اشتیاق ملک +عاصف بٹ
ڈوڈہ +کشتواڑ// جموں وکشمیر میں منگل کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جس کا زیادہ اثر ڈوڈہ اور کشتواڑ میں ہوا جس کے نتیجے میں قریب23سکولوں و دیگر سرکاری عمارتوں کے علاوہ بیسوں رہائشی مکانوں اور ایک مسجد شریف میں دراڑیں پڑ گئیں، جبکہ دو رہائشی مکان تباہ ہوئے۔اس دوران 3افراد زخمی ہوئے جن میں دو طالبات شامل ہیں۔زلزلے کے جھٹکے دہلی اور شمالی ہندوستان کے دیگر حصوں اور پڑوسی ملک پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی نے کہا کہ 5.4 شدت کا زلزلہ اس علاقے میں دوپہر 1:33 بجے آیا۔ اس کا مرکز ڈوڈہ میں تھا۔اس نے بتایا کہ زلزلہ 6 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔
ڈوڈہ
ڈوڈہ کے بھدرواہ قصبے میں زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے چند عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کے وارڈ کی فالس سیلنگ گر گئی۔حکام نے بتایا کہ کچھ ملبہ ہسپتال کے وارڈ میں صحت یاب ہونے والے مریضوں پر گرا۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔گھاٹ بھدرواہ کے رہائشی عظیم ملک کے گھر کو نقصان پہنچا ۔خوف زدہ اسکول کے بچے بھدرواہ وادی میں کھیتوں میں جمع ہوئے اور اساتذہ کو ان میں سے کچھ کو تسلی دیتے ہوئے دیکھا گیا جو رو رہے تھے۔ڈوڈہ میں حکام نے کہا کہ وہ زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ڈوڈہ سے تقریباً 150 کلومیٹر دور ہماچل پردیش کے چمبا میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔زلزلے کے جھٹکے پنجاب اور ہریانہ کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیے گئے لیکن فوری طور پر جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ڈوڈہ ضلع میں منگل کو ٹھیک 1:34 پر زلزلے کا شدید جھٹکا آیاجس سے بھاری پیمانے پر تعمیرات کو نقصان پہنچا اور درجنوں مکانات میں دراڑیں و شگاف پڑنے سے وہ ناقابل رہائش بن گئے جبکہ 2 طالبات بھی زخمی ہوئیں ہی۔ زلزلہ کا مرکز گندوہ بھلیسہ سے 18 کلومیٹر دور مغرب کی جانب بتایا گیا۔شدید زلزلہ کے بیس منٹ بعد ہلکے جھٹکے بھی محسوس کئے گئے، اس دوران لوگوں میں کافی خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ سب ضلع ہسپتال گندوہ، سب ضلع ہسپتال بھدرواہ ،پی ڈبلیو ڈی عمارت گندوہ سمیت ٹھاٹھری، کاہرہ، چلی پنگل و ڈوڈہ کے درجنوں اسکولوں و سینکڑوں رہائشی مکانات و دیگر تعمیرات کو نقصان پہنچا ہے۔ایس ڈی پی او گندوہ عادل ریشو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زلزلے سے تعمیرات کو کافی نقصان پہنچا ہے اور کاہرہ اسکول میں دو طالبات زخمی ہوئیں۔تحصیل چلی پنگل میں بھی رہائشی و غیر رہائشی تعمیرات کو بھاری نقصان پہنچا ،بڑی بڑی دراڑیں و شگاف پڑنے سے مکانات ناقابل رہائش بن گئے ہیں۔ایس ڈی ایم ٹھاٹھری اطہر مین زرگر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زلزلہ کے جھٹکے سے گورنمنٹ ہائی سکول جوڑا میں دو طالبات انشہ بانو دختر عبدالرحمان و آسیہ بانو دختر ریاض احمد کو چوٹیں لگیں ، جنہیں ٹروما ہسپتال ٹھاٹھری منتقل کیا گیا۔ ایڈیشنل ضلع کمشنر بھدرواہ دلمیر چوہدری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زلزلہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ تاہم متعدد علاقوں سے تعمیرات کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سبھی محکموں کو متحرک کیا گیا ہے اور نقصانات کی تفصیلات جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
کشتواڑ
منگل دوپہر بعد آئے زلزلے سے رہائشی ڈھانچوں اور عمارتوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔اے ڈی سی کشتواڑ شام لال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مکمل تفصیلات کے بارے میں جانکاری فراہم کرنا ابھی ناممکن ہے کیونکہ دورافتادہ علاقہ جات سے نقصانات کی تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سکولوں ، سرکاری عمارتوں و نجی مکانات کو نقصان پہنچاہے ۔ پنچایت ہلور کنٹواڑہ کے سرپنچ عارف حسین نے بتایا کہ کنتواڑہ کی پنچایت ہلور میں 21 مکانوںمیں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس اور مقامی لوگوں کی مشترکہ ٹیمیں علاقوں میں موجود ہیں۔ سرپنچ نے بتایا کہ علاقے کے کئی پہاڑی علاقوں میں بھی نقصان پہنچا ہے تاہم تفصیلات آنا باقی ہے۔پنچایت حلقہ شاندری میںکم از کم 25 گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ پنچایت حلقہ سنگنا میں19 ڈھانچے زیادہ تر مکانات متاثر ہوئے ہیں۔ علاقہ بونجواہ میں بھی رہائشی مکانات و عمارتوں کو نقصان پہنچاہے۔ بونجواہ میں اللہ بخش کے رہائشی مکان کو کافی نقصان پہنچا۔بونجواہ میں قایم ہائر اسکینڈری اسکول کی بلڈنگ میں شگاف پڑگئے جبکہ دیگر متعدد مقامات پر بھی دراڑیں پڑیںبائز ہائراسکینڈری اسکول کشتواڑ میں عمارت کی دیوار گرگئی تاہم کسی بھی طالب علم کو نقصان نہ ہوا، البتہ ایڈمشن بلاک کو شدید نقصان پہنچا۔پرائمری اسکول دربیل، مڈل اسکول سلدہ درابشالہ کی عمارت کو بھی کافی نقصان پہنچا جہاں اسکول کی چھت گری جبکہ دیواروں میں بھی شگاف پڑے۔کلگڑی کے قریب زیرو پوئنٹ پر زلزلے سے پہاڑی سے پتھر گرآے تاہم کسی مالی یا جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہ ملی۔ دچھن مڑواہ وارڈون سے بھی اسکولی عمارتوں میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔چیف ایجوکیشن افسر کشتواڑ کی ہدایت پر اسکولوں کو احتیاتی طور بند کردیاگیا ہے۔ قصبہ میں بھی متعدد مکانات میں شگاف پڑگئے۔واضح رہے کہ قریب دس سال بعد اسطرح کا زلزلہ کشتواڑ و ڈوڈہ میں محسوس کیا گیاہے۔
رام بن
وادی چناب کے دیگر علاقوں کی طرح ضلع رام بن میں بھی منگل کی دوپہر زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم ڈوڈہ اور کشتواڑ کے مقابلے میں ضلع رام بن میں زلزلے کی شدت کم تھی۔ لوگوں نے بتایا کہ بانہال اور رام بن کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے کئی سیکنڈوںتک جاری رہے اور لوگوں میں خوف طاری ہوگیا ۔