہ، گجوٹھ، خوروا، ڈگلی، چلی اور بھرونڈا دیہات بھالہ قصبہ کی سڑک سے فقط 3 کلو میٹر کی دوری پر ہیں۔گھنے دیودار کے جنگلوں کے ڈھلان پر قائم یہ دیہات سڑک کی رسائی سے محروم ہیں اور واحد رسائی ندیوں کو پاپیادہ یا خطر ناک بوسیدہ لکڑی کے پلوں کو پار کرنے کی ہے۔تھلیلہ یا طرون کے طلبا اور انکے والدین کو سڑک کی عدم موجودگی میںگھنے جنگلوں سے گذر کر ندی نالوں کو پارکرکے سکول پہنچناپڑتا ہے۔بارش کے موسم میں جب ندیوں میں پانی کا بہاو کافی ہوتا ہے اور ڈھلان میں پھسلن ہوتی ہے تولوگوں خصوصاً سکولی بچوںکےلئے سکول پہنچناجان جوکھم میں ڈالنے کاکام ہوتا ہے۔ کئی بارخواتین اور بچے طغیانی پر آئے ندی نالوں کو عبورکرنے کے لئے گھنٹوں ایسے نوجوانوں کی منتظر رہتی ہیں جوان کے بچوں کو کندھوں پر اُٹھا کر ندی پار کراسکیں۔دیہاتیوں کا الزام ہے کہ علاقہ کے لئے سڑک رابطہ فراہم کرنے کی کوششوں کے باوجود ،انکی اس مانگ پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا ہے اور علاقہ کے سیاسی رہنما خصوصاً ایم ایل اے بھدرواہ دلیپ سنگھ پریہار نے بھی اس ضمن میں کُچھ نہیں کیا ہے۔ان لوگوں نے یہ بھی الزام لگا یا ہے کہ تھلسارا سے تھالانگلہ بنی سڑک کو نبارڈ کی جانب سے سپانسر کیا گیا تھا جس پر آر اینڈ بی ڈویژن بھدرواہ نے 2010 میں کام شروع کیا تھا لیکن سات سال گذر جانے کے باوجود اس سڑک پر فقط 500میٹر تک مٹی کے کٹاﺅ کا کام مکمل کیا گیا اور ایک کلورٹ بنایا گیا ہے ،جس سے دیہات کے لوگوں خصوصاً طلبا ، مریضوں ،کسان طبقہ کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ تھلونگلا کی ایک خاتون ریکھا دیوی ندی پر دیگر20 خواتین کے ہمراہ ندی پار کرانے کے انتظار میں تھی، اُس نے کہا ہے کہ بارشوں کے موسم میں اب علاقہ کے لوگوں کا یہ معمول بن گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ندی پار کرنے کے لئے انتظار کرتے ہیں ،بعض اوقات انہیں ندی پار کرنا خطر ناک ثابت ہوتا ہے جسکی وجہ سے ہم ہر وقت پریشان رہتے ہیں۔اُس نے کہا کہ میں اپنے بچے کو کندھے پر اُٹھا کر پار کراتی ہوں لیکن کبھی یہ بھی خطر ناک بن جاتا ہے کیونکہ اچانک ندی میں پانی کا بہاو تیز ہو جاتا ہے۔تھلونگلا کے ایک اور باشندے روی کانت نے کہا کہ ہم نے بار ہا سرکار سے سڑک بنانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ اس علاقہ کے ساتھ ایک سوچی سمجھی چال کے تحت نا انصافی کی جا رہی ہے کیونکہ2010 میں اس سڑک پر کئی میٹروں پر زمین کے کٹاﺅ کا کام شروع کیا گیا تھا لیکن بعد میں کئی حیلے بہانے بنا کر عدالت میں کیس زیر التوا کے بہانے سے اس پر کام روک دیا گیا ہے۔تھلانگلا کے ایک معمر شہری بیج ناتھ نے کہا سڑک پر کام شرع کرنے کو سات سال گذر گئے ہیں لیکن حکام اس سڑک پر لگائے گئے روک کو ہٹانے میں سنجیدہ نہیں ہے ۔اس نے کہا کہ بی جے پی۔ پی ڈی پی کے اس دور میںبھی ہم کافی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے ایم ایل اے بھدرواہ کو ناکام ممبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُس نے علاقہ کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا ۔سپرانٹنڈنگ انجینئر ڈوڈہ بشیر احمد کھانڈے نے اس سلسلہ میں کہا کہ اس سڑک پر دو کنبوں میں تضاد ہے جسکی وجہ سے ہائی کورٹ نے اسکی تعمیر پر روک لگائی ہے،نتیجہ کے طور پر پروجیکٹ مکمل کرنے میں غیر ضروری تاخیر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بذات خود اس سڑک پر روک ہٹانے کے لئے کوشاں ہیں تاکہ اس سڑک کو فوری طور مکمل کیا جائے جس سے لوگوں کے مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔